معاشرے میں پردہ دری کرنے کا مرض کس وجہ سے ہے

سوال نمبر 1603

مطالعۂ سیرت بصورتِ سوال
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


سوال:

حضرت! سوال یہ ہے کہ مسلمان کی پردہ پوشی پر جو ثواب عطا ہوگا، اس کے بارے میں بہت ساری احادیثِ شریفہ موجود ہیں، جو کہ اکثر لوگوں کو معلوم بھی ہوتی ہیں۔ اور پردہ دری کرنے پر جو عذاب ہے اس سے بھی اکثر مسلمان آگاہ ہیں، لیکن پھر بھی ہمارے معاشرے میں مسلمان، مسلمان کی پردہ دری کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ کیا اس کی وجہ حبِ جاہ کا مرض ہے؟

جواب:

اصل میں اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں ہے اور تقویٰ نہیں ہے، ورنہ اگر تقویٰ ہو تو انسان کو اپنا آپ برا نظر آئے اور دوسرے لوگ اچھے نظر آئیں۔ اور اگر تقویٰ نہ ہو تو دوسرے لوگوں کی جو برائی ہے وہ آنکھوں میں سمائی ہوئی ہوتی ہے۔ یا اگر دیکھے بھی ہوں تو اس کے خیر کے کام نہیں دیکھے ہوتے، صرف اس کے غلط کام دیکھے ہوتے ہیں، اسی سے وہ اندازہ کرتا ہے کہ فلاں آدمی ایسا ہے۔ حالانکہ اُس نے جو خیر کے کام کیے ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کو پتا ہوتا ہے، اور اگر اس کو پتا بھی ہوتا ہے تو ignore کرلیتا ہے۔ جبکہ فیصلہ مجموعی اعمال پر ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ ۝ فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍ ۝ وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ ۝ فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌ (القارعۃ: 6-9)

ترجمہ:1 ’’اب جس شخص کے پلڑے وزنی ہوں گے۔ تو وہ من پسند زندگی میں ہوگا۔ اور وہ جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے۔ تو اس کا ٹھکانا ایک گہرا گڑھا ہوگا‘‘۔

یہ صاف فیصلہ ہے کہ جس کے اچھے اعمال زیادہ ہوں گے وہ جنت جائے گا اور جس کے برے اعمال زیادہ ہوں گے وہ دوزخ جائے گا۔ لیکن آپ نے اس کے برے اعمال دیکھ لئے اور اچھے اعمال نہیں دیکھے، جس سے آپ نے یہ نتیجہ نکالا کہ یہ تو دوزخ میں جائے گا۔ اور یہ آپ نے اس کی پردہ دری کی ہے کہ یہ تو ایسا ہے۔ جبکہ یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے اچھے اعمال ہوتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ سے ڈرنا چاہئے کہ میں اس کے اعمال کی پردہ دری کرتا ہوں تو اللہ تعالیٰ بھی میری پردہ دری کروا سکتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ جو کسی کی عزت لوٹتا ہے تو اس کی عزت اس کے گھر میں لٹ جاتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ساری چیزوں پر قادر ہے، اس لئے کبھی بدلہ یہاں ملتا ہے، جب اس جہاں میں بدلہ ملتا ہے تو اس کا وہی ہے۔ اس وجہ سے کبھی بھی کسی کی حیا نہیں لینی چاہئے، ورنہ جواب میں آپ کی حیا لی جائے گی۔ اور پھر آپ جن کے حقوق ادا نہیں کرتے تو آپ کے حقوق بھی لوگ ادا نہیں کریں گے۔ مثلاً میں نے دیکھا ہے کہ ’’کے پی کے‘‘ میں اچھا رواج تھا اَلْحَمْدُ للہ! کہ لوگ بڑوں کے لئے بس میں یا گاڑی میں اٹھ جاتے تھے، تو پھر ان کے والدین کے لئے بھی لوگ اٹھ جاتے تھے اور جو ایسا نہیں کرتے تھے تو لوگ بھی ان کے لئے نہیں کرتے تھے۔ یعنی یہ اللہ پاک کا ایک نظام ہے جو چل رہا ہے۔ لہٰذا پردہ پوشی بہت بڑی نعمت ہے، اگر کوئی کسی کی پردہ پوشی کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی پردہ پوشی فرماتے ہیں اور اس کے پردے کو کھولتے نہیں ہیں۔ لہٰذا ہم لوگوں کو بھی یہ چاہئے کہ ہم لوگ کسی کی پردہ دری نہ کریں بلکہ اگر کوئی غلط کام کرتا ہے تو چپکے سے اس کو (اگر کہہ سکتے ہو یعنی آپ سمجھتے ہو کہ وہ ٹھیک ہوجائے گا تو) بتا دو، ورنہ ایسے شخص کو بتا دو جو اس کو کہہ سکتا ہو تاکہ طریقہ سے وہ اس کو سمجھا دے۔ لیکن لوگوں کے اوپر اس کو ظاہر نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ کسی کی برائی ظاہر کرنے سے مزید پھیلتی ہے، کم نہیں ہوتی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جس برائی کو آپ میں روکنے کی طاقت نہ ہو تو اس پر مٹی ڈالو، ورنہ وہ پھیلے گی۔ لہٰذا کوشش کرنی چاہئے کہ جب تک آپ کے ہاتھ میں control نہ ہو کہ آپ اس برائی کو روک سکو تو اس کو چھپا دو اور اس کو ظاہر نہ کرو۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کی حفاظت فرمائے


وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ


  1. ۔(آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔