خود کو خدا کے دَین سے جدا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم
خود پر کوئی کہیں نہ کرے بند عاجزی
ہر حال میں اللہ کو ہے پسند عاجزی
کرتا ہے اس لئیے ہر عقلمند عاجزی
خود کو کہیں اچھا کبھی کہا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم
اپنی نظر میں آئیں ہمیش ہم بہت حقیر
گو حسنِ ظن سے دوسرےسمجھیں ہمیں کبیر
اور شہرتوں کے آپ نہ بن جائیں ہم اسیر
سوچ اپنی بڑائی کی توپیدا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم
ہم جانتے ہیں ہم ہیں گنہگار بہت جب
ہم دائرۂ سوچ میں لائیں گے اسے کب؟
احساسِ گناہ بنتا تو توبہ کا ہے سبب
کیوں اس کے باوجود بھی توبہ نہ کریں ہم؟
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم
عابد بھی تھا،عالم بھی تھا، عارف بھی تھا شیطان
ہوجائے گا مردود، وہ رکھتا تھا کب گماں؟
وہ اپنی عبادات و علم پر تھا جو نازاں
ڈرنا ہے ہمیں اب کہیں ایسا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں
دل میں کہیں نہ در آئے تیرے خود پسندی
بچنا ہے اس سے خوب، کہ یہ چال ہے گندی
کر اپنے نفس کو پست کہ ملے تجھ کو بلندی
خود رائی میں ہاں خود کو مبتلا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم
اعمال میں رہ جائے نہ ہم سے کوئی کمی
بندے ہیں ہم خدا کے یہ ہے حقِّ بندگی
اعمال پہ تکیہ مگر نہ ہو، ہو اُس پہ ہی
شبیرؔ اپنی مرضی پہ چلا نہ کریں ہم
غلطی سے کبھی بھی کوئی دعویٰ نہ کریں ہم