اہلِ بیت کا مقام

مقام اہل بیت کا بیاں کیا کروں محبت کے آسمان کے تارے ہیں یہ

جو سمجھے کوئی دل میں شانِ رسول

ہو محبوب انہیں خاندانِ رسول

ذرا پڑھ تو لینا فرمانِ رسول

ہے قرآن کے ساتھ عترتی اس میں جب لائق اتباع کے پھر سارے ہیں یہ

خواتینِ جنت کی ہے سیدہ

جگر گوشہ آقا کی ہے فاطمہؓ

مثالی رہی ہے یوں ان کی حیا

مثالی رہے ہیں یہ سب اہل بیت، نہیں غیر کے ہیں ہمارے ہیں یہ

شجاعت علیؓ کی رہی ہے مثالی

جو ہیں بابِ علم مقام ان کا عالی

سلاسل کے باغِ مقدس کے مالی

یہ گلشن نبی کے ہیں پھول ایسے،کہ جو حق پہ ہیں سب ان کے پیارے ہیں یہ

وہ سردارِ امت اور نام کا حسنؓ

فہیم اُمت تھے بچایا چمن

تھے اُمت کے جوڑ کی امید کی کرن

یہ آقا کے گود میں پلے اور بڑھے ہیں اور آقا کے سچ مچ دلارے ہیں یہ

وہ شیر متقی، وہ حسین ؓ، وہ نڈر

کہ حق کے لئے پیش کیا جس نے سر

جب آواز حق اس پہ تھی منحصر

رقم اپنے خون سے کی داستانِ حق،عجب فکرِ حق کے نظارے ہیں یہ

نبوت، ولایت یہاں دیکھ لو

یہ دل کا کچھ اور ہی جہاں دیکھ لو

شبیرؔ ان کی قربانیاں دیکھ لو

تبھی ساتھ ہونے کا فرمایا ہےکہ دیں پر عمل کے سہارے ہیں یہ


نوٹ۔صحابہؓ کا لفظ اگر اکیلے آئے تو اس میں امہات المؤمنین، اہل بیت اور سارے باقی صحابہؓ شامل ہوتے ہیں۔