ختم نبوت

ایک شخص، ایک عالم سے

ایک صاحب ہے مرے دوست، احمدی مشہور

ان سے دوسرے جو مسلمان ہیں، رہتے ہیں دور

وہ احمدی پورا کلمہ پڑھے، نماز پڑھے

ہماری طرح شریعت کے سب اعمال کرے

وہ غریبوں اور مسکینوں پر مہربان بھی ہے

کوئی ان سب کے ہوتے، کیسے اس کو کافر کہے؟

میں تو اس بات پر حیران ہوں، پریشان بھی ہوں

اس میں غلط کہیں نہ ہوں کہ،مسلمان بھی ہوں

عالم جواب دیتا ہے

میرے بھائی، اگر نفاق سے کرے یہ سب

غلام احمد کو محمد رسول اللہ سمجھے جب

اور آپ کا ختم نبوت کا نہ مانے منصب

اس طرح جھوٹا سمجھے آپ کو،تو بولو اب

وہ اس حالت میں مسلمان رہ سکتا ہے پھر؟

جو بھی ہو اس کا یوں ایمان رہ سکتا ہے پھر؟

بیٹے یہ دیکھ عقیدے کا ہے نمبر اول

یہ نہ ہو درست،تو بیکار ہوتے ہیں سب عمل

دل میں ایمان نہ ہو گر،تو باقی سارا دجل

اس پہ دھوکہ وہی کھاۓ گا، جو ہوگا بے عقل

مسیلمہ کذاب کے ساتھ، صدیق نے کیا کیا؟

اس طرح واضح دلایٔل سے بھی سبق نہ لیا

آپ کی ختم نبوت میں شک ہے بے ایمانی

آپ کے حیران ہونے پر ہے مجھے حیرانی

ناواقفی پرآپ کی، مجھے ہے پریشانی

اس سے معلوم کہ ہوتی ہے دل کی ویرانی

آپ کی ختمِ نبوت پہ ہے اجماع قائم

جو نہ مانے اسے، اس پر ہو لعنتِ دائم

ملک کے قانون میں کافر ہیں احمدی سارے

قادیانی تو ہیں ہی اور لاہوری سارے

سارے ملکی تو ہیں ہی اور غیر ملکی سارے

مارِ آستین ہیں امت کے کہ یہی سارے

ان سے دوستی تو دیکھ، احمد سے بے وفائی ہے

کیا مری بات اب آپ کی سمجھ میں آئی ہے

جو کوئی بھی نبی ہونے کا دعوٰی جب کرے

اور کوئی اپنی تسلی کے لیٔے اتنا کہے

کہ نبی ہو تو معجزہ دکھا، تو وہ یہ سنے

وہ ہے بد بخت، ہوا کافر وہ ایسا کہنے پہ

چھوڑ دوستی اس کی، ساتھ اس کے تو بد بخت نہ بن

ذکر سے دل کو مجلٰی کر، دل کا سخت نہ بن

وہ شخص سمجھ جاتا ہے

جزاک اللہ، کہ مجھے حق سے باخبر کردیا

جو مرا جہل تھا اس سے مجھے باہر کردیا

خبث باطن کاان کا، آپ نے ظاہر کردیا

اور اس مسٔلے میں آپ نے مجھے بھی ماہر کردیا

اب میں دیکھوں کہ مسلمان خود کو یہ کیسے کہیں؟

اب میں جانوں انہیں کوئی بھی یہ بہروپ بھریں

اب ان کا خبث، مؤمنوں کوبتاؤں گا خوب

ان کے دھوکوں اور ڈھکوسلوں کو دکھاؤں گا خوب

جو پھنسیں ان میں،جان پہ کھیل کے نکالوں گا خوب

فکر سے ان کو آگہی میں دلاؤں گا خوب

مرا رب مجھ کو اپنے فضل سے معاف کرے

جو کجی دل میں ہے میری، دل اس سے صاف کرے