موت کی یاد سے غفلت

ایک شخص، دوسرے سے

بھائی اک بات کروں ناراض مجھ سے ہونا نہیں

ڈرتا اس سے ہوں کہ محسوس نہ کرلیں آپ کہیں

آپ کے گھر سے تو مسجد بہت قریب ہے نا

آپ اس میں آۓ نہ یہ بات بہت عجیب ہے نا

جو ہو مسجد کے قریب وہ تو خوش نصیب ہے نا

کہ یہی بات آنے کے لیٔے ترغیب ہے نا

پھر کیا بات ہے کہ آپ اس میں آتے نہیں؟

ہے کوئی بات بھی تو آپ وہ بتاتے نہیں

دوسرا شخص

آپ کا شکریہ کہ آپ نے یہ دعوت دی ہے

آپ نے بے شک کہ مرے ساتھ محبت کی ہے

سبب محرومی کا، اس میں مصروفیت ہی ہے

کچھ وجہ اس میں مری سستی کی عادت بھی ہے

میں ہوں معذور کہ آنے سے ہوں، ناراض نہیں

کچھ وجہ دوسری اس میں نہ سمجھنا آپ کہیں

پہلا شخص

مری ناراضگی کی کیا ہے حیثیت بھائی؟

ڈرنا اللہ کی ناراضگی سے ہر وقت بھائی

کہ بہت مہنگی ہے پڑتی اس سے غفلت بھائی

سب کے نزدیک کہ یہ موت ہے حقیقت بھائی

موت آنی ہے یہ سب چھوڑ کے جانا ہے ہمیں

مٹی کی قبر میں اس سر کو چھپانا ہے ہمیں

پانچ چیزوں کا خدا پوچھے گا، ہر ایک سے وہاں

وقت، علم و مال و جسم کیسے کیٔے خرچ یہاں

سارا محفوظ ہے، جو بھی کیا ہے جہاں جہاں

سامنے سب آۓ گا،چھپنے کی جگہ ہوگی کہاں؟

یہ جو چار چیزیں ہیں اعمال کی مشینیں ہیں

کرلو باقی انہیں،فانی یہ ساری چیزیں ہیں

اے میرے بھائی،وہ جب موت کا فرشتہ آۓ

اس وقت ملتی نہیں کوئی بھی مہلت ہاۓ

جیسے بھی زندگی گزری ویسے حالت پاۓ

وقت آنا ہے یہ ضرور،اس میں نہیں دو راۓ

کیوں ایسے وقت کی پہلے سے تیاری نہ کریں

بوجھ جو سر پہ ہے وہ اور تو بھاری نہ کریں

بلکہ توبہ سے گناہوں کو ختم کرلیں یہاں

اور نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھی بھرلیں یہاں

جو کرنا چاہیٔے یہاں ہمیں وہ کر لیں یہاں

خیر لینا ہے ہر ایک چیز سے، نہ کہ شر لیں یہاں

جو اولیاء ہیں خدا کے، وہ بھی انسان ہیں نا

ہماری طرح تو ان کے بھی خاندان ہیں نا

دوسرا شخص

جزاک اللہ، کہ آپ نے حق سے خبردارکیا

آپ نے دل مرا حق کے لیٔے تیار کیا

گو خود کو میں نے ابھی تک، بہت ہے خوار کیا

ایسی حالت میں بھی امید سے ہمکنار کیا

توبہ کرتا ہوں میں سستی سے اور غفلت سے

اور گناہوں کی کسی طرح سے بھی حرکت سے

البتہ ڈر مجھے لگتا ہے مستقبل کے لیٔے

نفس و شیطان کی رکاوٹ کی ہر مشکل کے لیٔے

اس کے بھنور میں تڑپتا ہوں میں ساحل کے لیٔے

رہنمائی کا ہوں طالب اپنی منزل کے لیٔے

کس طرح خود کو میں غفلت سے اب بچاؤں گا؟

میں بھٹک کر بھی راستے پہ کیسے آؤں گا؟

پہلا شخص

ماشاء الله، آپ کے احساس سے دل باغ باغ ہوا

اس سے کہ فکر کا روشن،دل میں چراغ ہوا

اور اسی فکر سے مایوس، شر کا زاغ ہوا

نورِ ایمان سے معطر، دل و دماغ ہوا

آپ کو اب میں طریقہ ایسا بتاتا ہوں

ابھی نطام ہدایت سے میں ملاتا ہوں

حکم ہے سچوں کے ساتھ ہونے کا قرآن میں جب

اور پھر انعمت علیہم کو ہم پڑھتے ہیں سب

ان کا مطلب جو ہے وہ آپ کو بتاتا ہوں اب

پھر آپ اختیار کریں اس کے مطابق روز وشب

اس میں ہے یہ کہ ہم صحبتِ صالحین میں رہیں

اور اس کی برکت سے شیطان کی شر سے ہم بچیں

اور اس صحبتِ صالحین کا حاصل ڈھونڈیں

اب اپنے واسطے بھا ئی، شیخ کامل ڈھونڈیں

اور اتباع میں اس کی،حل ِمسایٔل ڈھونڈیں

نفس و شیطان کے بھنور میں ہی ساحل ڈھونڈیں

نشانیاں ان کی ہیں فکرِ آگہی میں موجود

اس میں موجود جو ہے، شبیرؔ کی شاعری میں موجود