ربیع الاول کا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خصوصی تعلق اور نسبت
ربیع الاول سے متعلق خصوصی بیان
ربیع الاول کے مہینے کی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ خصوصی زمانی نسبت اور تعلق ہے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یاد کا بڑا فطری ذریعہ ہے۔ ویسے بھی مومن کا ایمان کامل آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب سمجھ کر ہوتا ہے۔ اور فطری بات ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کریں اور پیغام کو سمجھیں اور آگے پھیلائیں
عیدین تو اسلام میں دو ہی ہیں۔ اسکے علاوہ خوشی وہی ہے جب اللہ ہم سے راضی ہوں اور اسکا واحد سبب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کرنا ہے۔ آجکل نعت شریف میں جو لوگ میوزیکل انسٹرومنٹ کو شامل کر لیتے ہیں اور اسے روحانی خوشی سمجھتے ہیں حالانکہ موسیقی روح کی اذیت کا سبب ہے اور نفس کی خباثتوں کو ابھارنے والی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت ہمارے دل کی آواز ہے جس کو الفاظ اور نظم کی صورت دی جائے تو نعت شریف بن جاتی ہے۔ نعتیں الحمد للہ ہمارے اسلاف و اکابر سے منقول ہیں اور قرآن پاک میں بھی نعت ہے۔ اسلئے ربیع الاول میں ہم نعت سنتے ہیں مگر اس میں میوزک کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ نعت سادہ ہونی چاہئے جس میں اللہ اور اللہ کے نبی کی تعریف ہو جس کے لئے ذوقِ سلیم ہونا چاہئے۔
اسی طرح سماع و قوالی کے جائز ہونے کی بھی چار شرائط ہیں کہ اس میں ایک یہ ہے کہ آلات موسیقی نہ ہوں اور خواتین میں چونکہ انفعالیت زیادہ ہوتی ہے اسلئے قوالی و سماع کی چار شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خواتین کے سامنے نہ پڑھی جائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ محبت کا تقاضا اسوہ حسنہ اور سیرت پاک پر عمل کرنا ہے۔ ایک سادہ سنت اپنی طرف سے گھڑی ہوئی بہترین چیز سے اور ہر بڑی کرامت سے بہتر ہے۔ انسان کا سب سے بڑا مقام عبدیت اور بندگی ہے۔ اور اسی پر انسان کی نجات ہوتی ہے۔ اور عبدیت کا معیار بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی ہی ہے کیونکہ آپ صی الہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی رسالت سے منور ہے۔
اگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت نہ ہو تو نفس کی خواہش کے آگے بڑی بڑی سنتیں بھی نظر نہیں آتی۔
سنت پر عمل نہ ہونے کی دو بڑی وجوہات ہیں پہلی محبت اور دوسری نفس کی اصلاح نہ ہونا ہے۔ محبت کو پیدا کرنے کیلئے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ذکر ہے۔ اور بزرگوں کے پاس جا کر نفس کا علاج کر کے اس پر قابو پانے میں ہے۔
نشر الطیب فی ذکر الحبیب سے چند واقعات پڑھے گئے۔
عید میلاد النبی کسی صحابی نے نہیں منائی۔