میرے پیارے ذرا دل کو سنبھال لے

میرے پیارے ذرا دل کو سنبھال لے

جو ملے گا وہاں، اس کے کیا کہنے

یہ حسیں عورتیں یہ مکاں عالیشاں

ان کے نخرے بھی خوب اور تو بھی جواں

چلتی پھرتی ترے سامنے گاڑیاں

تو زمیں چھوڑلے دیکھ لے آسماں

ترا دل تو امانت ہے اس کی ارے

میرے پیارے ذرا دل کو سنبھال لے

یہ موبائل کی دنیا یہ میسج کا دھن

کھارہے ہیں تجھے سارے یہ مثلِ گھن

تیرا وقت قیمتی جارہا ہے یہ سن

کیسے سمجھے گا تو جب نشے میں ہو ٹُن؟

جس کی کوئی سنے نہ،تجھے کیا کہے

میرے پیارےذرا دل کو سنبھال لے

پوسٹوں، گریڈوں کے چکر میں آئے ہو تم

تو سنے گا نہیں قسم کھائے ہو تم

ارضی جنت یہاں آج پائے ہو تم

بوجھ کتنا یہاں کا اٹھائے ہو تم؟

تجھ کو پرواہ نہیں کیا وہاں کا بنے؟

میرے پیارےذرا دل کو سنبھال لے

چاہتیں تیری سب ہی وہاں ہوں گی پوری

تو یہاں چاہتا ہے، یہاں ہے ادھوری

شکر کر کچھ ملے جو یہاں پر ضروری

کم کرو اپنے رب سے جو ہے تیری دوری

ہاں وہاں سرخرو ہو کے،کرپھر مزے

میرے پیارےذرا دل کو سنبھال لے

اس کا بن تو یہاں، تو جنت جائے گا

ہوگا جنت میں سب کچھ، جو تو چاہے گا

وہ ملے گا تجھے جو کہ تو مانگے گا

اہل جنت پہ یہ دور ضرور آئے گا

ہوگا بے خوف وہ جو یہاں پر ڈرے

میرے پیارےذرا دل کو سنبھال لے

اپنی خواہش یہاں پر تو کنٹرول کر

جس سے ڈرنا ضروری ہے تو اس سے ڈر

ہے جہاں باغِ جنت، وہاں تو بھی چر

اپنے دل پر طلب سے تو لے لے اثر

سن نصیحت کے اشعار،شبیرؔ کے

میرے پیارےذرا دل کو سنبھال لے