فغانِ دل

کیا کہوں دل نے کیسے کیسے سلسلے دیکھے

عشق کے نام پہ ہوس کے نظارے دیکھے

خواہشیں نفس کی سوار دل پہ ہیں ہر وقت

ان کے جواز میں ہم نے لکھتے فتوے دیکھے

سوزِ دل ختم ہوا جاتا ہے دھیرے دھیرے

سوزشِ لب کے بہت ہم نے تماشے دیکھے1

گند دنیا کی محبت تو روز روز بڑھے

مگر اصلاح کی فکروں کے جنازے دیکھے

مسجد و مدرسہ خانقاہ کا جو سنگم تھا شبیر

اپنوں کے ہاتھو ں سے اس کے ہوتے ٹکڑے دیکھے2



  1. عشق کے زبانی دعوے

  2. مسجد خانقاہ اور مدرسہ کا جوڑ اپنوں کے ہاتھوں تباہ ہوگیا