اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم۔
حضرت جی!ید ہے کہ ان شاء اللہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت! الحمد للہ، میرا عمرہ کرنے کا ارادہ ہے، یکم کو فلائٹ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ احرام کی حالت میں خوشبو کی وجہ سے حجر اسود پر بوسہ نہیں دے سکتے اور ملتزم کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تو مرد حضرات کس وقت حجر اسود کو ہاتھ لگا سکتے ہیں یا مرد حضرات کے لئے کیا بہتر ہے؟
جواب:
جس وقت ان کا عمرے یا حج کا احرام نہ ہو، اس وقت وہ ہاتھ لگا سکتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسی وقت ہی لوگ ہاتھ لگاتے ہیں، چونکہ اس پہ خوشبو لگی ہوتی ہے، اس لئے احرام کی حالت میں نہ تو اس کو ہاتھ لگانا چاہئے اور نہ ہونٹ لگانے چاہئیں۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
الحمد للہ! میں بہت اطمینان سے سارے مراقبے کررہی ہوں، 12 اگست سے آج تک کوئی ناغہ نہیں ہوا۔ حضرت جی! دعا کیجئے، ہر دن میرے آدھے سر میں درد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے میرا حافظہ قائم نہیں رہتا۔ ان شاء اللہ جلدی اپنی آنکھوں کا check-up کراؤں گی، مجھے روشنی اور کالا دھبہ دکھائی دیتا تھا، اب وہ بہت کم ہوگیا ہے۔ شاید دو تین بار دکھائی دیا ہے۔ میں لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ، لطیفۂ روح، سر اور خفی پر دس منٹ مراقبہ کرتی ہوں۔
جواب:
آپ اپنی آنکھوں کا check-up بھی کروا لیجئے اور جو ڈاکٹر بتائے، اس کا بھی ٹیسٹ وغیرہ ضرور کروا لیں، کیونکہ صحت کے ٹھیک ہونے کے لئے علاج ضروری ہوتا ہے۔ ان شاء اللہ، امید ہے کہ اللہ پاک صحت عطا فرما دیں گے۔ اللہ تعالی جلدی صحت عطا فرمائیں۔ اور آپ جو لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ مراقبہ کر رہی ہیں، اصل میں اس کی ترتیب تھوڑی سی الٹ ہوگئی ہے، لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح اور لطیفۂ سر پر دس دس منٹ اور لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ مراقبہ کرنا تھا۔ پس اب آپ اسی طرح کر لیں، کیوں کہ طریقہ یہی ہے۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
شاہ صاحب! ایک سوال ہے کہ کہتے ہیں کہ گناہ کا اثر ہوتا ہے، مثلاً: بعض اوقات کہانی سنتے ہیں کہ فلاں شخص نے ایک دفعہ ایسا کیا تھا، جس کی وجہ سے بعد میں یہ اثر ہوا۔ حاملہ عورت نے کوئی گناہ کیا، تو بعد میں بچہ پہ اس کا یہ اثر ہوا۔ اگر انسان سچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرے، تو یہ معلوم ہے کہ اللہ پاک اپنی رحمت سے گناہ معاف فرما دیتے ہیں، مگر کیا اس گناہ کا منفی اثر بھی ختم ہوجاتا ہے؟
جواب:
جی بالکل، جب اللہ پاک گناہ سے توبہ قبول فرماتے ہیں، تو گناہ کا اثر بھی ختم ہوجاتا ہے، بلکہ فرشتوں کو بھی بھلوا دیتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا﴾ (الزمر: 53)
ترجمہ:1 "یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے"۔
جب یہ بات ہے، تو پھر اس کے بعد کون سی چیز رہ سکتی ہے، لہٰذا اللہ پاک کے ساتھ اچھی امید رکھنی چاہئے۔ اگر خدا نخواستہ کوئی گناہ ہو چکا ہو، تو اس سے فوراً توبہ کرنی چاہئے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم۔
شاہ صاحب!
I have completed,
‘‘اَللہ اَللہ’’ two hundred times
‘‘لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ four hundred times
‘‘حَق’’ six hundreds times and اللہ two thousand times. Please guide further. جزاک اللہ خیرا
جواب:
Now you should do ‘‘اللہ’’ two thousands and five hundred and the rest will be the same ان شاء اللہ.
سوال نمبر 5:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
میں نے دیا گیا اصلاحی ذکر 200، 300، 300 اور 100 ماہِ اگست 2024 میں بلا ناغہ کیا ہے، یہ اصلاحی ذکر پندرہ شعبان سے سوائے ایک دن کے ناغہ سے الحمد للہ کررہا ہوں، ثوابی ذکر میں پہلے ناغہ ہوجاتا تھا، مگر ماہِ اگست 2024 میں الحمد للہ یہ بھی بلا ناغہ کیا ہے، البتہ میں اپنا معمول ہر ماہ جمع نہیں کراتا تھا۔ ان شاء اللہ ماہِ ستمبر سے وہ بھی جمع کراؤں گا۔ حضرت! 28 یا 29 جولائی کو میں نے خواب دیکھا کہ آپ نے مجھے بلایا اور کہا کہ چلیں! اب آپ کے لئے تبدیلی لائے ہیں، کیونکہ آپ اتنے عرصہ سے ہمارے ساتھ ہیں۔ (الفاظ کی کمی بیشی معاف کریں) آپ نے فرمایا: چلیں! آپ کا ریکارڈ چیک کرتے ہیں، یعنی معمول کا چارٹ آپ نے سرچ کیا، تو میرے معمول کا چارٹ جمع نہیں تھا۔ پھر آپ نے وہیں پہ chapter close کردیا۔ اس خواب سے اللہ پاک نے مجھے توفیق دی کہ ثوابی ذکر اس ماہ میں بلا ناغہ کیا، آئندہ ماہ سے ان شاء اللہ چارٹ بھی جمع کراؤں گا۔
جواب:
ما شاء اللہ! اصل میں خواب میں جو شیخ ہوتا ہے، وہ سلسلہ کی طرف سے ہوتا ہے، لہٰذا سلسلہ نے گویا آپ کو inform کردیا ہے کہ معمولات کے چارٹ کو باقاعدگی کے ساتھ آپ fill کرلیا کریں، کیونکہ اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ معمولات کا چارٹ جب کوئی fill کرتا ہے، تو ما شاء اللہ اس سے بہت کم ہی ناغہ ہوتا ہے اور ناغہ بہت بے برکتی لاتا ہے، لہٰذا انسان سے بے برکتی ختم ہوجاتی ہے۔ آپ معمولات کا چارٹ باقاعدگی سے fill کرلیا کریں، آئندہ کے لئے ناغہ نہ کیا کریں۔ اور اب 400 مرتبہ "اِلَّا اللہ"، اور 400 مرتبہ "اَللہُ اَللہ" شروع کر لیں۔ یہ "اَللہ ھُوْ اَللہ" نہیں ہے، بلکہ "اَللہُ اَللہ" ہاء کے پیش کے ساتھ ہے، باقی اذکار اسی طرح پرانے طریقے سے ہیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم۔
حضرت جی! میں پارک میں walk کے لئے جاتا ہوں، تو ایک پتلی track ہوتی ہے، اس کے بائیں طرف چلتا ہوں، کیونکہ سب لوگ ایسے ہی چلتے ہیں۔ ایک باشرع شخص دائیں طرف چلتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں ہوتی اور سلام بھی کرتے ہیں، شرعاً تو ٹھیک کرتے ہیں کہ دائیں طرف چلتے ہیں، لیکن اوروں کو تکلیف بھی دیتے ہیں، تو کیا ان کا یہ عمل ٹھیک ہے یا نہیں؟ میں ان کے سلام کا جواب نہیں دیتا، مجھے کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
آپ جو اس کے سلام کا جواب نہیں دیتے، وہ تو مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کیوں نہیں دیتے۔ سلام کا جواب تو آپ کو دینا چاہئے، گناہگار آدمی کے سلام کا جواب بھی دینا چاہئے، باقی یہ جو بات ہے کہ بائیں طرف چلنا چاہئے یا دائیں طرف، تو شریعت کے مطابق تو دائیں طرف چلنا چاہئے، البتہ جو لوگ بائیں طرف چلتے ہیں، تو اس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ اگر وہ track بہت ہی پتلی ہو، تو پھر رعایت کرنی چاہئے، جب لوگ آئیں، تو تھوڑی دیر کے لئے بائیں طرف ہوجائیں اور پھر دائیں طرف ہوجائیں، تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو۔ اس کا اثر بھی ہوگا۔ لیکن بہرحال وہ غلط نہیں کررہے، لہٰذا آپ کا ان کے سلام کا جواب نہ دینا غلط ہے۔
سوال نمبر 7:
محترم حضرت والا دامت برکاتھم! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
اللہ تعالیٰ آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ آپ کے ارشاد کردہ ابتدائی معمولات شروع کردیئے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور آپ کی دعاؤں کے طفیل آج بلا ناغہ چالیس دن پورے ہوگئے ہیں، اس ذکر کی مداومت کے بہت اثرات مرتب ہوئے، ذہنی سکون، دل کا اطمینان، نماز اور قرآن کی تلاوت میں ٹھہراؤ، عبادات میں یکسوئی اور دل لگنا، فارغ وقت بالخصوص ڈرائیونگ کے دوران ذکر اور زیادہ تر درود شریف کی عادت ہوگئی ہے۔ مزید ہدایت کا منتظر ہوں۔ والسلام۔
جواب:
ما شاء اللہ! آپ یوں کرلیں کہ اب تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار؛ یہ 100 100 دفعہ آپ عمر بھر کے لئے کریں گی اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ جہری طور پر 100 دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ جہری طور پر 100 دفعہ، ’’حَقْ‘‘ 100 دفعہ اور ’’اَللہ‘‘ 100 دفعہ؛ یہ تینوں جہری طور پر کرنے ہیں۔ (آگے حضرت نے جہری ذکر کا طریقہ جہرا ذکر کرکے سمجھایا ہے)۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
I pray you are well and all your journeys are going smoothly. May اللہ سبحانہ و تعالیٰ bless you immensely and accept all your efforts for deen!
نمبر 1: جب شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے قلب، عقل اور نفس کا ذکر کیا، تو وہاں قلب سے مراد جسمانی قلب ہے یا روحانی قلب جسے ہم پانچ لطیفوں میں سے ایک سمجھتے ہیں؟
جواب:
اچھا ہوا کہ آپ نے سوال کرلیا۔ اصل میں دو طریقوں سے describe ہوا ہے۔ ایک ہے؛ Sensing point، یعنی قلب بھی Sensing point ہے اور لطیفۂ روح بھی Sensing point ہے اور ان کی اپنی جگہیں ہیں اور لطیفۂ سر بھی اور اسی طرح دوسرے لطائف بھی یعنی لطیفۂ خفی اور لطیفۂ اخفیٰ بھی، لیکن یہاں پر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ یہ systems ہیں یعنی قلب پورا system ہے، جس کو ہم روحانیت والا system کہتے ہیں اور نفس بھی پورا system ہے، جو نفسانیت والا system ہے اور عقل دانائی کا بھی انسان کے جسم میں پورا ایک system ہے، یعنی پورا اعصابی نظام ہے، عقل کا مرکز دماغ میں ہے اور قلب کے system کا مرکز اسی قلب میں ہے اور نفس کا مرکز جگر میں ہے، لہٰذا یہ systems ہیں، پس یہاں پر قلب سے مراد روحانی قلب ہی ہے، اگر Sensing point مراد لے لیں، لیکن بہرحال یہ پورا system ہے۔
نمبر 2: قلب کے لئے ذکر اور مراقبہ ہے اور نفس کے لئے مجاہدہ ہے، اس قول کی بنا پر لطیفۂ نفس پر ذکر کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا سلوک میں مدد کرتا ہے؟
جواب:
ہم لوگ تو نفس پر ذکر نہیں بتاتے، بلکہ ہم تو بتاتے ہیں کہ اس کے اوپر ذکر نہیں کرنا چاہئے، البتہ اس کے اوپر محنت کرنی چاہئے۔ بعض لوگ جو اس پر ذکر کرتے ہیں، وہ ان کی اپنی تحقیق ہے، لیکن اس کے نتائج زیادہ بہتر نہیں ہوتے۔ اس وجہ سے ہم لطیفۂ نفس کے اوپر ذکر نہیں کراتے، کیونکہ اس سے انسان لوگوں میں ہر دل عزیز ہوتا ہے اور اگر اس نیت کے ساتھ ذکر کیا جائے، تو پھر تو ظاہر ہے کہ خطرناک حد تک چلا جاتا ہے، لہٰذا اس کو چھیڑنا نہیں چاہئے، البتہ لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی اور لطیفۂ اخفیٰ پر ذکر کرایا جاتا ہے اور سلوک طے کرایا جاتا ہے، یعنی اس کے لئے نفس کا جو پورا system ہے، اس کا علاج کیا جاتا ہے۔
سوال نمبر 9:
جناب شبیر احمد کاکاخیل صاحب، السلام علیکم۔
حضرت! آپ نے درج ذیل ذکر کو جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی، جو پورا ہوگیا۔
’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ، ’’اَللہ‘‘ 1500 مرتبہ۔ باقی روزانہ کے معمولات، نماز کے بعد کے تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار کا معمول جاری ہے۔ نیز مراقبہ میں نہیں کر سکا، اپنی طرف سے کوشش کی، لیکن نہیں ہوسکا۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
آپ اس طرح کرلیں کہ ’’اَللہ‘‘ 2000 مرتبہ کریں اور باقی اذکار اسی طرح رکھیں۔ اور نماز کے بعد جو تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار آپ نے کہا ہے، یہ ہر نماز کے بعد نہیں ہے، بلکہ دن میں صرف ایک دفعہ ہے۔ ہر نماز کے بعد 33 دفعہ "سُبْحَانَ اللہ"، 33 دفعہ "اَلْحَمْدُ لِلّٰہ"، 34 دفعہ "اَللہُ اَکْبَرُ"، تین دفعہ کلمہ طیبہ، تین دفعہ درودِ ابراہیمی، تین دفعہ استغفار، ایک مرتبہ آیت الکرسی ہے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
حضرت جی! اللہ تعالیٰ آپ کے علم، عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے۔ آپ کے سفر اور آپ کی محنت کو قبول فرمائے آمین۔ حضرت جی! ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ کے ثوابی ذکر کی اجازت کی درخواست ہے، نیز تعداد بھی بتا دیں۔ جَزَاکَ اللہُ خَیْراً۔
جواب:
’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ‘‘ آپ صبح سے لے کر دوپہر تک، دوپہر سے لے کر مغرب تک درود شریف اور مغرب کے بعد استغفار، جتنا آپ کی مرضی ہو، پڑھ لیا کریں۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
حضرت! میں جب بھی آپ کے بیانات تحریر کرتی ہوں، تو ایک بات اکثر آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے اکابرین نے اپنے پیر و مرشد کے ساتھ سالوں کا وقت لگایا، پھر جب وہ کندن بن گئے، تو پھر ان کی تشکیل ہوگئی۔ یہ بات مجھے attract کرتی ہے، میرا اتنا دل کرتا ہے کہ کوئی ایسی جگہ ہو، جہاں میں فلاں کے ساتھ نگرانی میں رہوں، جہاں میں اور میرا لیپ ٹاپ اور بس میں یہ کام کروں اور ساتھ ہی خدمت کروں۔ گھر کی یا کسی کام کی کوئی ذمہ داری نہ ہو۔
جواب:
گھر کی ذمہ داریوں پر بھی اجر ملتا ہے۔ اور آپ کا ان کے ساتھ جو رابطہ ہے، اس رابطہ میں بھی ما شاء اللہ آپ جو کام کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے اور مزید کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
Sir, I did ten minutes each اللہ اللہ on heart, soul and سِر, fifteen minutes خفی اَلْحَمْدُ للہ. Concentration was for a few days although I kept my mind focused. But for a few days towards the end of the month, I was not able to concentrate. Instead I was having a disturbance like getting angry at a few things happening at home. I wanted to cooperate but the head of the family is not able to defend his family and will tell you if you allow me. As this مراقبہ would improve my نفس and things would be better. How to control my tongue? I was so embarrassed that two days I didn’t do the مراقبہ and was thinking that اللہ سبحانہ و تعالیٰ has blessed me with the light to follow the right path but what I did during the last days of the month. Yesterday I was not ready but it was His توفیق that I said and did the مراقبہ. I recited and I cried a lot. It was like I was progressing from the heart to the soul and when I reached سِر I thought that اللہ سبحانہ و تعالیٰ has given me سعادت despite the fact that I am doing sins. He wants me to talk to Him as if He is on His throne and angels are watching me saying اللہ اللہ. I was thinking that اللہ سبحانہ و تعالیٰ is watching each and everything in the sky, sea, land and human beings what is going on in everyone’s heart etc. At the same time He is watching me. I cried a lot in سِر خفی this time. That day, when I cried a lot it encouraged me that when a person repents and requests اللہ سبحانہ و تعالیٰ for his blessing he forgives !آمین And that moment I prayed honestly. For protection I recited dua in mind.
جواب:
ماشاء اللہ! آپ کی یہ باتیں صحیح ہیں، لیکن یہ کیفیات ہیں، اصل میں آپ کو اب عمل کی طرف آنا پڑے گا اور وہ اعمال جو کہ نفس کے خلاف ہیں، وہ آپ کو کرنے پڑیں گے۔ یہ چیزیں صرف کیفیات ہیں اور وقتی چیزیں ہیں، لہٰذا ان میں پھنسنا نہیں ہے۔ آپ کو ذکر کا جو طریقہ بتایا گیا ہے، اس کے مطابق آپ ذکر کرلیا کریں اور اس کے علاوہ آپ ان کیفیات کی طرف زیادہ توجہ نہ دیں، کیونکہ آپ ان میں پھنس جائیں گی۔ بس صرف آپ اس کو concentration کے ساتھ پورا کرلیں اور جس طرح آپ کو مراقبہ کا طریقہ بتایا گیا ہے، اس طریقہ کے مطابق مراقبہ کرلیں اور ناغے بالکل نہ کیا کریں، ان شاء اللہ العزیز آپ ترقی کریں گی۔
دوسری بات یہ ہے کہ دعا تو ہر وقت کرنی چاہئے، دعا کے لئے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے۔ واقعی دعائیں قبول ہوتی ہیں، لہٰذا اس وقت آپ پورے اطمینان کے ساتھ دعائیں کرلیا کریں، اللہ پاک قبول فرماتے ہیں۔ ان شاء اللہ العزیز کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن کیفیات کے اندر زیادہ پھنسنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین۔ کچھ گھریلو معاملات کی وجہ سے پریشان ہوں، بہت خراب حالت ہوگئی ہے کہ کوئی سخت بات کہے تو اس کو اس طرح جواب دیتا ہوں کہ بعد میں خود پریشان ہوتا ہوں کہ ایسا جواب کیوں دیا۔ میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں، آپ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اس وقت آپ اپنے اوپر کنٹرول کر کے سوچ کر بولیں۔ کہتے ہیں کہ پہلے تولو پھر بولو۔ اگر ایسا ممکن نہیں ہے، تو پھر پہلے آپ کو خاموشی کا مراقبہ کرانا پڑے گا، تاکہ آپ خاموش رہ سکیں۔ جب خاموش ہوجائیں گے، تو پھر خاموشی میں انسان سوچ بھی سکتا ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
حضرت! میں پہلے فلاں پیر صاحب سے تعلق رکھتا تھا، 12 تسبیح کا ذکر کرتا تھا۔ جیسے جیسے صحت گرتی رہی اور کمزوری ہوتی رہی، تو حضرت کے انتقال کے بعد ذکر چھوٹ گیا۔ تسبیح بھی پکڑنے سے قاصر ہوگیا۔ پچھلے ماہ سے موبائل پر موجود تسبیح پر دوبارہ ذکر کررہا ہوں۔ کیا اب آپ کا چھ نمبر ذکر شروع کردوں؟
جواب:
جی، بالکل۔ آپ چھ نمبر ذکر شروع کردیں۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم۔
حضرت جی! امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللہ‘‘ کا ذکر مکمل ہو چکا ہے، میرے لئے آگے کیا حکم ہے؟ ان چاروں اذکار کی ضرب لگانے کا طریقہ سمجھا دیجئے گا۔ سلوک کے اذکار کرتے وقت lights کیوں آف کردی جاتی ہیں؟ جَزَاکَ اللہُ۔
جواب:
اب آپ اس طرح کرلیں کہ 400 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ پڑھ لیا کریں اور باقی اذکار کو اسی طرح رکھیں، جس طرح پہلے آپ کو بتایا ہوا ہے۔ ضرب لگانے کا طریقہ تو ایک ہی ہے کہ دل کے اوپر ضرب لگائی جاتی ہے۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ میں ’’اِلَّا اللہُ‘‘ پر ضرب ہے اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ میں ’’اِلَّا ھُوْ‘‘ پر ضرب ہے اور پھر ’’حَقْ‘‘ پر ضرب ہے۔ ’’اَللہ اَللہ‘‘ سے اللہ کی صدا دل سے بلند ہوتی ہے۔ lights اس لئے بند کی جاتی ہیں کہ توجہ رہے، ادھر ادھر کی چیزیں متاثر نہ کریں۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم۔
حضرت! آپ نے ایک مہینے کے لئے مجھے 20 منٹ کا مراقبہ دیا اس تصور کے ساتھ کہ اللہ میرے دل کو محبت سے دیکھ رہے ہیں، میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کررہا ہے اور 300 دفعہ لسانی ذکر۔ اب تک کچھ محسوس نہیں ہوا۔
جواب:
آپ اس کو جاری رکھیں، ان شاء اللہ العزیز شروع ہوجائے گا، لیکن اگر نہیں ہورہا تو آپ کو لسانی ذکر بڑھانا پڑے گا۔ اب آپ 500 دفعہ لسانی ذکر کریں اور یہ بھی کریں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم۔
شاہ صاحب! میرا سبق 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘، 300 مرتبہ ’’اَللہ‘‘ مکمل ہوگیا ہے۔
جواب:
اب 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 400 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللہ‘‘۔ یہ ذکر شروع فرما دیں۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضرت! میں نے بیعت کی تھی، اس وقت جو اذکار ملے تھے وہ میں نے چالیس دن کے لئے دو دفعہ مکمل کئے تھے۔ مگر اس کے بعد رابطہ نہیں رکھ سکی۔ حالات کی وجہ سے بہت پریشانی اور مایوسی ہے۔ رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
آپ نے اگر مجھ سے بیعت کی ہے، تو process کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے پھر مجھے رابطہ میں نہیں رکھا، جس کی وجہ سے مسائل ہیں۔ اگر مجھ سے نہیں کی تو بتا دیں کہ کس سے کی ہے؟ لیکن حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی ہمت ہارنی چاہئے، بلکہ ہمت کر کے حالات سے نکل آنا چاہئے۔ چالیس دن کا ذکر دو مرتبہ مکمل کیا، تو چالیس دن کا ذکر اگر وہی ہے یعنی 300 دفعہ والا اور 200 دفعہ والا، اگر وہ ذکر آپ نے دو دفعہ مکمل کیا ہے، تو آپ نے مجھے بتایا تھا۔ بہرحال! اب آپ اس طرح کرلیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100 100 مرتبہ اور مراقبہ اگر میں نے آپ کو دیا ہو، تو ٹھیک ہے اور اگر نہیں دیا تھا تو پھر آپ دس منٹ کے لئے مراقبہ کرلیں اور تصور یہ کریں کہ میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کررہا ہے۔ بس آپ اس طرح کرلیں، باقی ان شاء اللہ العزیز حالات درست ہوجائیں گے۔ باقی یہ ہوتا ہی اصلاح کے لئے ہے اور تقویٰ کو حاصل کرنے کے لئے ہے۔ ان شاء اللہ جب آپ باقاعدگی کے ساتھ ذکر اذکار کریں گی اور رابطہ رکھیں گی، تو ان شاء اللہ العزیز آپ کو یہ چیزیں حاصل ہوسکتی ہیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم۔
نمبر 1: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ۔ باجی کہتی ہیں کہ ذکر پورا کرنے میں کافی وقت لگا۔ اکثر ناغہ ہوجاتا ہے، کبھی مکمل ناغہ اور کبھی ذکر کو مختصر کردیتی ہوں۔ ذکر بھی پہلے کی طرح محسوس نہیں ہوتا، کبھی محسوس ہوتا ہے اور کبھی کمزور ہوجاتا ہے۔ اپنی حالت سے مایوس ہوں، بہت دل تنگ ہوتا ہے، ذکر کرتے وقت کبھی دل میں آتا ہے کہ چھوڑ دوں اور باقی اعمال میں بھی استقامت لانے کی کوشش کرتی ہوں، لیکن کامیابی نہیں ہو رہی۔
جواب:
اصل بات یہ ہے کہ آپ نے خود اپنی طرف سے نہیں چھوڑنا اور اطلاع کرنی ہے۔ اگر آپ خود ناغہ کرلیتی ہیں، تو اس سے تو کمزوری آنی ہے۔ لہٰذا آپ ناغہ چھوڑ دیں اور اس کو مکمل کرنا شروع کرلیں۔ ایک ہفتہ ایسا کریں، پھر مجھے حالت بتا دیں۔ بہرحال ناغے بالکل نہ کیا کریں، اپنی طرف سے ہمت کریں اور مکمل کریں۔ ایک ہفتہ مکمل کر کے پھر مجھے بتا دیں کہ اس وقت کیفیت کیا ہے۔ استقامت کے ساتھ آپ کام کریں گی، تو استقامت آئے گی۔ مثلاً کسی کا shoulder freeze ہوجاتا ہے، تو اس کو exercise کرنے کا کہا جاتا ہے، تو exercise سے shoulder کی freezing دور ہوجاتی ہے۔ اسی طرح آپ ہمت کریں گی تو کام بنے گا، ان شاء اللہ العزیز۔ ایک ہفتہ اس طرح کر کے پھر مجھے بتا دیں۔
نمبر 2: یہ طالبہ کہتی ہیں کہ چند دن ہوگئے کہ مجھے منزلِ جدید پڑھنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ جب منزل پڑھ لیتی ہوں، تو سر میں سخت درد شروع ہوجاتا ہے، زبان بھی بہت رکنے لگتی ہے۔
جواب:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس پر اثر ہے، لہٰذا آپ اس کو کہیں کہ ہمت کر کے پڑھ لیا کرے، کیونکہ جب کسی پہ اثر ہو اور پڑھنا شروع کرلے، تو وہ چیزیں تنگ کرنا شروع کردیتی ہیں، تاکہ چھوڑ دے، لہٰذا چھوڑنا نہیں ہے۔ ان شاء اللہ وقت کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہوجائیں گی۔
نمبر 3: اس نے ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے، اب ان کو اگلا وظیفہ جو دس منٹ کا مراقبہ ہے، وہ دے دیں۔
نمبر 4: تمام لطائف پر پانچ منٹ کا مراقبہ اور مراقبہ معیت پندرہ منٹ۔ ایسے تو محسوس نہیں ہوتا لیکن جب یاد آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں، تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
جواب:
ماشاء اللہ! مراقبہ معیت پندرہ منٹ کا جاری رکھیں، تاکہ یہ کیفیت صحیح ہوجائے اور مزید بڑھ جائے۔
نمبر 5: لطیفۂ قلب پر دس منٹ، لطیفۂ روح پر دس منٹ، لطیفۂ سِر پر دس منٹ، لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ، الحمد للہ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کو بتا دیں کہ وہ مراقبۂ احدیت کرلیں۔
نمبر 6: لطیفۂ قلب پر دس منٹ، لطیفۂ روح پر پندرہ منٹ۔ ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ان کو تیسرا لطیفہ پندرہ منٹ کے لئے دے دیں اور پہلے دو دس دس منٹ کے لئے کریں۔
نمبر 7: لطیفۂ قلب پر دس منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ان کو دوسرا لطیفہ دے دیں۔ پہلے لطیفہ پر دس منٹ اور لطیفۂ روح پر پندرہ منٹ کا مراقبہ بتا دیں۔
نمبر 8: لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ کا مراقبہ۔ ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کو لطیفۂ قلب پر دس منٹ اور لطیفۂ روح پہ پندرہ منٹ کا مراقبہ دے دیں۔
نمبر 9: ذکر لسانی 2500 مرتبہ اسم ذات۔
جواب:
اس کو 3000 مرتبہ کرلیں۔
نمبر 10: تمام لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبہ معیت پندرہ منٹ۔ ذکرُ اللہ کے ساتھ بہت زیادہ لگاؤ پیدا ہوگیا۔ ہر وقت کام کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔
جواب:
اب مراقبۂ معیت کے ساتھ مراقبہ دعائیہ بھی شامل کرلیں۔
نمبر 11: تمام لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ۔ جب کوئی نیک کام کیا جائے، تو جب تک وہ کام پورا نہ کروں، بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ حضرت جی سے بیعت ہونے سے پہلے میں فلاں سے بذریعۂ خط بیعت ہوئی تھی، لیکن اب ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ انہوں نے مندرجہ ذیل اذکار ساری زندگی کرنے کے لئے دیئے تھے:
سورۃ فاتحہ، پہلا اور تیسرا کلمہ، "اَللہُ الصَّمَدُ یَا لَطِیْفُ" اور "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ"۔ میں نے ان کو جاری رکھا ہوا ہے، کیا آپ ان کی اجازت دیتے ہیں؟
جواب:
اس وقت آپ کو جو اذکار میں نے بتائے ہیں، وہی کریں، ان شاء اللہ العزیز آگے یہ ساری چیزیں آجائیں گی۔
نمبر 12: کم کھانے کا مجاہدہ ہے، پچھلے ہفتے امی کے گھر میں تھی۔ وہاں پر مجاہدہ میں کمزوری آگئی تھی، لیکن پہلے کی طرح بے لگام نہیں تھی، اس ہفتہ میں کمزوری باقی تھی، اس پر قابو پانے کے لئے تین روزے رکھ لئے، سحری میں صرف پانی پیتی ہوں۔
جواب:
اللہ تعالیٰ استقامت نصیب فرمائے، آمین۔
سوال نمبر 21:
میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی کو شیخ کے متعلق وساوس آتے ہوں، تو انہیں کیسے دور کرنا چاہئے؟
جواب:
دور کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بس ان کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کا شیخ کے ساتھ تعلق مفید ہے اور شیطان کو اس کی فکر ہوگئی ہے۔ بس شیطان کے اوپر ہنسیں کہ اس سے کیا ہوتا ہے اور ٹالتے جائیں۔
سوال نمبر 22:
سنا ہے کہ شیخ کے سامنے ذکر نہیں کرنا چاہئے، لیکن اگر کبھی شیخ خاموشی سے بیٹھے ہوں، تو اس وقت میں بھی ذکر نہیں کرنا چاہئے؟
جواب:
"ذکر نہیں کرنا چاہئے" اس بات کو سمجھنا چاہئے، تو پھر میرے خیال میں خود ہی جواب مل جائے گا۔ "ذکر نہیں کرنا چاہئے" اس بات کی تفصیل یہ ہے کہ اگر علاجی ذکر ہے تو پھر شیخ سے پوچھ کے کرلیا کریں اور اس وقت کو بچا کر دوسرے وقت بھی کر سکتے ہیں۔ اور اگر ثوابی ذکر ہے تو ثوابی ذکر تو مستحب ہے اور شیخ کے ساتھ اصلاح کے لئے تعلق فرضِ عین ہے۔ صوفی اقبال صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب اللہ پاک آپ کے لئے شیخ کے دل پر کوئی چیز اتار رہا ہے، تو آپ کو اس کی طرف متوجہ ہوجانا چاہئے کہ وہ مجھے مل جائے، وہ مجھ سے ضائع نہ ہوجائے۔ اس لئے وہ آپ کے لئے قیمتی وقت ہے، مستحب ذکر تو آپ بعد میں بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے کم از کم وقت کا مسئلہ نہیں ہے، لیکن یہ تو آپ کو صرف اسی وقت میں مل سکتا ہے، اس وجہ سے شیخ کی طرف متوجہ رہنا چاہئے، بے شک وہ خاموش ہی کیوں نہ ہوں۔ ان کے قلب کی طرف متوجہ ہونا چاہئے کہ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے شیخ کے دل پر میرے لئے آرہا ہے یا سب کے لئے آرہا ہے، تو اس میں سے مجھے بھی حصہ مل جائے۔ بس اسی کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھنا چاہئے۔
سوال نمبر 23:
حضرت! کبھی محسوس ہوتا ہے کہ جب شیخ کی موجودگی میں ہوں، تو معمولات کی پابندی اور مجاہدہ وغیرہ میں تھوڑی سی کمی آجاتی ہے، انسان اپنے آپ کو تھوڑا سا ڈھیلا پاتا ہے، پھر جب شیخ کی صحبت سے فراغ ہوتا ہے، تو واپس اس طرح اس موڈ میں آنے میں تھوڑا سا time لگتا ہے، تو اس کا کیا سبب ہے؟ کیا یہ سب کے ساتھ ہوتا ہے یا Individual case ہے؟
جواب:
اصل میں یہ individual بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ مختلف لوگوں کے مزاج مختلف ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے اوپر ان کے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ البتہ شیخ کی موجودگی میں شیخ جو کام چاہتا ہے، اس کو مستعدی کے ساتھ کرنا چاہئے اور اسی کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔ باقی جو اصلاحی ذکر ہے، اس کے لئے جو وقت مقرر کیا ہے، اس وقت میں اس کو کرنا چاہئے۔
سوال نمبر 24:
شیخ کی منشاء کو کیسے پہچانا جاتا ہے؟
جواب:
کہتے ہیں:
محبت خود تجھے آداب سکھا دے گی۔
سوال نمبر 25:
جب اعتکاف میں ہوں یا اللہ کے راستے میں ہوں، تو اس وقت تو حُبِ باہ کو کمزور کرنا آسان ہے، لیکن مقام پہ رہتے ہوئے حُبِ باہ کو کیسے قابو کیا جائے؟
جواب:
اصل میں اپنے طور پہ تو کچھ کرنا نہیں ہے، جو بتایا جائے، اس کے مطابق کرنا ہے، لہٰذا اُس وقت وہ طریقہ بھی بتا دیتے ہیں۔ حُبِ باہ سے آپ کی مراد اگر کھانے کا معاملہ ہے کہ کتنا کھانا چاہئے یا آنکھ کی حفاظت اور اس قسم کی دوسری چیزیں، تو جو گناہ ہیں، ان سے تو بہرحال بچنا ہے، ان میں تو یہ فرق نہیں ہے کہ اللہ کے راستے میں ہوں اور اللہ کے راستے میں نہیں ہوں۔ ٹھیک ہے کہ اللہ کے راستے میں آسانی ہوجاتی ہے، لیکن اگر کوئی کام مشکل بھی ہو، لیکن اگر وہ گناہ ہو، تو اس سے بچنا تو ہے، لہٰذا اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے اور جس قسم کے احوال پیدا ہوتے ہوں، وہ اپنے شیخ کو بتانے چاہئیں، تاکہ شیخ ان کے مطابق علاج بتا دے۔
سوال نمبر 26:
عام طور پہ یہ سنا ہے کہ پیارے نبی ﷺ کے مرتبے اور محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بھی پیارے نبی کا نام قرآن پاک میں بہت کم لیا ہے۔ ہمیں بھی پیارے نبی ﷺ کو ان کے القاب سے پکارنے کا کہا گیا ہے۔ تو جو درود میں "صَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ مُحَمَّدٍ" کا لفظ ہے، اگر اس کی بجائے "صَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ" کہا جائے، تو یہ زیادہ بہتر ہے یا جیسے لکھا ہوا ہے ویسے ہی پڑھا جائے؟
جواب:
دیکھیں! یہ درود پاک صحیح ہے، صحیح حدیث شریف سے ثابت ہے۔ جو بھی درود شریف صحیح حدیث شریف سے ثابت ہو، اس کو پڑھا جا سکتا ہے، کیونکہ جب آپ ﷺ نے بتا دیا ہے، تو اس میں پھر کوئی اور بات نہیں ہونی چاہئے، البتہ چونکہ اختیار ہے کہ آپ کوئی بھی درود پاک پڑھنا چاہیں جو صحیح حدیث شریف سے ثابت ہو، پڑھ سکتے ہیں، اس لئے اگر آپ کو اس سے مناسبت ہے، تو "صَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ" پڑھ لیں۔ یہ ساری بات میں نے اس لئے کی کہ کسی دوسرے پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔
سوال نمبر 27:
سوال یہ ہے کہ اگر کسی کو کوئی تکلیف ہو، تو کیسے معلوم کیا جائے کہ یہ تکلیف اللہ کی طرف سے امتحان ہے یا جسمانی کوئی بیماری ہے یا کسی کے اثرات ہیں؟ اس سے differentiate کیسے کیا جائے؟
جواب:
By process of elimination.
یعنی سب سے پہلے آپ اس کو جسمانی بیماری سمجھ لیں، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آئے تھے، ان کو رونا بہت آتا تھا۔ تو رونا اچھی چیز ہے، حضرت نے ان سے فرمایا کہ حکیم یا ڈاکٹر سے معلوم کرو کہ یہ دل کی کمزوری کی وجہ سے تو نہیں ہے۔ جب انہوں نے تحقیق کی، تو ان میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ اب کوئی بات نہیں، ما شاء اللہ، یہ اللہ پاک کی طرف سے ہے۔ پس ہمارے حضرات اسباب اور مسبب الاسباب دونوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اسباب کا خیال رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے اس میں جس قسم کی بھی چیزیں ہوسکتی ہیں، اس کو دیکھ لیں۔ جیسے آپ نے فرمایا کہ تکلیف آئے، تو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ کسی گناہ کی سزا کی وجہ سے ہے یا گناہوں کے کفارے کے لئے ہے یا رفعِ درجات کے لئے ہے؟ کیوں کہ پہلے تو یہی تقسیم ہے، اگر روحانی سمجھا جائے۔ تو اس کا اصول یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس تکلیف کی وجہ سے غلط باتیں منہ سے نکالتا ہے، تو یہ تکلیف سزا کی وجہ سے ہے اور اگر صبر کرتا ہے اور زبان سے ایسی کوئی بات نہیں نکالتا، تو یہ گناہوں کا کفارہ ہے اور اگر اس پر شکر کرتا ہے کہ میں تو اس سے بھی زیادہ کا مستحق تھا، یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے مجھے اس سے بڑی تکلیف سے بچا لیا، تو پھر وہ رفعِ درجات کے لئے ہے، یعنی اس کی وجہ سے اس کے درجات بلند ہوں گے۔ باقی جہاں تک یہ بات ہے کہ تکلیف physical ہے یا spiritual ہے، اس کے بارے میں میں نے بتا دیا کہ پہلے ڈاکٹر وغیرہ سے معلوم کرنا چاہئے کہ آیا یہ Physical reason کی وجہ سے ہے یا نہیں؟ اگر وہ کہہ دے کہ جسمانی کوئی وجہ نہیں ہے، physical clear ہے، سارے ٹیسٹ clear ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، تو پھر اس کو برداشت بھی کرنا چاہئے اور دعا بھی کرنی چاہئے۔ حضرت نے ایسے موقع پہ فرمایا کہ ہر چیز کو try کرنا چاہئے۔ یعنی پہلے یہ کرلے کہ اگر یہ کسی گناہ کی سزا ہے، تو توبہ کرلے، استغفار کرلے اور ہوسکتا ہے کہ بیماری کی وجہ سے ہو، تو علاج بھی کرلے۔ اور دعا بھی کرے کہ اللہ تعالیٰ شفا نصیب فرمائے اور مصائب دور فرمائے۔ مصائب تو کئی قسم کے آتے ہیں۔ ایک صحابیؓ نے آپ ﷺ سے کہا تھا:
"يَا رَسُوْلَ اللهِ وَاللهِ إِنِّيْ لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ لَهٗ اُنْظُرْ مَاذَا تَقُولُ، قَالَ: وَاللهِ إِنِّيْ لَأُحِبُّكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ تُحِبُّنِيْ فَأَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافًا، فَإِنَّ الفَقْرَ أَسْرَعُ إِلٰى مَنْ يُّحِبُّنِيْ مِنَ السَّيْلِ إِلٰى مُنْتَهَاهُ"۔ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2350)
ترجمہ: "اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو“، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو“، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، اسی طرح تین دفعہ کہا تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم مجھ سے واقعی محبت کرتے ہو تو فقر و محتاجی کا ٹاٹ تیار رکھو اس لیے کہ جو شخص مجھے دوست بنانا چاہتا ہے اس کی طرف فقر اتنی تیزی سے جاتا ہے کہ اتنا تیز سیلاب کا پانی بھی اپنے بہاؤ کے رخ پر نہیں جاتا"۔
سوال نمبر 28:
حضرت! میں بیعت ہونا چاہتا ہوں۔ مجھے بیعت کر لیجئے۔
جواب:
ٹھیک ہے، میرے ساتھ یہ کلمات پڑھتے جائیے:
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ، میں شہادت دیتا ہوں کہ نہیں کوئی عبادت کے لائق، مگر اللہ۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ میں توبہ کرتا ہوں تمام گناہوں سے، چھوٹے ہیں یا بڑے، مجھے معلوم ہیں یا نہیں، مجھ سے قصداً ہوئے یا خطا سے، ظاہر کے ہیں یا باطن کے۔ اے اللہ! میری توبہ قبول فرما۔ آئندہ کے لئے ان شاء اللہ، میں گناہ نہیں کروں گا، اگر غلطی سے کوئی ہوا تو فوراً توبہ کروں گا۔ میں آپ ﷺ کے خلفاء کے واسطے سے آپ ﷺ سے بیعت کرتا ہوں اور شبیر احمد کے واسطے سے حضرت صوفی محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ، حضرت حلیمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت ڈاکٹر فدا محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ میں ہاتھ دیتا ہوں۔ اور اپنے آپ کو سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ، قادریہ، سہروردیہ اور رفاعیہ میں داخل کرتا ہوں۔ اے اللہ! مجھے ان تمام سلسلوں میں قبول فرما۔ آمین۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ
دعا:
یا اللہ! ہمارے ساتھی کو اپنے فضل و کرم سے پانچوں سلسلوں میں قبول فرما اور یا اللہ! پانچوں سلسلوں کے فیوض و برکات ہم سب کو نصیب فرما۔
ما شاء اللہ! اب کوئی وقت مقرر کرکے (درج ذیل) اذکار روزانہ کی بنیاد پر آپ نے چالیس دن تک بلا ناغہ کرنے ہیں، جب چالیس دن پورے ہوجائیں، تو پھر مجھے بتانا ہے۔
"سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ" 300 مرتبہ، "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ" 200 مرتبہ۔
اور (درج ذیل) اذکار عمر بھر کے لئے کرنے ہیں:
33 دفعہ "سُبْحَانَ اللہِ"، 33 دفعہ "اَلْحَمْدُ لِلّٰہ"، 34 دفعہ "اَللہُ اَکْبَرْ"۔ 3 دفعہ کلمۂ طیبہ، 3 دفعہ درودِ ابراہیمی، 3 دفعہ استغفار اور ایک دفعہ آیت الکرسی۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عمثانی صاحب)
تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔