چھلک پڑنے کو تھا گویا وہ پیمانہ مرے دل کا



شرابِ عشق سے پھر پور میخانہ مرے دل کا1

وفورِ شوق سے بار بار اٹھ جانا مرے دل کا2

 

مرے دل میں وہ آئے جب تو تب سے مست دل میرا3

چھلک پڑنے کو تھا گویا وہ پیمانہ مرے دل کا4

 

مرا دل اس کا وہ میرا میں کیسے چھوڑ دوں اس کو

وہ اس سے لے کے پانا اور پا جانا مرے دل کا5

 

میں اس کے گھر میں جا بیٹھوںوہ میرے دل میں آجائے6

ابھی کچھ اور ابھی کچھ اور فرمانا مرے دل کا7

 

یہ دولت مفت نہیں ملتی جگر خون کرنا پڑتا ہے8

کہیں سے رستہ پائے رستہ جانانہ مرے دل کا9


ہیں عقلیں سن ذہن تھک رک گئے اس شور دنیا سے

سنے اب تو کوئی یہ نعرہ مستانہ مرے دل کا10

 

میں جاو ٔ ں اس کے پیچھے جسکے پیچھے جانے کو کہہ دے

ہو مستی سے شبیر ؔ عشقی سکوں پانا مرے دل کا11


  1. عشقِ حقیقی سے میرا دل بھرپور ہے

  2. میرا دل شوق سے بار بار اس کو یاد کرنے کے لیے تڑپ رہا ہے

  3. جب سے اس کا تعلق حاصل ہوگیا ہے میں حالت جذب میں ہوں

  4. اس سے میں گویا کہ ضبط سے باہر ہونے کو تھا

  5. اس کو اس حالت میں کیسے چھوڑ سکتا ہوں میرا دل اس سے لے رہا ہے اور میرا دل اس کا ہو رہا ہے

  6. میں مسجد میں بیٹھ کر اس کو یاد کروں تو اس کی محبت حاصل ہو

  7. میرا دل مزید اور مزید کہتا رہے

  8. یہ رستہ کوشش کا ہے ویسے حاصل نہیں ہوتا

  9. یا پھر دل کی محبت والا رستہ اختیار کیا جائے

  10. دنیا ہر طرح سے غالب آچکی ہے اب تو میرے دل کی جذبی آواز کو کوئی سن لے ورنہ تباہی میں دیر نہیں لگے گی

  11. رسول اللہ ﷺ کی ا تباع سے ہم شوق کے ساتھ عمل پر آئیں گے