ذکر سے تیری زباں میری ہمیشہ رہے تر
اور ترے در پہ خدایا پڑا رہے مرا سر
اپنا دل تجھ کو خدا یا میں اس میں پیش کروں
اور اس کے نور سے روشن ہو مرا قلب و نظر
میں تجھ کو یاد کروں اور خود کو بھول جاؤں
جمگا اٹھے تیری یاد سے مرے شام و سحر
شوق سے پڑھتا رہوں تیرا ال ٰ ہی میں کلام
اور مرا دل ہو ہمیشہ یا ال ٰ ہی ترا گھر
لمحہ لمحہ اور بال بال پیسہ پیسہ مرا
کروں قرباں میں ترے واسطے پھروں نگر نگر
آنکھ کان اور زباں میں حیا شبیر ؔ کے ہو
قلب پر نور ہو مرا اور زباں پہ ہو اثر