تصوف کا آخری مقام

مرے استاد بتادے مجھ کو، مقام آخر تصوف کا کیا ہے؟

یہ عبدیت ہے یا محبوبیت ہے، فنا اس کو کہوں یا یہ بقا ہے؟

خدا کی بندگی مطلوب ہے، جب حصول اس کا بڑا مقام ہوگا

جو محبوبِ خدا بن جائے تو پھر، کہوں کیسے شخص وہ عام ہوگا؟

فنا میں ہستی سب مٹ جاتی جائے،جب اس کے واسطے یہ کام ہوگا

جسے دے دے بقا، مولائے کل جب، یہ کتنا ہی بڑا انعام ہوگا

اگر منزل مرے دل میں ہو واضح، تو پھر اس طرف بڑھنا ہی میں چاہوں

تردد ہو نہیں جب ذہن میں تو، میں یکسو ہوکے آگے بڑھتا جاؤں


استاد کا جواب


مرے بیٹے یہ سارے ایک ہی ہیں، تمہیں گومختلف آئیں نظر یہ

ذرا تم عبدہ کو دیکھ لینا، رسالت سے بھی پہلے آئے گر یہ

جو بن جائے خدا کا بندہ خالص، تو بن جائے محبت کا اثر یہ

خدا کی بندگی محبوبیت سے ہو ہم آغوش بن جائے ثمر یہ

فنا ہے بندگی کا جب تقاضا، بقا اس کا نتیجہ جان لینا

یہ چاروں مختلف آئے نظر گو، مگر سب ایک ہیں یہ مان لینا

تو اس کا بن، بنے تیرا وہ خود ہی، یہ ہے قانون اس نے جب بتایا

تو سب کو بھول کر یاد اس کو رکھنا، وہ جس نے تجھ کو سب کچھ ہے دلایا

اسے یاد رکھ جو وہ پھر یاد دلادیں، اگر دل میں ہے تیرے وہ سمایا

تو اس کی یاد میں گم ہونا سیکھے، تو پھر پوچھوں بتاؤ کیسے پایا؟

اصل میں وہ ہی ہے جب حسن ازل، ازل سے ہم بنیں عاشق ہیں اس کے

شبیرؔ محبوب ہیں جب اپنا مالک،تو ہم بندے بنیں پھر اور کس کے