نصیحت کرنے کے لئے اصول و ضوابط

سوال نمبر 1599

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


سوال:

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو فرماتے ہیں:

﴿وَذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ (الذّٰریٰت: 55)

ترجمہ: 1"اور نصیحت کرتے رہو، کیوں کہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے"۔

یہی حکم امت کو بھی ہے کہ وہ بھی نصیحت کرتے رہیں۔ عام طور پر ہمارا طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی دو تین دفعہ ہماری بات نہیں مانتا، تو ہم اس کو نصیحت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اس کے بارے میں ہم طرح طرح کے غلط گمان کرنا شروع کرلیتے ہیں۔ ہمارے اس طرزِ عمل میں غلطی کس طرح کی ہے؟ اور اس غلطی کو ہم آپ ﷺ کی سیرت کی روشنی میں کیسے ٹھیک کرسکتے ہیں؟

جواب:

اصل میں اس طریقے سے نصیحت کرتے رہنا چاہئے، جس طریقے سے فائدہ ہو۔ اور اگر اس سے فائدہ نہیں ہو رہا، بلکہ نقصان کا اندیشہ ہو، تو پھر طریقہ بدلنا چاہئے۔ طریقہ بدلنے سے مراد یہ ہے کہ مثلاً: آپ ایک ایسے آدمی کو نصیحت کررہے ہیں، جس کو آپ سے چڑ ہے، تو آپ جتنی بار بھی نصیحت کریں گے، تو وہ چڑے گا اور انکار ہی کرے گا۔ ایسی صورت میں بجائے اس کے کہ آپ اس کو نصیحت کریں، کسی دوسرے نصیحت کرنے والے کو متوجہ کردیں کہ وہ اس کو نصیحت کردے۔ بالخصوص بڑوں کے ساتھ ایسا معاملہ ضرور کرنا چاہئے۔ جیسے اپنے رشتہ داروں میں جو بڑے ہوتے ہیں، ان کو کسی سے نصیحت کروانی چاہئے۔ کیونکہ ہم ان کے نزدیک چھوٹے ہوتے ہیں، لہٰذا وہ ہماری بات نہیں مانتے، بلکہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ چھوٹے ہو کر ہمارے سامنے اس قسم کی باتیں کرتے ہیں۔ لہٰذا ایسی صورت میں جو ان سے بڑے ہوں یا ان کے برابر ہوں، ان کے ذریعے سے ان کو نصیحت کروائیں اور دعائیں بھی کروائیں، کیوں کہ صرف نصیحت کرنا بھی کافی نہیں ہے، بلکہ ان کے لئے دعا کرنا بھی ضروری ہے کہ اللہ جل شانہٗ ان کو ہدایت نصیب فرما دے۔ مختلف تدبیروں سے کوشش جاری رکھنی چاہئے، ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ البتہ بعض لوگ اگر واقعی ضدی ہوں، تو ایسوں کے لئے تو پیغمبروں کو بھی فرمایا گیا کہ ان کو چھوڑ دو۔ ﴿وَانْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ (ھود: 122)

ترجمہ: "اور تم بھی (اللہ کے فیصلے کا) انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں"۔

پس ایسے لوگوں کے ساتھ اللہ پاک کا معاملہ بھی ایسا ہی ہوتا ہے، لیکن ہمیں ہار نہیں ماننی چاہئے، کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ اللہ جل شانہٗ سب کو اس کا نفع نصیب فرمائے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ


  1. ۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔