تلاوتِ قرآن

میں تلاوت اگر قرآن کی دھیان سے کروں

تو اس تلاوتِ قرآن میں خدا سے ملوں

میں دیکھوں سامنے میرے کلام ِ ربی ہے

وہ ہم کلام ہو مجھ سے میں اس کو جیسے پڑھوں

کہیں جنت دکھائے اور کہیں دوزخ یہ

کہیں ہو شوق مجھے اس سے اور کہیں میں ڈروں

کہیں قارون کا قصہ مجھے ڈرائے ہے

کہیں فرعون کے قصے سے میں عبرت پکڑوں

حبِّ دنیا سے خون سفید بھائیوں کا ہوا

صبرِِ یوسف سے البتہ مجھے مل جائے سکوں

دعوی ٰ کیا علم کا زیبا ہے علماء کے لیے

اس میں موسٰی و خضر کا جو واقعہ میں پڑھوں

دلِ قرآن ہے یٰس، ہے یہ معلوم ہمیں

اس کی دھڑکن ملے دھڑکن سے مری میں یہ کہوں

گردشِ لیل و نہار میرے لیے ایک عبرت

سورۃِ شمس سے میں پیغام ِ تزکیہ کیوں نہ لوں

پورے قرآن میں اصلاحِ نفس کے گر موجود

پورا قرآن تصوف ہے اور اس پر میں رہوں

اس کے الفاظ میں پنہاں عشقِ ال ٰ ہی شبیر ؔ

اور معانی سے میں اس کے دل و دماغ بھروں