دفتر 1 مکتوب 228: بعض نصیحتوں کے بیان میں جو کہ مقامِ تکمیل اور تعلیم طریقت سے متعلق ہیں اور اس کے مناسب بیان میں۔ سیادت پناہ بھائی کا گرامی نامہ موصول ہو کر فرحت کا باعث ہوا۔ اے بھائی! آپ سے کئی دفعہ کہا گیا ہے کہ اس طریق کا دار و مدار دو اصلوں پر ہے

دفتر اول مکتوب 228

میر محمد نعمان؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ بعض نصیحتوں کے بیان میں جو کہ مقامِ تکمیل اور تعلیم طریقت سے متعلق ہیں اور اس کے مناسب بیان میں۔

سیادت پناہ بھائی کا گرامی نامہ موصول ہو کر فرحت کا باعث ہوا۔ اے بھائی! آپ سے کئی دفعہ کہا گیا ہے کہ اس طریق کا دار و مدار دو اصلوں پر ہے:

ایک یہ کہ شریعت پر اس حد تک استقامت اختیار کرنا کہ اس کے چھوٹے سے چھوٹے آداب کے ترک پر بھی راضی نہ ہوں۔ دوسرے یہ کہ شیخِ طریقت کی محبت و اخلاص اس طرح راسخ ثابت ہو جائے کہ اس (کے حکم) پر کسی قسم کے اعتراض کی ہرگز گنجائش نہ رہے بلکہ اس (شیخ) کی تمام حرکات و سکنات مرید کی نظر میں پسندیدہ اور محبوب دکھائی دیں۔ ان دو اصلوں کے متعلق جو امور ہیں، ان میں سے کسی امر میں بھی خلل واقع ہونے سے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ اگر اللہ سبحانہٗ کی عنایت سے یہ دونوں اصل درست ہو گئیں تو دنیا و آخرت کی سعادت "نقدِ وقت" ہے۔

اور دوسری نصیحتیں اور وصیتیں بھی آپ کے گوش گزار کی جا چکی ہیں، ان کی بجا آوری میں احتیاط رکھیں اور بڑی عاجزی و زاری سے اپنی کوتاہیوں کی تلافی کرتے رہیں اور اس ذی الحجہ کے عشرے میں "ماہِ رمضان کے قضا اعتکاف" کی نیت سے اعتکاف میں بیٹھیں جو رمضان میں آپ سے قضا ہو گیا تھا تاکہ اس نیت سے سنت پر عمل کرنے کی سعادت حاصل ہو، اور اس عشرہ اعتکاف میں گریہ و زاری، التجا و نیاز سے اپنی کوتاہیوں کی معافی طلب کریں ان شاء اللہ تعالیٰ فقیر بھی اس عشرے میں (توجہ سے) آپ کی مدد کرے گا۔

اجازت نامے کی تحریر میں جو اس قدر مبالغہ اور اہتمام رکھتے ہیں، اس سے آپ کا کیا مقصد ہے؟ آپ کو طریقے کے تعلیم دینے کی جو اجازت دی گئی ہے، اگر وہ کافی نہیں ہے تو اجازت نامہ کیا کام دے گا؟ یہ ضروری نہیں ہے کہ جو کچھ دل میں خیال آ جائے اس کے لیے ضرور کوشش کی جائے، بہت سی ایسی باتیں دل میں گزرتی ہیں جن کا ترک کرنا انسب و اولیٰ ہوتا ہے۔ نفس بڑا ضدی ہے جس کام کو بھی چاہتا ہے اس کو پورا کرنے کے در پے ہو جاتا ہے اور اس کے حق و باطل کا لحاظ نہیں کرتا۔

یہ چند کلمات آپ کی خاطر لکھ دیے گئے ہیں، حضرت حق سبحانہٗ آپ کو نفع دے۔ اپنے کام کی فکر خود کرنی چاہیے تاکہ دنیا سے ایمان سلامت لے جائیں، اجازت نامہ اور مرید کام نہیں آئیں گے۔ ہاں اپنے کام کے ضمن میں اگر کوئی شخص سچی طلب کے ساتھ آئے تو اس کو طریقت کی تعلیم دے دی جائے نہ یہ کہ تعلیمِ طریقت کو اپنا اصل کام (پیشہ) سمجھ لیں اور اپنا معاملہ اس کے تابع کر دیں کہ یہ سرا سر ضرر اور خسارہ ہے۔

؂1 آپ کے نام 33 مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 119 پر ملاحظہ ہو۔