خانقاہوں کی ضرورت

ایک دوست، دوسرے دوست سے

اے مرے دوست،کہاں جارہے ہو یہ تو بتا؟

ابھی بیٹھو، کریں گپ شپ، اتنی جلدی بھی کیا

دوسرا دوست

بیان سننے جارہوں میں خانقاہ بھائی

جاتا روز روز تو نہیں ہوں، پر گاہ گاہ بھائی

آخرت کیلیٔے درست کرنے اپنی راہ بھائی

ورنہ روز روز کرتے ہم خود کو ہیں تباہ، بھائی

آخرت کیلیٔے کچھ کام بھی تو کرنا ہے

زندہ رہنا نہیں ہمیشہ، آگے مرنا ہے

پہلادوست

ہم نے سنا ہے مرے دوست مدرسے کا نام

اور کچھ جانتے ہیں اس میں جوہوتے ہیں کام

اس میں تعلیم کا ماحول ہوتا ہے صبح و شام

دینی تعلیم کا اس کے دم سے ہے قائم اک نظام

خانقاہ کیا ہے بھائی؟ اس کی اہمیت کیا ہے؟

اس سے ہوتا ہے کیا؟ اسکی افادیت کیا ہے؟

جانا تبلیغ کے لیے، یہ بھی ہم کچھ جانتے ہیں

اور اس کی جو ہے ضرورت، اس کو بھی مانتے ہیں

دین واسطے اس کو ضروری بھی ہم گردانتے ہیں

ایک راہ ِ حق کے طور، اس کو بھی پہچانتے ہیں

کیا تعلق ہے ان خانقاہوں کا مزاروں سے؟

عرس، چراغان سے یا خیراتی اداروں سے

دوسرا دوست

ہاۓ مرے دوست،آپ کی ایسی غفلت کو کیا کہوں؟

اس میں قصور کس کا ہے؟ آپ کا یا اپنا کہوں؟

بس آپ کو اس میں، حقیقت سے ہی بے بہرہ کہوں

نفس کی سستی ہے یا شیطان کا دجل،ایسا کہوں

لفظِ تعلیم و تربیت کو اگر جانتے ہیں

تربیت گاہ یعنی خانقاہ کیوں نہیں مانتے ہیں؟

جب ہے تعلیم کی ضرورت تو مدرسے موجود

یہ درسیات کے عظیم سلسلے موجود

امتحانات کے نظام اور نقشے موجود

پڑھنے،پڑھانے کے اس کے مجاہدے موجود

علمِ حاصل پہ، مدرسوں کے،عمل بھی تو ہو

جس طرح حکمِ شریعت ہے، تو وہی تو ہو

نفس و شیطان کی رکاوٹ کو عبور کرنا ہو

جو شریعت ہے اس پہ دل سے اگر چلنا ہو

دین پہ چلنے کو، اپنی عادت کو بدلنا ہو

خواہشِ نفس کے شکنجے سے گر نکلنا ہو

واسطے اس کے ضروری ہے تربیت نفس کی

دل، روشن ذکر سے اور بدلے حالت نفس کی

واسطے اس کے ہیں خانقاہیں جیسے ہسپتال

ان میں ٹھیک ہوتے ہیں جو دل کے ہوتے ہیں اعمال

ان میں ہی قال سے بنتا ہے مناسب جو ہو حال

ان میں ہوتی ہے دل اور نفس کی اچھی دیکھ بھال

اب تو خود کہہ کہ کیا یہ کام ضروری نہیں ہیں؟

ان میں دیر کرنا،کیا مقصود؟ کیا یہ فوری نہیں ہیں؟

جو ہے تبلیغ پہ جانے کا ہے مقصد وہ جان

وہ بے طلبوں میں طلب لانے کا ہے اک میدان

اس میں ہوتے ہیں فضایٔل پہ ہیں جب سارے بیان

تعلیم و تربیت کے واسطے ہیں کچھ اور سامان

تعلیم کے واسطے مدسوں کا تو نظام ہے ایک

اور خانقاہوں میں تربیت ہی کا کام ہے ایک

کوئی پیدا کرے بے طلبوں میں اصلاح کی طلب

تو اس کے واسطے ڈھونڈے گا وہ پھر خود ہی سبب

اور اس سب میں لگاۓ نہ جہالت سے نقب

طلب کو دل میں رکھے،آۓ پھر خانقاہ میں جب

دل اس کا صاف ہو اور نفس ہو مطمٔن اس کا

تو پھر آسان ہو اللہ سے ملن اس کا

پہلا دوست

بھائی مجھ کوبھی خانقاہ میں اب ساتھ لے چلو

تربیت کا ہوں میں خواہاں، مجھے بھی ساتھ رکھو

مجھ سے غفلت کوئی مزید، نہ اس کام میں ہو

تو نے دل خوش کیا میرا،تو بھی سدا خوش رہو

نفس و شیطان کے جال سے، فکر سے نکلتا ہوں

دنیاۓ آگہی کے ساتھ میں بھی ملتا ہوں