روزے چاہے کہ تو کچھ اور رکھے
اسی شوال کے مہینے کے
دس مہینے بنے رمضان کے جب
اور ان کے بھی دو مہینے ہوئے
اک کے دس ملتے ہیں خدا کے ہاں
گویا رکھے ہیں سال بھر روزے
ہم کو اُمید اس سے یہ بھی ہوئی
اثر اس کا پھر سال بھر ہی رہے
کیا کوئی حد ہے اس کے دینے کی
لینا چاہو گے تو مزید ملے
یہ بہانے ہیں اس کے دینے کے
شبیر ؔ کیوں رہیں پھر ہم پیچھے