دیدار کا عالم

اُف کیا خوب نظارہ ہوگا

سامنے محبوب ہمارا ہوگا


ہم تو مر مر کے جینا چاہیں گے

اذن جینے کا جو پایا ہوگا


وہ کیا مدہوشی کا عالم ہوگا

هُو کا عالم ہی جو چھایا ہوگا


وقت گزرنے کا تو احساس ختم

چہرہ اپنا جو دکھایا ہوگا


سمجھے ہم کیا پھر اس عالم کو شبیر ؔ

سب کیسے ہوں گے اور کیا ہوگا