نہ ہوں منزلوں کی تلاش میں نہ ہی درجوں کی ہے طلب مجھے1
بس یہی تو دل کی ہے آرزو کہ اب ا پنا بنا ہی لے رب مجھے
یہ دیوانگی ہی کی تو بات ہے کہ حجاب اب نہ ہو درمیاں2
مرا مانگنا ا ِ س کا عجیب تر مگر کیا ہوا ہے یہ اب مجھے3
میری خلوت و جلوت بھی اس ک ی ہو مرا دل و دماغ بھی اس کا ہو
میں دیوانہ ہوں ہاں دیوانہ ہوں کہ یں یہ کہ یں لوگ سب مجھے4
جو سبب ہے اس کا ہے حکم5ہاں میں کروں گا پورا ، ضروری ہے
م یرے دل کی نگاہ سے وہ دور ہو کبھی کھینچے یوں نہ سبب مجھے6
نہ ہو لمحہ بھر کی بھی غفلت اب مجھے کیا پتہ کہ ہوجائے کیا7
کہیں بے خبر رہوں میں یوں اور کرم سے دیکھے وہ کب مجھے8
مرے سجدے عبادتیں اس کا حق9، مرا حق تو اس پہ کوئی نہیں
یہ کرم ہے اس ک ا کرے قبول سنو خود سے کھینچے وہ جب مجھے10
مجھ پہ فضل رب کا ہے اے شبیر ؔ م جھے اہل ِ حق سے ملا دیا11
اب خدا ک ے کرم سے نصیب ہو ان ہی اہل ِ حق کا ادب مجھے12
اس کی رضا کی طلب نے مجھے درجات کی طلب سے بے نیاز کردیا
کیسے میرے اور اس کے درمیاں حجاب نہ رہے یہ نری دیوانگی ہی تو ہے
البتہ میرے دل کا شوق ان کیفیات کے مانگنے سے روک نہیں رہا
مجھے یہ قبول ہے کہ سارے لوگ مجھے پاگل کہیں
ہر سبب حقیقت میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے
البتہ اسباب مسبب الاسباب کے لیے حجاب نہیں بننے چاہیئں
ایک لمحہ بھی اس سے غافل نہیں ہونا چاہئے
عین ممکن ہے وہ کرم کی نظر کرنا چاہتے ہوں اور میں غافل ہوں
ساری عبادتیں اس کا حق ہے کیونکہ وہ بذاتہ معبود ہے
البتہ مجھ پر وہ کرم فرمائے تو یہ میرا حق نہیں بلکہ اس کا احسان ہے
جو حق پر ہیں
اہل حق کا ادب کرنا چاہیےکیونکہ ادب ہی سے سب کچھ ملتا ہے