نماز کیا ہے خود کو کھونا رب کا پانا ہے
اور رب کے سامنے کھڑا ہونا عاجزانہ ہے
اس میں کہنا ہےجو کہنے کو کہا جائے ہمیں
کنکشن دل کا اس کے ساتھ بھی ملانا ہے
اس میں افعالِ عبدیت کے پائے جاتے ہیں
تو اس سے خود کو اس کا بندہ بھی بنانا ہے
آنکھ سجدے کی جگہ سے نہ تجاوز کرلے
کھڑا ہونے میں خشوع دل میں اگر لانا ہے
سوچ لو خود کو ہو مسجود کے سامنے اس میں
ہوش میں رہنا ہےنس نس کو بھی جگانا ہے
یہ ہو مشکل تو تصور میں پہنچ کعبہ تو
ہو سامنے یہ تصور تجھے جمانا ہے
یہ بھی مشکل تو سوچ سوچ کے الفاظ کہو
کچے حافظ کی طرح ان کو ہی دھرانا ہے
یا پھر ہر رکن میں شامل ہو دل کی نیت سے
یعنی اعمال میں دل کو شامل کرانا ہے
پڑھ ہررکعت میں منشور ِ زندگی اپنی
خود کو احساس یہ ہرکام میں دلانا ہے
قیام تیرا عاجزی سے مزین ہو سب
رکوع میں سر کو اس کےسامنے جھکانا ہے
پھر جا مقامِ عبدیت میں یعنی سجدے میں
تُو تو بنده ہے وہ مالک کیا چھپانا ہے
التحیات سے معراج ہو مستحضر تجھ کو
ان کے ملنے کا یہ منظر کتنا سہانا ہے
تو اس کو دیکھ کے درود آپ پہ پڑھ لینا
حکمِ خدا ہے یقینا ً یہ ہم نے مانا ہے
دعا میں مانگ اپنے رب مہربان سے اب
جتنا تُو چاہے اس کا رنگ جدا گانہ ہے
اگر نماز تری ٹھیک ہوگئی تو شبیر ؔ
یہ ملا تجھ کو آخرت کا اک خزانہ ہے