اقبال کے اشعار کا پیغام ہے عالی
تب دلوں میں اس نے جگہ اپنی بنا لی
مشکل کوئی تعبیر اگر اس کی کوئی ہو
مقصود جو تعبیر ہے رومی سے وہ پا لی
رومی کی بیخودی سے ملے درس فنا کا
اقبال نے بالعکس ہی خعدی میں پناہ لی
جب تک کہ بیخودی نہ میسر ہو کسی کو
کیسے خودی بقا جو ہے اس نے اس کی رہ لی
جو گم ہوا الفاظ کی جھرمٹ میں خواب شبیر
تعبیر اس کی ہاتف غیبی نے سکھا لی