عقیدہ نزول مسیح علیہ السلام

سوال نمبر 1604

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

قادیانی لوگ غلام احمد قادیانی کو مسیح موعود کے لفظ سے یاد کرتے ہیں اور اس ضمن میں وہ مسلمانوں کے دو عقیدوں ایک ختم نبوت اور دوسرا نزول مسیح علیہ السلام کا انکار کرتے ہیں۔ ختمِ نبوتﷺ کے موضوع پر جو بیانات وغیرہ ہوتے ہیں یا کچھ تحاریر ہوتی ہیں، ان میں عقیدۂ ختم نبوتﷺ کی وضاحت کافی حد تک کی جاتی ہے، لیکن عقیدۂ نزولِ مسیح علیہ السلام کی عموماً وضاحت نہیں کی جاتی ہے۔ اس لئے عقیدۂ نزولِ مسیح علیہ السلام کی وضاحت فرمائیں۔

جواب:

ماشاء اللہ حدیث شریف کی کتابوں میں تفصیلات موجود ہیں۔ یعنی دجال کے نکلنے سے پہلے امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگا اس کے بعد دجال کا بھی ظہور ہوگا۔ دجال کے ظہور کے بعد امام مہدی علیہ السلام اپنے ساتھیوں کو اکٹھا کرکے مقابلہ کے لیے باقاعدہ پلاننگ کریں گے۔ اسی اثناء میں دمشق کی جامع مسجد میں نماز کی تیاری ہورہی ہوگی کہ مسجد کے مینار پہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جنت سے اتارا جائے گا۔ مینار کے سرے تک تو معجزہ کے ذریعے اتارا جائے گا، وہاں سے پھر اسباب کی دنیا شروع ہوجائے گی، چنانچہ وہاں سے باقاعدہ سیڑھی لگائی جائے گی اور سیڑھی کے ذریعے سے عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے۔ اور پانی ان کے سر سے ٹپک رہا ہوگا اور مسلمان ان سے نماز پڑھانے کی درخواست کریں گے کہ مہربانی کرکے آپ نماز پڑھائیں۔ حضرت عیسی علیہ السلام فرمائیں گے کہ نہیں! یہ آپ ﷺ کی امت ہے، امتی ہی امامت کرے۔ تو امام مہدی علیہ السلام نماز پڑھائیں گے، اور حضرت عیسی علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام بطورِ امت ہی نازل ہوں گے، بطورِ پیغمبر نہیں۔ پیغمبر ہونے کا وقت ان کا گزر چکا ہے۔ لیکن ان کا سب سے بڑا کام دجال کو مارنا ہوگا۔ دجال کو جب حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کی خبر ہوگی تو وہ بہت ڈر جائے گا اور بھاگے گا۔ لیکن جہاں تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خوشبو جائے گی، دجال گھلنا شروع ہوجائے گا۔ حتیٰ کہ لُدْ کے مقام پر حضرت عیسی علیہ السلام اس کو آ گھیریں گے اور دجال کو مار دیں گے۔ اس طرح سے دجال کا خاتمہ ہوگا۔ چنانچہ نزولِ مسیح کا مطلب ہی یہی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں، اور وہ آسمان سے نازل ہوں گے۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے۔ ہمارا عقیدہ یہ بھی ہے کہ وہ باقاعدہ زندہ اٹھا لیے گئے ہیں۔ عیسائیوں کے عقیدے میں اور ہمارے عقیدے میں یہی فرق ہے کہ عیسائی کہتے ہیں کہ وہ پہلے فوت ہوگئے ہیں، پھر اس کے بعد دوبارہ زندہ ہوگئے۔ اور ہم کہتے ہیں کہ فوت نہیں ہوئے بلکہ زندہ اٹھا لیے گئے ہیں۔ اور جو ان کے بارے میں مخبری کرنے والا تھا اسی کی شکل عیسیٰ علیہ السلام جیسی بنائی گئی تو یہودیوں نے مخبری کرنے والے کو مار دیا۔ وہ کہتا بھی رہا کہ میں نہیں ہوں، میں نہیں ہوں، وہ مانتے نہیں تھے اور کہتے نہیں تم وہی ہو۔ یوں اس کو مار دیا۔ جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ پاک نے باحفاظت اٹھالیا۔ یہی ہمارا عقیدہ ہے۔ اور tazkia.org پر عقائد کے باب میں علاماتِ قیامت کے متعلق حصے میں موجود ہے کہ اللہ اور رسول ﷺ نے جتنی بھی نشانیاں بتائیں سب ظہور پذیر ہونے والی ہیں۔ امام مہدی علیہ السلام ظاہر ہوں گے، خوب انصاف سے بادشاہی کریں گے۔ کانا دجال نکلے گا اور دنیا میں بہت فساد مچائے گا۔ اس کو مارنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے، اور اس کو مار ڈالیں گے۔ مختصراً یہ کہ یہ ہمارے عقائد میں سے ہے۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کو صحیح عقائد کو اختیار کرنے اور ان پر جمے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ