خدا نے چاہا کہ محفوظ ہو آپ کا اسوہ
محدثین کو دی توفیق وہ سب کچھ لکھا
جو کہ کسی طرح کسی سے بھی آپ نے کچھ کہا
یا کسی وقت بھی کسی طرح بھی کچھ کام کیا
یا کوئی کام جو آپ کے سامنے ہوا،ہونےدیا
یا کسی کام کو جو سامنے ہوا، ہو وہ روکا
ان ہی اخبار کو احادیث نبوی ہم کہیں
ہمیں کہ حکم ہے اسوہ نبی کا اپنائیں
ان احادیث کو پرکھنے کا بھی نظام ہے ایک
جو ہیں راوی ان کو جاننے کا انتظام ہے ایک
رجال کو جاننے والوں کا بھی مقام ہے ایک
حدیث کے بارے میں جاننا ضروری کام ہے ایک
پرکھنے والے کسی کی بھی رعایت نہ کریں
کسی کے بارے میں بیان میں خیانت نہ کریں
ان احادیث میں ہر طرح روایتیں موجود
اس لئے مختلف حدیث کی قسمیں موجود
کچھ صحیح کی،کچھ اس سے کم کی کتابیں موجود
کیونکہ ان سب کی جمع کی ہیں حکمتیں موجود
صحاح کی فقہ کی تدوین میں ضرورت ہے بہت
اور فضائل میں اور کو لیں اس میں وسعت ہے بہت
کسی نے سوچا کہ آقا کی بات کمزور نہ رہے
کہیں آپ سے کوئی غیر واقعی منسوب نہ کرے
کسی قسم کی بھی اس واسطے تبدیلی سے ڈرے
سب ثقہ راوی ہوں جس کے، وہ روایت لے لے
محدثیں ایسے صحیح ہی روایات لے سکیں
جن کی صحت کی شرائط پر گواہی دے سکیں