کینہ ایک عذاب

کینہ ہے دل میں تو تری حالت خراب ہے

دعا قبول ہونے سےجب یہ حجاب ہے

ہے مغزِ عبادت جب دعا اور قبول نہ ہو

پھرآپ کے ساتھ باقی رہا کیا جناب ہے

تو دل کو تنگ نہ کر جہاں جب اس کا ہےوسیع

دل صاف رکھنا، فضل اس کا بے حساب ہے

بن اب خدا کا تو اور کسی اور کا نہ بن

وساوسِ شیطاں کا یہ اچھا جواب ہے

غصہ نکالنا ہو اپنے نفس پہ نکال

کینہ شبیر ؔ اس کا ہی تو پیچ و تاب ہے