ایک فکر

حسن اخلاق سے گرے کتنے فسق کے عشق پہ مرنے والے

کتنے محروم ہوگئے حق سے عشق کو فسق سمجھنے والے

حق تو یہ ہےکہ حق کو چھوڑ نہیں اورباطل سے رشتہ جوڑ نہیں

آگ سے بچنا ہو جن کو وہ بنیں فسق سے ہر حال میں بچنے والے

حسنِ فانی پہ دل نہ آئے ترا تو ہے جب حسنِ ازل کے سامنے

جو بھی ہو اس کی اجازت سے ہو جیت جاتے ہیں سنبھلنے والے1

خوف و غم سے وہ پریشان ہوں گے آج ڈر سے جو ہیں آزاد اس کے

خوف و غم سےوہاں آزاد ہوں گےاس سے ہر حال میں ڈرنے والے

اپنی آنکھوں کے گرادے پردے آج بے پردہ ہیں کچھ پردہ نشین

دل کی آنکھوں پہ ہے جن کا پردہ وادیِٔ شر میں بھٹکنے والے

کاش ان کو بھی کچھ سمجھ ہوتی اس کی ظلمت کا کچھ احساس ہوتا

کچھ عاقبت کا خیال کرلیتے حد سے شبیر ؔ نکلنے والے


  1. یعنی جس محبت کی شریعت میں اجازت ہے یعنی بیوی کی اس پر تو اجر ہے