نورِ تقوی ٰ سے تو نعمت کی شناخت کرلو
حکم سے اسکے استعمال وہ نعمت کرلو
نور تقوی ٰ کا ملا تم کو جو رمضان سے ہے
باقی رکھنے کیلئے تھوڑی سی محنت کرلو
لیلۃُ العید میں ناجنس کی صحبت سے بچو
رات اچھی ہے کچھ اس میں بھی عبادت کرلو
لیلۃُ الجائزہ مزدوری کے ملنے کی ہے رات
اس کے لینے کے لئے تھوڑی سی حرکت کرلو
عید روحانی خوشی کا ہے ذریعہ کیا خوب
جائز اعمال سے حاصل اسکی لذت کرلو
نفس کو نفس کی چاہتوں کے حوالے نہ کرو
یہ اگر چاہے تو اس کی مخالفت کرلو
کپڑے اچھے، کھانا اچھا ہو مبارک تم کو
ہاں کسی طرح نہ تم قصد معصیت کرلو
لب پہ تکبیر ہو اور دل شکر سے ہو لبریز
واسطے اس کے قبول میری نصیحت کرلو
رشتہ داروں سے ہو ملنا صلہ رحمی کے لئے
دل سے کینے کو اور بغض کو رخصت کرلو
بھول جانا نہیں اس دن مرنے والوں کو بھی
ہو اگر صورتِ امکاں ان کی زیارت کرلو
ہاں مگر عورتوں کا جانا قبرستاں نہیں درست
لازم اپنے پہ پابندی ِٔ شریعت کرلو
اپنی خوشیوں میں غریبوں کی خوشی یاد رہے
صدقہ فطرانہ سے کچھ ان کی بھی خدمت کرلو
دینا بچوں کو ہو عیدی تو یہ بدلے پہ نہ ہو
اس طرح سود سے اپنی محافظت کر لو
تم اگر چاہو کہ دل کی خوشی کو پاجاؤ
یہ چند اشعار تم شبیر ؔ کے سماعت کرلو