مایوسیوں کی فضا چھائی ہے
شمع امید کی ڈگمگائی ہے
بچا بجھنے سے اسے اس ہوا سے
بجھانے واسطے جو آئی ہے
ہمارا آسرا خدا ہے صرف
نہ کہ ظاہرکی یہ خدائی ہے
ہم اگر اب خدا کے بن جائیں
بہت قریب رہنمائی ہے
جو ہمیں راستہ دکھاۓ گی
بات ایسی سمجھ میں آئی ہے
سستی اسباب میں کرو نہ شبیر
پھر دعا کر یہی دہائی ہے