عارفانہ کلام

عارفانہ کلام

اک عشق کی منزل رمضان ہے


اک عشق کی منزل حج ہے اگر اک عشق کی منزل رمضاں ہے

دونوں سے اللہ ملتا ہے دونوں کے پیچھے رحماں ہے

 

اک دل دینا اللہ کو ہے اک نفس کو قابو کرنا ہے

اک قربانی کا منظر ہے اور اک کے اندر قرآں ہے

 

اک ڈوب جانے میں ملنا ہے اک ملنے میں ڈوب جانا ہے 

وہ بھی تو رب کا احساں ہے یہ بھی تو رب کا احساں ہے

 

اک میں خود کو دیکھو نہیں اک میں خود میں اس کو دیکھو 

اک میں کرنا اس کے لئے اک میں رکنے کا فرماں ہے

 

ایک بولتی اپنی بند رکھنا اک بولی اس کی سننا ہے

پہلے پہ پھر کیا ملتا ہے اور دوسرے کی بھی کیا شاں ہے

 

میں دونوں کا شیدا ہوں شبیر ؔ مٹ مٹ کے اس کا بن جاؤں

یہ دونوں میرے رستے ہیں اور منزل میری جاناں ہے


کلام: حضرت اقدس سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم

کتاب: پیغامِ محبت