مرے استاد اک مشکل سے ہوں دوچار مگر
بہت سوچا مگر آتا نہیں حل اس کا نظر
لوگ پردہ دارجو ہیں وہ بھی پردہ دار نہیں
اس طرح میرے بھی ان میں کچھ رشتہ دار نہیں
لوگ کزنوں سے پردہ کرنے کو تیار نہیں
کہتے ہیں بہنیں ہیں ان پر بھی اعتبار نہیں ؟
ہم کہیں لاکھ کہ ہے حکم شریعت کے خلاف
وہ ہیں کہتے بھائی بزرگ ہمیں کردے معاف
پردہ کرتے ہیں صرف وہ کہ جو رواج میں ہے
کیا پتہ کس طرح ٹیڑھ آئی یہ مزاج میں ہے
کسر کچھ رہ گئی کوئی اس کے علاج میں ہے
کیوں نہ ہو خوئے بغاوت جو نفس کے راج میں ہے؟
اورسب بزرگ بھی اس پر ہیں آنکھیں بند کیے
جانے کیسے یہ شریعت سے ہیں پیوند کیے
اس طرح جب ہم رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں
غیر محرم بھی ہم سے ہاتھ جب ملاتے ہیں
کوئی انکار کی جگہ تب ہم نہیں پاتے ہیں
کچھ کہیں ہم تو پھر وہ سارے منہ بناتے ہیں
جب نہ جائیں صلہ رحمی پھر آڑے آتی ہے
اس طرح کرنا بے رخی وہاں کہلاتی ہے
علاوہ اس کے دفتروں میں بھی صورت ہے یہی
بے مروت کہیں ان کو جو کرے پہلو تہی
ہم تو کہتے ہیں کوئی بات نہیں یوں ہی سہی
پوچھنا یہ ہے بتائیں غلط ہوں ہم نہ کہیں
آپ سے درخواست ہے جواب ہم کو دیں اس میں شافی
کیوں کہ اس سے ہمیں ہوئی ذہنی تکلیف کافی
استاد کا جواب
مرے بیٹے یہی مشکل تو بہت عام ہے اب
کتنا مفقود شریعت کا احترام ہے اب
لوگ شریعت میں بھی مرضی اپنی اپناتے ہیں
نفس نہ دے ساتھ تو کنی اپنی کتراتے ہیں
جو کہ دیندار ہیں ان میں بھی یہی پاتے ہیں
نہ ان کو عقل ہے اس پر نہ یہ شرماتے ہیں
ان بے وقوفوں کو اب کس طرح سمجھادیں ہم
ان کو معلوم ہے اور کس طرح بتادیں ہم
بہنیں کہتے ہیں انہیں صرف ہے کہنا کہنا
سب اڑے دھم سے، جو جذبات میں ہو جب بہنا
جو مسائل ہوں ان کے بعد میں ان کو سہنا
بے حیائی کے چکروں میں یوںپھنسے رہنا
خدا سے زیادہ کوئی ہم میں سمجھدار نہیں
زباں خموش مگر دل سے تابعدار نہیں
ہے ضرورت کہ مفاسد ان کے بیاں ہوں خوب
تاکہ ہر شخص پہ مسائل ان کے عیاں ہوں خوب
بلند اعمال ہوں اور صاحب ایماں ہوں خوب
مسلمانی پہ سب تیار مسلماں ہوں خوب
کی محمد سے وفا ہم نے رب ہمارے ہیں
جو اس میں پاس ہوں اللہ کے وہ پیارے ہیں
اور بچیں یا نہ بچیں خود کو بچانا ہے ضرور
کم از کم خود کوشریعت پہ چلانا ہے ضرور
آپﷺ کا جو بھی طریقہ ہے اپنانا ہے ضرور
اور اپنے اہل کو سب کچھ یہ سنانا ہے ضرور
کوئی پردہ نہ کریں آنکھیں جھکا سکتے ہیں
زہریلے تیروں سے ہم دل کو بچا سکتے ہیں
جو مقامات خطرناک ہوں جایا نہ کریں
اپنی مرضی سے کبھی خود کو پھنسایا نہ کریں
غیر محرم سے کبھی ہاتھ ملایا نہ کریں
اور ان کے سامنے کبھی بھی خود سے آیا نہ کریں
اس میں احکام شریعت کی اتباع ہے ضرور
صلہ رحمی سے بلند اس کا مرتبہ ہے ضرور
جو رشتہ دار ہوں پیار سے انہیں سمجھادینا
اور یہ احکام شریعت انہیں بتادینا
حکمت سے ان کو آیئنہ ان کا دکھادینا
کم ازکم یہ جو ہے حدیث ان کو سنادینا
مخلوق کی ماننے میں خالق کی نافرمانی ہو گر
اس کا ماننا نہیں جائز، نہیں لازم تم پر
مقرر کئے ہیں خود خدا نے جو بندوں کے حقوق
ان میں ہی آتے ہیں دوستوں، رشتہ داروں کے حقوق
اس کے ماننے سے ہی مانتے جو لوگوں کے حقوق
درست ہے پورے کریں گے ہم دوسروں کے حقوق
اس میں قانونِ الہٰی سے بغاوت نہ ہو گر
اور اگر ہو کبھی اس میں تو پھر ایسا نہ تو کر
جس سے شادی کبھی ممکن ہے غیر محرم ہے
ان سے پردہ ہے ہر اس شخص کا جو مسلم ہے
جو بھی یہ حکم نہ مانے تو رب کا مجرم ہے
کیونکہ یہ حکم الہٰی ہے خوب محکم ہے
اپنے نفس کے لیئے کبھی رشتہ داری کو نہ چھوڑ
رشتہ داری کے لیئے اس کی بندگی کو نہ چھوڑ
شاگرد کا اقرار
میرے استاد تو نے میرے دل کو شاد کیا
مجھ کو جھوٹی انانیت سے جو آزاد کیا
اب میں جانتا ہوں رب کا حکم نہیں توڑنا ہے
رشتہ داروں کا بھی دل اس کی طرف موڑنا ہے
ضمیر سب کے اس کے واسطے جھنجھوڑنا ہے
جو مجھے رب کا نہ رہنے دے اس کو چھوڑنا ہے
جفا خدا سے ہو، رشتوں سے وفا کیسے ہو؟
بندہ بندہ ہے شبیرؔ، اس سے جدا کیسے ہو؟