گزرتا وقت تیزی سے بہت ہے
معین وقت پہ سب کی چلت ہے
فضل سے وہ ہمیں اوپر اٹھائے
نفس ہم کو وہاں سے نیچے لائے
نفس قابو میں اپنا کیسے آئے؟
خدا کے واسطے کوئی بتائے؟
نفس کو اپنے قابو کرنا ہوگا
شریعت پر ہمیشہ چلنا ہوگا
جسم کا جان لو! دل بادشاہ ہے
کبھی کچھ خیال اس کا بھی کیا ہے؟
اگر سب کچھ تو کرنا ٹھیک چاہے
تو کردو ٹھیک اسے، یہ فیصلہ ہے
سلیم ہو قلب گر کام آئے گا یہ
صلہ اس کی صلاح کا پائے گا یہ
علم سے اس کو تو بس جان لے گا
مگر فائدہ ہو جب تو مان لے گا
وہاں کے واسطے جو سامان لے گا
خیال کرنا اچک شیطان لے گا
تو شیطان سے بھی بچنا ہے ضروری
کرے ورنہ خدا سے تیری دوری
تو ان سب کے لئے سوچا ہے پھر کیا؟
بہت جلد آرہا ہے وقت تیرا
ذرا آنکھوں کے سامنے لاؤ نقشہ
کہ تیرے سامنے ہے تیرا اللہ
اگر اِس وقت تو ہوجائے تائب
ختم کتنے ہوں تیرے وہ مصائب
یہ ماضی کے لئے بہتر رہے گا
اگر غالب تو ساتھ حال پر رہے گا
اور مستقبل کا تجھ کو ڈر رہے گا
تو پھر مقصود تجھے مل کر رہے گا
اگر کرلو یہ تو اخیار میں ہے تو
جو پکڑو شیخ تو پھر، ابرار میں ہے تو
پکڑنے شیخ سے، ہوتی ہے آسانی
نفس پر اس کو دے دو حکمرانی
وہ دیکھے خود ترے دل کی کہانی
کہے جو بات، وہ دل میں ہے جمانی
ذکر سے دل ترا آباد کرے گا
وہ برکت ہوگی کہ تو یاد کرے گا
اگر ہو شیخ سے تجھ کو محبت
تو اصلاح کے عمل میں کم ہو محنت
جو وہ چاہے بنے تیری وہ چاہت
نہ ہو اس کے مخالف تیری حرکت
تو تیز ہوجائے خوب، اصلاح کی رفتار
شبیرؔ شطاریہ کا یہ ہے کردار