کیفِ ذکر

دل میں ہے جوش بپا فیضِ ذکر کا ہے ظہور‮1

میں بیاں کیسے کروں دل میں ہے کیا کیف و سرور

لاالہ دل سے کہوں دل ہو غیر سے خالی‮2

اورالااللہ سے دل میں مرے ہو نور ہی نور‮3

پھر الا اللہ سے میں دل کو کہوں وہ ہی ہے‮4

تب دل سے اس کی سنوں ہو یہ مرا کوہِ طور‮5

ضرب اللہُ اللہ کی لگائی دل پہ میں نے

د ل میں جو غیر تھا باقی وہ ہوا چکنا چور‮6

دل میں جب بھی کیا ہے یاداسے ،پیار ملا‮7

سرورِ دل ملا ہم سے ہے اس کو پیار ضرور‮8

خوفِ گناہ ہے مگر فضل کی امید بھی ہے‮9

کہ مرا رب بڑا کریم ہے بڑا ہی غفور

دل کو کر تربتر خوشبو سے اب تو اپنا شبير‮10

درود شوق سے پڑھ ،ہے ریئسِ کل عطور‮11



  1. دل میں محبت کا جواثر ذکر کی وجہ سے ہے

  2. لا الہ کے ساتھ یہ تصور کروں کہ دل غیر سے خالی ہو رہا ہے

  3. پھر الا للہ سے دل میں نور ہی نور آنے کا مراقبہ کروں

  4. پھر صرف الا اللہ کی ضرب سے تصور میں اسی کی طرف اشارہ کروں کہ وہ ہی ہے

  5. اس کی طرف توجہ کروں تو میرے لیے کوہ طور کی طرح بن جائے گا

  6. اللہُ اللہ کی ضرب سے دل میں جو غیر باقی ہو وہ چکناچور ہو جائے

  7. جو اس کو محبت کے ساتھ یاد کرتا ہے وہ بھی اس کو محبت کے ساتھ یاد کرتا ہے

  8. ذکر سے سرور ملتا ہے کیونکہ اس کو ذاکرین کے ساتھ پیار ہے۔

  9. اپنے گناہوں کا خوف ہے اور اس کے فضل سے امید بھی۔

  10. اپنے دل کو خوشبو سے معطر کرلو

  11. اس کے لیے درود شریف شوق سے پڑها کریں کیونکہ یہ ریئس کل عطور ہے