منہ سے دل تک رستہ بالشت بھر
اور نجات اس پر ہے ساری منحصر
ہر وقت باتوں میں ہم مشغول ہیں
دیکھ لے غفلت ہے دل میں کس قدر
دل اگر اللہ سے مانوس نہیں
آۓ باتوں میں کہاں سے پھر اثر
قال تو ہے خوب پر ہو حال بھی
تاکہ چھلکے میں ملے ہم کو ثمر
شیخ کامل ڈھونڈ اور پھر اس کی مان
حکم سے پھر اس کی سرتابی نہ کر
دل بنادے اس طرح شبیرؔ تو
اور نفس کی اس طرح تو لے خبر