تصوف کا ایک مختصر تعارف

تصوف امراض قلب کو دور کرنے کا طریقہ ہے جس کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا ہے۔ اس کے لیے شریعت کے ظاہر پر عمل کرنا ایک لازمی امر ہے۔اس میں کچھ فضائل حاصل کرنے ہوتے ہیں مثلاً صبر، شکر ،رضا ،توکل ،اخلاص تفویض، خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ سلم کی محبت وغیرہ اوررذائل جیسے تکبر عجب ،ریا،دنیا کی محبت ،حسد ،کینہ، بدگمانی وغیرہ کو دور کرنا ہوتا ہے۔اس سے بندہ بندگی کو حاصل کرلیتا ہے اور حق اس کو قبول کرلیتا ہے جس کو نسبت اور وصول کہتے ہیں۔اس کے دو قسم کے ذرائع ہیں۔ایک مجاہدہ ہے جس میں نفس کی خواہشات کو کوشش کے ساتھ کنٹرول کرنا ہوتا ہے جس میں کم کھانا ،کم سونا ،کم بولنا اورجن سے ملنے جلنے سے نقصان ہوان سے کم ملنا جلنا زیادہ مشہور ہیں۔دوسرا فاعلہ ہے جس میں کچھ ایسی ترکیبیں ہیں جس سے انسان کے اندر چھپی قوتیں ظاہر ہوجاتی ہیں۔ان میں ذکر ،مراقبہ اور شغل سر فہرست ہیں۔ان کے علاوہ کچھ ذرائع ہیں جن سے فائدہ بھی ہوسکتا ہے لیکن ان میں نقصان کا احتمال زیادہ ہے۔ان میں تصور شیخ ،عشق مجازی اور سماع کا ذکر آتا ہے۔تصوف میں بعض ایسی چیزوں سے واسطہ پڑتا ہے جن کے حاصل کرنے اور حاصل نہ ہونے پر اختیار نہیں ہوتا لیکن ان میں بعض میں ضرر ہوسکتا ہے اور بعض میں ضرر نہیں ہوتا۔جن میں ضرر کا احتمال ہے۔ان میں سکر کے ساتھ وحدۃ الوجود، کشف ،استغراق ،تصرف ،قبض و بسط کرامت اور مشاہدہ کے بارے میں لکھا گیا ہے اور جن میں ضرر نہیں ان میں وجد ،رویائے صالحہ ،اجابت دعا ،الہام ،فناء و بقاء، سکر کے بغیر وحدت الوجود اور فراست صادقہ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔کچھ ایسی چیزیں ہیں جن سے ساری محنت پر پانی پھر سکتا ہے۔ان میں حسن پرستی ،ثمرات کو حاصل کرنے میں جلدی کرنا ،تصنع ،سنت کی مخالفت اور شیخ کی مخالفت بتایا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان امور سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔