مکتوب 111
شیخ حمید سنبھلی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ توحید سے مراد قلب کو حق سبحانہٗ و تعالیٰ کے علاوہ (تمام چیزوں سے رہائی حاصل کر کے حق تعالیٰ کے لئے) خالص کرنا ہے اور اس کے مناسب بیان میں۔
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَ سَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)۔ توحید سے مراد یہ ہے کہ قلب کو ما سوائے حق کی توجہ خلاصی حاصل ہو جائے، جب تک دل ما سوائے (غیرِ) حق کی گرفتاری میں پھنسا ہوا ہے اگرچہ بہت ہی تھوڑا ہو، توحید والوں میں سے نہیں ہے، (توحید کی) اس دولت کے حاصل ہوئے بغیر (اللہ تعالیٰ کو) ایک کہنا، ایک جاننا اربابِ حصول کے نزدیک فضول ہے۔ ہاں ایک کہنا اور ایک جاننا ایمان کی تصدیق کے لئے ضروری ہے اور اس سے چارہ نہیں، لیکن وہ دوسرے معنی میں ہے: "لَا مَعْبُوْدَ إِلَّا اللہُ" ترجمہ: ”نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ“ اور "لَا مَوْجُوْدَ إِلَّا اللہُ" ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی موجود نہیں“ کے درمیان فرق بالکل واضح ہے۔ ایمان کی تصدیق علمی ہے اور ادراک وجدانی حال پر منحصر ہے، اس حال (یعنی وجدانی کیفیت) کے حاصل ہونے سے پہلے اس کے بارے میں گفتگو کرنا ممنوع ہے۔
مشائخ کی ایک جماعت نے جو اس بارے میں گفتگو کی ہے وہ دو حال سے خالی نہیں ہے: (1) یا تو وہ غلبۂ حال سے مغلوب ہونے کی وجہ سے معذور ہو گئے ہیں۔ (2) یا احوال کے لکھنے اور ظاہر کرنے سے ان کا مقصود یہ ہو گا کہ دوسروں کے لئے کسوٹی اور ان کے احوال کی استقامت کا باعث بن جائیں اور تاکہ دوسرے حضرات اپنے حالات کی کجی کو ان کے احوال کے ترازو میں تول سکیں۔ ان دو حالتوں کے علاوہ اسرار کا ظاہر کرنا ممنوع ہے۔
حق سبحانہٗ و تعالیٰ اربابِ کمال کا تھوڑا سا حصہ ہی ہم بے نصیب لوگوں کو عطا فرما کر بلند مرتبہ روشن سنتِ مصطفویہ علی مصدرہا الصلوٰۃ و السلام والتحیہ کی متابعت نصیب فرمائے۔ بِحُرْمَةِ النَّبِیِّ وَ آلِہِ الْأَمْجَادِ عَلَیْہِ وَ عَلَیْھِمُ الصَّلَوَاتُ وَ التَّسْلِیْمَاتُ۔
ایک تکلیف دی جاتی ہے کہ حامل رقیمۂ دعا شیخ عبد الفتاح ذی عزت اور شریف لوگوں میں سے ہیں، حافظ ہیں، آدمی زادہ، کثیر العیال اور بہت سی لڑکیوں کے باپ ہیں۔ اسبابِ معیشت نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہو گئے کہ کسی کریم و سخی حضرات کے آستانے پر حاضر ہوں۔ امید ہے کہ اپنے مقصود میں کامیاب ہوں گے۔ زیادہ کیا عرض کروں۔
1 مکتوبات میں آپ کے نام صرف یہی ایک مکتوب ہے۔ شیخ حمید سنبھلی قرآن کریم کی تفسیر بیان کرنے کی حیثیت سے علامۂ زماں اور یکتائے دوراں مشہور تھے۔ (تذکرہ علمائے ہند)