کیفیات

ہجر کی آگ میں سلگتا ہوں ترستا رہتا ہوں میں انتظار میں

یہ کوئی گپ نہیں حقیقت ہے ایسا ہی ہوتا رہتا ہے پیار میں

میں کیسے چپ رہوں خموش رہوں دل مرا پھٹ نہ جائے اس غم سے

گو کہ معلوم ہے حقیقت اپنی کہ نہیں ہوں میں کسی بھی شمار میں

تجھ کو کیا ہےخبر اے دل میرے ترا محبوب کون ہےدیکھو

تجھ کو سنبھالوں میں کیسے اب کہ کچھ بھی نہیں ہے میرے اختیار میں

پیار میں جلنا تو کوئ ی بات نہیں کہ جلانا تو پیار کا حق ہے

مجھ کو ہے خوف کہ کروں نہ کبھی اپنے کپڑوں کو اس سے تار تار میں‮1

پلایا ساقی نے مجھ کو اتنا چھلک نہ جائے پیمانہ میرا

چھپانا راز دوست کا ہے شبیر ؔ کہیں ناکام نہ ہوں اعتبار میں



  1. مجھے خوف ہے کہ غلبۂِ عشق میں شریعت سے کہیں باہر قدم نہ اٹھاؤں