پہلے ایمان ہو، توحید سے ہوں ہم آگاہ
اس واسطے پڑھتے رہیں، لا الہ الا اللہ
یقیں ہونے کا کسی سے نہ ہو،پر اللہ سے
مانگیں پھر ہم نہیں کسی سے، مگر اللہ سے
خیال ہمارا نہ ہو، ادھر اور ادھر اللہ سے
کوئی روک سکتا نہیں حکم ہو گر اللہ سے
ستر سالہ بوڑھا یہ پڑھ لےمسلمان ہو جائے
یہ اس کے واسطے مغفرت کا بھی سامان ہوجائے
جب مسلمان ہو کوئی، کرنے اس کو ہیں اعمال
ان میں نماز ہے ضروری بہت، ہر وقت،ہر حال
دیں کا ستون ہے رکھنا بہت ہے اس کا خیال
آخرت میں بھی سب سے پہلے ہوگا اس کا سوال
جو فرائض ہیں ان کو چھوڑنا تو تباہی ہے
جو نوافل ہیں آخرت کی وہ آبادی ہیں
ہر عمل کے لئے جاننا اس کا ضروری ہے
ذکر کرنے سے دور ہوتی، خدا سے دوری ہے
علم ہے نور خارجی، دل اگر نوری ہے
ذکر سے نوری ہو دل،پھر تو بات پوری ہے
جس طرح آنکھ روشنی میں دیکھ سکتی ہے
علمی روشنی، دل بنا ہو، تو اثر رکھتی ہے
ہم مسلمان ہیں مسلمان کا اکرام کرلیں
اور اس اکرام کو ہر خاص و عام میں عام کرلیں
مسلمانوں کے فائدے کا جائز کام کرلیں
چھوٹوں پہ رحم اور بڑوں کا احترام کرلیں
یہ مسلمان تو مہمان ہیں حضور کے گھر کے
دعائیں ان کے دلوں کی بھی، لیں ہم جی بھر کے
خدا راضی ہو یہ نیت اپنے ہر کام میں رہے
دیکھیں اخلاص اپنے کاموں میں جو ہیں ہم نے کیئے
کریں ہم شکر نیتاً اگر یہ اچھے ہوئے
اور استغفار ! بری نیت کا اگر پتا چلے
سارے اعمال کا نیتوں پہ ہے جب دار و مدار
تو پھر نیت ہماری اس میں کیوں رہے بیمار؟
امر، معروف کا ہو نہی عنِ المنکر بھی
گھر کے اندر بھی ہو اور گھر سے باہر بھی
چاہے جانا پڑے اس کے لئے اب گھر گھر بھی
یہ طریقہ نبی کا ہو، رہے یہ منظر بھی
دین کوپھیلانے، خدا کے لئے چلناہے ہمیں
حسبِ تشکیل گھروں سے بھی نکلنا ہے ہمیں