خطبہ 1: علمِ دین کی فضیلت اور تاکید میں

بِسْمِ اللهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيْم

ترجمہ آیات و احادیث خطبۂ اوّل

علمِ دین کی فضیلت اور تاکید میں

حدیثِ اوّل: ارشاد فرمایا رسول اللهﷺ نے: میری طرف سے (احکامِ شریعت کو) پہنچاؤ اگرچہ ایک ہی آیت (یعنی تھوڑی سی بات اور چھوٹا سا جملہ) ہو۔ (بخاری)

حدیثِ دوم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: جو شخص ایسے راستے میں چلے کہ جس میں وہ علم (دین) کی جستجو کرتا ہو اُس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اُس شخص کے لئے جنّت کا راستہ آسان فرما دے گا۔ (مسلم)

حدیثِ سوم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔ (متفق علیہ)

حدیثِ چہارم: ارشاد فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ علماء نبیّوں کے وارث ہیں اور انبیاء علیھم السلام نے درہم و دینار کی میراث نہیں چھوڑی، فقط علم کی میراث چھوڑی ہے ، پس جس شخص نے علم کو لے لیا اُس نے بہت بڑا حصّہ میراثِ انبیاء(علیہم السلام) کا حاصل کرلیا۔ (ترمذی)

حدیثِ پنجم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (ابن ماجہ)

فائده: یہ حکم دوسرے احکامِ کثیرہ کی طرح مرد وعورت دونوں کے لئے ہے جیسا کہ بعض روایات میں ’’مُسْلِمَةٌ‘‘ کا لفظ بھی آیا ہے، پس ہر ایک عورت و مرد پر اپنی اپنی ضروریات کے مسائل کا سیکھنا لازم ہے، اور علم سے دین کا علم مراد ہے۔ پس جو لوگ اس حدیث شریف کو دُنیوی علم حاصل کرنے کے لئے پڑھ دیتے ہیں وہ سخت غلطی اور تحریفِ دین کے مُرتکِب ہوتے ہیں اور اس پر کوئی دلیل قائم کرنے کی ضرورت نہیں۔ عیاں راچہ بیاں؟ لیکن مزید حجّت قائم کرنے کے واسطے حدیث نمبر 3 و 7 ملاحظہ کر لی جائے۔

حدیثِ ششم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس شخص سے (دین کی) کوئی ایسی بات دریافت کی گئی جس کو وہ جانتا ہو پھر بھی اس نے نہیں بتلائی تو قیامت کے دن اُس کو آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔ (ترمذی)

فائدہ: اگر سائل کی کسی مصلحت یا کسی عُذر کی وجہ سے جواب نہ دیا جائے تو اس وعید سے مستثنٰی ہے۔

حديثِ ہفتم: ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جو شخص ایسے علوم میں سے جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جاتی ہے کچھ ’’علم‘‘ صِرف اس واسطے سیکھے کہ اس کے ذریعے سے دنیا کا سامان حاصل کیا جائے وہ شخص قیامت کے دن جنّت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔ (ابوداؤد)

حدیثِ ہشتم: فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم قرآن اور فرائض(1. فرائض سے مراد کل فرائض ہیں یا علمِ فرائض ہے، وَالْأَوَّلُ أَقْرَبُ۔

) سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ کیوں کہ میری (ایک دن) وفات ہونے والی ہے۔ (ترمذی)

آیت مبارکہ: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہ نے: آیا وہ شخص (بہتر ہے) جو اوقاتِ شب میں سجدہ و قیام کرتے ہوئے عبادت میں لگا ہوا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید کر رہا ہو؟ (یا وہ جو کہ نا فرمان)، آپ کہہ دیجئے کہ کیا علم والے اور بے علم والے برابر ہو سکتے ہیں؟ وہی لوگ غور کرتے ہیں جو عقل والے ہیں۔

فائدہ: اس آیتِ مبارکہ سے علم کی اور اس میں غور کرنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔