درست خانقاہوں کا مقصد
ایسی خانقاہیں آباد ہونی چاہئیں جن کا تعلق اللہ کے ساتھ ہو دنیا کے ساتھ نہ ہو، ورنہ اخلاص ختم ہوجاتا ہے اور اللہ کی مدد ہٹ جاتی ہے۔ اللہ پاک کا مدد کا نظام موجود ہے اس کو فعال کرنے کیلئے دعا اور نماز ذرائع ہیں اور اس میں حجابات دنیا کی محبت و طلب ہے۔ خانقاہوں کی تلاش میں کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہونی چاہئے۔ صحیح خانقاہیں ایمان و اعمال کی حفاظت کیلئے محفوظ قلعے ہیں۔
انسان کو مقصد کی پہچان ضروری ہے ورنہ وہ زندگی ضائع کر لے گا۔ دنیائے مذموم میں مبتلا ہو کر انسان اصل مقصد سے رہ کر اپنی آخری دائمی زندگی سے محروم روہ جاتا ہے دنیا کا دوسرا مفہوم موت اور ولادت کے درمیان کا وقت ہے اور موت کے بعد کا وقت آخرت ہے۔ قبر کا برزخی دور قیامت تک ہوگا، اور قیامت کے بعد کا وقت ہمیشہ کیلئے ہوگا۔ اسلئے ہم دنیا میں ہم ایسے کام کریں کہ ہماری آخرت جو کہ ہماری اصل دنیا ہے وہ ٹھیک ہو جائے ورنہ پچھتائیں گے۔ ہمارے جان مال اولاد ہمارے اثاثے ہیں آخرت کو بنانے کے۔
ہمارا جوڑ میں اکٹھے ہونا اسی مقصد کو پانے کیلئے ہے۔ جوانی، صحت اور مال نعمتیں ہیں جنکی قدر انکے جانے کے بعد آتی ہے۔
علم پر عمل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ نفس ہے۔ نفس سمجھدار نہیں اس سے کروانا ہوتا ہے اور جب عادی ہوجائے تو پھر آسان ہوجاتا ہے۔ نفس کے مجاہدہ کرکے عادی ہونے کی ایک مثال ڈائٹنگ کی ہے جس کے ذریعے بھوک کو کنٹرول کیا جاتا ہے، اسی طرح بدنظری سے حفاظت کا مجاہدہ ہے۔یعنی نفس کے اوپر پیر رکھنا ہی نفس کا علاج ہے۔
نفس کی اصلاح کے دو طریقے ہیں۔ اسی پر دو کلام ہیں جن میں سے وقت کی کمی کے باعث ایک کلام کی تشریح کی گئی۔ پہلا طریقہ ابتدا میں مجاہدات کا ہے پھر جذب وہبی عطا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرا طریقہ جذبِ کسبی کا ہے جو کہ سلوک کیلئے شوق کو پیدا کرنے کیلئے ہے۔ لیکن اگر جذبِ کسبی پر رک جائے اور سلوک طے نہ کرے تو ایسا شخص چکنا گھڑا بن جاتا ہے اسکی اصلاح نہیں ہوتی۔