دفتر 1 مکتوب 215: مکتوب شریف جو عمدہ انشا پردازی اور استعدادِ فطری کی خوبی سے بڑی نیاز مندی کے ساتھ ان بے سر و سامان فقراء کی طرف ارسال کیا تھا، موصول ہوا۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو اپنے حبیب علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات کے طفیل بہترین جزا عطا فرمائے

مکتوب 215

دنیا کی مذمت میں میرزا داراب؂1 کی طرف صادر فرمایا۔

مکتوب شریف جو عمدہ انشا پردازی اور استعدادِ فطری کی خوبی سے بڑی نیاز مندی کے ساتھ ان بے سر و سامان فقراء کی طرف ارسال کیا تھا، موصول ہوا۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو اپنے حبیب علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات کے طفیل بہترین جزا عطا فرمائے۔

اے فرزند! دنیا دار اور دولت مند بلائے عظیم میں گرفتار ہیں اور ایک بڑی مصیبت میں مبتلا ہیں کیونکہ دنیا حق سبحانہٗ و تعالیٰ کی مبغوضہ ہے اور تمام نجاستوں میں نجس ترین ہے۔ (لیکن) ان (دنیا داروں) کی نظروں میں اسے زیب و زینت میں ظاہر کیا گیا ہے جس طرح کسی نجاست پر سونے کا ملمع کر کے آراستہ کر دیا جائے یا زہر کو شکر سے آلودہ کر دیں۔ حالانکہ عقل دور اندیش کو اس کمینی دنیا کی برائیوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور اس نا پسندیدہ دنیا کی برائیوں پر ہدایت و دلالت فرمائی ہے۔ اسی وجہ سے علماء نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ وصیت کرے کہ "میرے مال کو سب سے زیادہ عقل مند کو دے دیں" تو زاہد کو دینا چاہیے کہ وہ دنیا سے بے رغبت ہے اور اس کی دنیا سے بے رغبتی اس کے کمالِ عقل کی دلیل ہے۔ علاوہ ازیں (اللہ تعالیٰ نے اپنی) کمال رحمت سے ایک گواہ یعنی عقل دور اندیش کی گواہی پر کفایت نہیں فرمائی بلکہ نقل کے دوسرے گواہ کو بھی اس میں شامل کر لیا۔ انبیاء علیہم الصلوات و التحیات کی زبان سے بھی جو "رحمتِ عالمیان" ہیں اس کھوٹی پونجی کی حقیقت سے آگاہ کیا اور اس فاحشہ مکار (دنیا) کی گرفتاری (مشغولیت) سے کلی طور پر منع فرمایا۔ ان دو عادل اور معتبر گواہوں کی گواہی کے با وجود اگر کوئی شخص شَکرِ موہوم کے طمع میں زہر کھا لے اور سونے کی خیالی امید پر نجاست کو اختیار کرے تو وہ شخص محض بے وقوف اور طبعی طور پر بڑا کند ذہن ہے بلکہ حقیقت میں وہ انبیاء علیہم الصلوات و التسلیمات کے احکامات کا منکر ہے اور ایسا شخص منافقت کے حکم میں ہے اور اس کا ظاہری ایمان آخرت میں اس کو کچھ نفع نہ دے گا۔ اور اس کا نتیجہ اپنے دنیاوی مال و جان کے بچاؤ کے علاوہ اور کچھ نہ ہو گا۔ آج پنبۂ غفلت (غفلت کی روئی) کو گوشِ ہوش سے نکال دینا چاہیے کیونکہ کل (روزِ قیامت) کو حسرت و ندامت کے سوا کوئی سرمایہ حاصل نہ ہو گا۔ اطلاع دینا شرط ہے۔ بیت

ہمہ اندر ز من بتو این ست

کہ تو طفلے و خانہ رنگین ست

ترجمہ:

ایک نصیحت ہے گو کہ سنگیں ہے

تو ہے بچہ، مکان رنگیں ہے

و السلام۔

؂1 آپ کے نام چار مکتوبات ہیں، اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب نمبر 70 پر ملاحظہ فرمائیں۔