دیباچہ
الحمد للہ شاہرائے معرفت کا دسواں شمارہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور قارئین کے لئے مفید بنائے۔ آمین۔
شمارۂ ہٰذا کا آغاز ”حمدِ باری تعالٰی اور ”نعت شریف“ پر مشتمل کلام سے کیا گیا ہے۔
اِس شمارہ میں ایک عارفانہ کلام جبکہ تین نثری مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ پہلا مضمون ایک مقالہ ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ رخصت اور عزیمت میں سے رخصت پر عمل کیا جاسکتا ہے لیکن اس چیز کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ بندہ اباحیت (ہر چیز جائز ہے) کی طرف نہ چلا جائے جبکہ دوسرا مضمون حضرت سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتہم کا ایک میڈیکل یونیورسٹی اور ہسپتال ميں ڈاکٹر حضرات، اساتذہ اور طلبا و طالبات سے فائنل ائیر کے فئیر ویل کے موقع پر بیان ہے جس میں حضرت نے ہدایت حاصل کرنے کے دو بڑے ذرائع (قرآن پاک اور سنت رسول ﷺ) کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے لیے ہدایت کا اوّلین ذریعہ قرآن پاک ہے اور پھر آپ ﷺ کا طریقہ ہے۔ تیسرا مقالہ مختصرات سلوک میں سے شامل کیا گیا ہے جس میں حضرت نے علم کی تین قسموں کے بارے میں تحقیقی انداز میں رہنمائی فرمائی ہے۔
جیسا کہ قارئین کو معلوم ہے کہ ہر شمارہ میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتوبات میں سے منتخب مکتوب شریف پیش کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے شمارے میں عقائد کی اہمیت پر مکتوبات کی تشریح چل رہی تھی۔ اس شمارے میں سب سے پہلے یہ بتایا گیا ہے کہ تاویل اسی جگہ پر کی جائے گی جہاں اس کی ضرورت ہوگی۔ اس کے بعد انہی عقائد کی مزید تشریح کی گئی جس میں عقیدے کے بارے میں درج ذیل چند ضروری باتوں کی تشریح کی گئی ہے۔
اگر ایک بار کوئی عقیدہ مان لیا جائے تو وہ موت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ اس کے خلاف کوئی بات نہ کی جائے۔
آج کل عقیدے کی حفاظت کی بہت ضرورت ہے کیوں کہ سوشل میڈیا پر عقیدے کو خراب کرنے والے چیزیں بہت عام ہوگئی ہیں، ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے انسان کا عقیدہ خراب ہو سکتا ہے۔
عقیدے کے معاملے میں ہمیں کسی کی بھی پرواہ نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ ہمارا معاملہ صرف اللہ تعالی کے ساتھ ہے ہمیں اللہ کے سواہ کوئی نہیں بچا سکتا۔
عقیدے پر استقامت اور اعمال میں ہمت کی ضرورت ہے کیوں کہ بے ہمتی انسان کو ضائع کردیتی ہے۔
حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات کے سلسلے میں، شمارۂ ہذا میں حضرت حلیم گل بابا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”مقاماتِ قطبیہ و مقالاتِ قدسیہ“ کا درس نمبر 7 پیش کیا گیا ہے۔ چونکہ یہ بیان اعتکاف کے دوران ہوا تھا اس لیے اس کی ابتدا میں رویت ھلال کے بارے میں بتایا گیا ہے پھر چاروں سلسلوں کے بارے میں بتایا گیا ہے اور اس کے بعد کتاب ”مقاماتِ قطبیہ و مقالاتِ قدسیہ“ سے باب چہارم کے ذیل میں حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی محبت اور درد کے حالات کو بیان کیا گیا ہے۔
قارئین کرام سے گزارش ہے کہ شمارۂ ہذا کا بغور مطالعہ فرمائیں اور اپنی کیفیات و آراء سے مطلع فرمائیں۔ اللہ کریم ہماری کامل اصلاح فرمائے اور ہمیں دائمی رضا سے نوازے۔ آمین۔