نفس کا مقابلہ

ارادہ تیرا اس کے ہونے کا، ہوا تو دے دیا سہارا تجھے

چلنا اس کی طرف ہوا آسان اور یوں چلانے لگا پیارا تجھے

اب تو سنبھل مقابلے کا ہے وقت پیٹھ دکھا نا نہیں ہے نفس کو سن

جو کہ مطلوبِ زیست ہے اس کے لیے اس اکھاڑے میں ہے اتارا تجھے