مقامِ نبوت

جیسے مطلوب ہے اس طرح خدا کا ماننا ہے

اور پھر ہرحال میں اس کا حکم بھی جاننا ہے

کیا ہے مطلوب، کیا حکم ہے، یہ کیسے جانیں گے

اس حکم پر خود کو ہر وقت کیسے لائیں گے

وہ ہے محبوب یقیناً اسی کو چاہیں گے

اس کے ہونے کا طریقہ ہم کیسے پائیں گے

خدا کے دینے کا اک ہی ذریعہ ہے بس نبی

خدا سے لینے کا اک ہی واسطہ ہے بس نبی

نبی ہی جانے کہ کس وقت کیا کرنا ہے

ہمارا کام ہر وقت اس کے پیچھے چلنا ہے

اس کی سیرت کے مطابق خود کو سنورنا ہے

اور اس کے دل کے نور کو، دل میں اپنے بھرنا ہے

جانیں ہم کیا؟ وہی صفات الہٰی جانیں

علم لیں اس سے، عمل بھی ہم اسی سے پائیں

وہی صحیح عقائد ہمیں سکھاتا ہے

وہی ہی کام کے کرنے کا گر بتاتا ہے

ہدیٰ کا رستہ ہمیشہ ہمیں دکھاتا ہے

شبیرؔ خدا سے نبی ہی ہمیں ملاتا ہے

نبی پہ ایماں ہی دیکھو تو اصل ایماں ہے

اسی کی ذات، حق و باطل کا اصل فرقاں ہے