بارش ہے رحمتوں کی رمضان کے مہینے میں
بہتات ہے اجروں کی رمضان کے مہینے میں
جو نفل پڑھے اس میں فرضوں میں شمار ہووے
ہے حد عنایتوں کی؟ رمضان کے مہین ےمیں
طے کرلیں جتنا کرلیں اصلاح کی سڑک یہ
تقویٰ کی منزلوں کی رمضاں کے مہینے میں
قرآن کا مہینہ ہے کیا شان نظر آۓ
اس کی تلاوتوں کی رمضان کے مہینے میں
فرضوں کا اجر اس میں ستر گنا بڑھ جائے
کیا حد ہے عطاو ٔ ں کی رمضان کے مہینے میں
افطار جو کرادے لے اجر وہ روزے کا
ہے حد کوئی احسان کی رمضان کے مہینے میں
تو بولے اور سنے وہ، وہ بولے اور سنے تو
بہار ہے قرآن کی رمضان کے مہینے میں
اخلاص کا پیکر ہے اور عشق کی اک صورت
انسان کی پہچان کی رمضان کے مہینے میں
پیر نفس پہ رکھنا ہے دل نور سے بھرنا ہے
ہے سیر گلستاں کی رمضان کے مہینے میں
اک رات اس میں یوں ہے شبیرؔ وہ مل جائے
دولت ہے کل جہاں کی رمضان کے مہینے میں