اصل عقلمندی


دل اگر درست نہیں کون اس کی درستگی کرلے؟

عقل کا اصلی استعمال جو ہے وہی کرلے

تربیت نفس کی جو مطلوب ہے وہ بھی کرلے

ان میں آپس میں جو رشتہ ہے وہ صحیح کرلے

یہ جو چار کام ہیں اس کو ہی طریقت کہہ دیں

جو اِس کو کرلے، اس کو اس کی بصیرت کہہ دیں

جس سے یہ کام ہے کروانا اس کو شیخ کہیں

اور اس کے واسطے اس کے ساتھ تعلق بھی رکھیں

اپنے احوال کی پھر اس کو اطلاع بھی کریں

پھر جو فرمائے علاجاً وہ تو اس پر ہی چلیں

لیکن ہوشیخ صحیح، اس کا سلسلہ ہو صحیح

اس کی پہچان میں پڑیں نہیں دھوکے میں کبھی

اک صحابہؓ کے عقیدے پہ ہوں وہ شیخ بالکل

فرض ہو علم میسر اور اس پر ہو عمل

اس کی صحبت کا سلسلہ ہو تا رسول اکمل

اس کی صحبت سے ہو، خدا کی محبت حاصل

اس کو دوسروں کی تربیت کی اجازت بھی ہو

صاحبِ فیض ہو، مصلح بے مروت بھی ہو

شیخ ملے ایسا تو پھر اور نہ انتظار کریں

شیخ کا ہاتھ پکڑ کر دل کو بیدار کریں

عقل کو اس کی ماننے پہ پھر تیار کریں

علاجِ شیخ سے شبیرؔ، درست نفسِ بیمار کریں

نفس کا انگ انگ شریعت پہ نچھاور ہوپھر

دل اپنا بحرِ معرفت کا شناور ہو پھر