دل میں موجود مہربانی ہو
یہ سمجھنے میں پھر آسانی ہو
ہم خطا کار جب ہیں سب پھر کیوں
جو خطاکار ہیں ان پہ گرانی ہو
جس کو ہو یاد بندگی اپنی
اپنے دعوے پہ پھر حیرانی ہو
کوئی بھی جانے حقیقت اپنی
شرم سے خود ہی پانی پانی ہو
دل سے بن جاۓ اس کا جلد از جلد
گر عاقبت اپنی بچانی ہو
دل مرا نفس پہ حکمراں ہو شبیر
اور دل پہ اُس کی حکمرانی ہو