اک عشق کی منزل حج ہے اگر اک عشق کی منزل رمضاں ہے
دونوں سے اللہ ملتا ہے دونوں کے پیچھے رحماں ہے
اک دل دینا اللہ کو ہے اک نفس کو قابو کرنا ہے
اک قربانی کا منظر ہے اور اک کے اندر قرآں ہے
اک ڈوب جانے میں ملنا ہے اک ملنے میں ڈوب جانا ہے1
وہ بھی تو رب کا احساں ہے یہ بھی تو رب کا احساں ہے
اک میں خود کو دیکھو نہیں اک میں خو د میں اس کو دیکھو2
اک میں کرنا اس کے ل ِ ئے اک میں رکنے کا فرماں ہے
ایک بولتی اپنی بند رکھنا اک بولی اس کی سننا ہے3
پہلے پہ پھر کیا ملتا ہے اور دوسرے کی بھی کیا شاں ہے
میں دونوں کا شیدا ہوں شبیر ؔ مٹ مٹ کے اس کا بن جاو ٔ ں
یہ دونوں میرے رستے ہیں اور منزل میری جاناں ہے
حج میں اللہ کے محبوبوں کو جو کیفیات اللہ تعالیٰ کی محبت کی حاصل ہو چکی تھیں ان کو حاصل کرنا ہوتا ہے اور رمضان میں جو برکات رمضان کی ہوتی ہیں ان کو محبت کے ساتھ حاصل کرنا ہوتا ہے
حج میں اپنے آپ کو مٹا نا ہوتا ہے اور رمضان میں اپنے آپ میں اللہ تعالیٰ کی محبوبیت پیدا کرنی ہوتی ہے جیسا کہ ارشاد پاک ہے کہ روزہ دار کی منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے پیاری ہوتی ہے
حج میں جو حکم ہو، اس پر بلا چون و چرا عمل کرنا ہوتا ہے اور رمضان میں اللہ کا کلام تراویح میں سننا ہوتا ہے