عارفانہ کلام

صفر المظفر


نحس سے پاک مہینے سارے

کوئی منحوس نہیں ہے پیارے


اس طرح صفر المظفر بھی

غلط نہ سوچنا اس کے بارے


کہے منحوس اسے ہے منحوس

توہمات ہی اس کو مارے


جو بلائیں اسی میں مانتے ہیں

اُلٹے ہیں ان کی عقل کے دھارے


اپنی تقدیر کا مالک ہے خدا

کرسکیں کیا بے وقوفو تارے


کہے یوں ہوتا تو پھر یوں ہوتا

اس میں شیطان وسوسہ مارے


کہنا ایسا ہی تو مقدر تھا

اس میں شیطان سے کوئی کیوں ہارے


جھوٹے لوگوں کے جھوٹ کی شبیر ؔ

تو نے لی خوب کیا خبر واہ رے