معرفتِ الہٰی
ذات میں غور تو ممکن ہی نہیں ہاں مگر اس کی کچھ صفات سمجھیں
اس کی دنیائے خلق کو دیکھیں اور کچھ اس کی کائنات سمجھیں
ہر طرف وہ ہی نظر آتے ہیں اپنے تخلیق کے پردوں میں چھپے
اپنے اندر بھی ذرا غور کرلیں اور کچھ اپنی نفسیات سمجھیں
لوگ تحقیق بہت کرتے ہیں پر نتائج میں غلطیاں کرکے
ڈھونڈنے والا ہو نمایاں اس میں اس سے ہم اصل کیا حالات سمجھیں
جو بنا تا ہے اس کا ذکر نہ ہو ان ہی تخلیق کے شہہ پاروں میں
جس وجہ سے ہے یہ غلطی ممکن آیئے ایسے خیالات سمجھیں
فکر اچھی ہے مگر ذکر کے ساتھ ذکر ہے یاد اس کے صانع کی
اس سےکھل جائیںغلطیاں اپنی اب سمجھنا ہے یہی بات سمجھیں
اس سے مل جائے معرفت اس کی وہ تو سبحان ہے اور ہم عاجز
اس کی تخلیق میں باطل ہی نہیں ہم اگر اس کی تخلیقات سمجھیں
آگے تخلیق نار کی بھی ہے اس کے وجود سے انکار نہیں
ہم کو اللہ اس سے محفوظ کرے یہی تحقیق کی مناجات سمجھیں
فکر جس کی ہو ذکر سے ماخوذ اس سے مل جائے معرفت اس کی
بس یہی لوگ اولو لالباب ہی ہیں پھرآگے ان کے مقامات سمجھیں
فکر جس کی بغیر ذکر کے ہو یہ عیاشی ہے ذہن کی بس فقط
یہ شہرتوں کے سمندر میں ہیں غرق ان بے چاروں کی یہ اوقات سمجھیں
فانی دنیا کے لیے چھوڑدیا جو تھا لافانی فائدہ اس کا
حشر میں ان کی پھر زبانو ںپر ہائے افسوس اور ہیہات سمجھیں
تو بھی ان میں تھا مختلف ہوگیا ، وجہ اس کی تو کوئی ہوگی شبیر ؔ
مختصر یہ خدا کا فضل ہی ہے اور بزرگوں کی برکات سمجھیں