سخاوت اور عبادت

پہلا شخص، دوسرے شخص سے

بھا ئی میں آپ کو دیکھوں کبھی مسجد میں نہیں

مجھے ہے فکر کہ ہم سے نہ ہوں ناراض آپ کہیں

شاید نماز آپ پڑھتے ہوں گھر میں فرداً

بہت اچھا ہے، باجماعت نمازی بھی بن

پچیس نمازوں کا ثواب کیا نہیں احسن؟

خود کو تیار کیوں کریں نا، اس واسطے ذہناً

کام بطریقہ احسن کیوں کریں نہ ہم؟

پچیس گنا کا جو ہے فرق، ہے نہیں وہ کم؟

دوسرا شخص

بھائی ناراض نہ ہوں وقت کہاں میرے پاس

آپ کرتے ہیں عبادت اچھی طرح ہے احساس

مجھ کو بھی فکر لگی ہے ایک، یعنی فکرِ ناس

مجھ کو اللہ سے ہے اس کی قبولیت کی آس

آپ عبادت کا بہت نام لیا کرتے ہیں

میں یہ پوچھتا ہوں، سخاوت بھی کیا کرتے ہیں؟

ہے عبادت تو محض اپنی ذات ہی کے لیٔے

یہ ہے کوشش صرف اپنی کامیابی کے لیٔے

تھوڑا سا سوچ لیا کریں کسی اور بھی کے لیٔے

اس میں بھی راستے ہیں،اللہ کی خوشنودی کے لیٔے

جو کہ خشوع سے عبادات کیا کرتے ہیں

کیوں وہ غلط معاملات کیا کرتے ہیں

میں عبادات میں اللہ سے معافی مانگوں

جو سخاوت ہے وہ اپنے لیٔے کافی مانوں

جو آپ کہتے ہیں، کیسے میں وہ صحیح مانوں؟

ہاں شیخ فلاں ہے میں اس باب میں اس کی مانوں

چلو ہم ان کے پاس اس کے لیٔے چلتے ہیں

جو تردد ہے، سے اس باب سے نکلتے ہیں

شیخ فلاں کا محاکمہ

دونوں آپ ٹھیک ہیں یقیناً،مگر جزوی طور پر

اور پرجوش ہیں دونوں اس میں فطری طور پر

اپنی باتوں کو نہ لینا ہے اب کلی طور پر

اپنی اصلاح دونوں کروائیں یقینی طور پر

دونوں دوسرے کی جو ہے بات، کا احترام کریں

کامیابی کا اس طرح کچھ انتطام کریں

کوئی یقیمون الصلوٰۃ قرآن میں پاتا ہے

تو عبادت کی ضرورت اس سے بتاتا ہے

مما رزقنہم ینفقون آگے آتا ہے

تو سخاوت کے لیٔے دل پھر مچل جاتا ہے

تو سخاوت اور عبادت کو جمع کرلینا

خوب نیکیوں سے تم دامن پھر اپنا بھر لینا

یاد رکھنا ہر ایک فتنہ میں سچ ہے موجود

جس طرح زہر سے آلودہ کرے کوئی دودھ

دودھ ظاہر ہو مگر اس سے ہو دھوکہ مقصود

جو ہوں جاہل تو نظر ان کی ہو اس میں محدود

وہ ایک جزو کو لیں دوسرے کا وہ انکار کریں

حق پہ قایٔم نہ رہیں خود کو خوار و زار کریں

لینا قرآن سے ہے، سنت سے، مگر پورا ہو وہ

ہو نہ عالم،تو پوچھے ان سے جو کہ عالم ہو

وہ ہے محفوظ اپنا جہل مانتا ہو جو

جو ہو جاہل، خود کو عالم کہے،سے دور رہو

اس طرح فتنوں کے شکار نہ ہوں گے اس میں

اور یوں جہل سے پھر خوار نہ ہوں گے اس میں

دونوں اعتراف کرتے ہیں

جزاک اللہ، آج آپ نے ہم کو تو بچا ہی دیا

آپ نے حق کے ساتھ ہم کو تو ملا ہی دیا

آپ نے راستہ آج حق کا جب دکھا ہی دیا

ہمارے فکرِ آگہی کو آج رخ کیا ہی دیا

ہم بھی اب شیخ،آپ کے ہاتھ پہ بیعت کریں آج

اپنی اصلاح کے لیٔے دونوں ہم ہمت کریں آج