سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 685

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ دارالاحسان - برمنگھم

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


سوال نمبر 1:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

If someone convinced their Sheikh by accident what they should do to fix it?

جواب:

Good question. Yes, there are two parts of the answer. First, if it is by accident so just ask forgiveness he will be forgiven because Allah knows his position. He has not done this by his will or it has happened by accident so he will be forgiven. The second thing is to learn from it. It is a must. It means if it is by carelessness so one should be careful and if it is by lack of knowledge so knowledge should be gained or anything which has become the cause should be corrected because I ask the people to learn from the mistakes and this become the experience. So this is the compensation for the problems one can have.

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں پشاور سے فلاں آپ کی مرید بول رہی ہوں۔ مجھے تقریباً یہ مراقبہ کرتے ہوئے دو سال ہونے کو ہیں کہ پہلے پانچ پانچ منٹ پانچوں لطائف پر مراقبہ، پھر اس کے بعد پندرہ منٹ یہ تصور کرنا کہ اللہ ہر وقت میرے ساتھ ہے اور وہ میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے، اور وہ کس طرح میرے ساتھ ہے، یہ وہی جانتا ہے۔ حضرت جی! میری نظر اب ہر وقت اپنے گناہوں پر اور اپنی غلطیوں پر رہتی ہے، مجھے اپنی ذات میں بہت ساری کمیاں اور کوتاہیاں نظر آرہی ہیں، جن کی وجہ سے میں بہت پریشان بھی رہتی ہوں۔ گھر کے کام کاج اور بہت زیادہ مصروفیت کی وجہ سے میرے مراقبہ میں بہت زیادہ ناغے ہوجاتے ہیں اور ذکر و اذکار اور دیگر معاملات میں بھی کمی دیکھتی ہوں، جس کی وجہ سے مجھے بہت tension ہوتی ہے۔ اور موت کا خیال ہر روز کئی بار دل میں آتا رہتا ہے، لیکن جب بھی یہ خیال آتا ہے تو مجھے ایک عجیب سی خوشی، سکون اور سرور محسوس ہوتا ہے اور میرے دل میں شدید خواہش پیدا ہوتی ہے کہ میں اس دنیا سے بھاگ کر وہاں پہنچ جاؤں۔ اور مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے میری دیکھی بھالی کوئی جگہ ہے، اور میرا اپنا گھر ہے۔ موت کے خیال سے ڈرنے کے بجائے مجھے مزہ آتا ہے اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔ بس یہی کچھ احوال آپ سے بیان کرنے تھے۔ اب آپ کے مزید حکم کا انتظار رہے گا۔ اپنے لئے اور تمام اہل خانہ کے لئے دعاؤں کی درخواست ہے اور ہمارے لئے ہدایت کی دعا فرما دیجئے۔

جواب:

ماشاء اللہ! یہ اچھا حال ہے، البتہ اس میں یہ بات قابل غور ہے کہ یہ جو ناغے ہورہے ہیں، ان ناغوں سے بچنے کی کوشش کریں، تاکہ آپ کو مزید فائدہ ہو۔ اور یہ جو سلوک ہے یہ پیاز کے چھلکوں کی طرح ہوتا کہ ایک چھلکا جب اتارو تو اس کے نیچے دوسری پیاز ہوتی ہے، پھر اس کو اتارو تو تیسری پیاز ہوتی ہے یعنی جیسے جیسے یہ حجابات اٹھتے جاتے ہیں اور نئی نئی چیزیں سامنے آتی جاتی ہیں۔ لہٰذا آپ اپنے ناغے کم کرلیں، بلکہ ختم کرلیں، پھر آپ کو مزید بہت ساری چیزوں کا پتا چلے گا۔ باقی مصروفیت تو خیر ہر انسان کی زندگی میں ہوتی ہے، اس کے لئے آپ planning کریں، management کریں اور tension لینے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ management کی ضرورت ہے۔ لہٰذا آپ management کریں، تاکہ آپ کو درمیان سے وقت مل سکے اور آپ ناغوں سے بچ جائیں۔ باقی آپ نے یہ جو فرمایا ہے کہ اپنے گناہوں اور اپنی کوتاہیوں پر نظر رہتی ہے اور پھر اس پر آپ فرماتی ہیں کہ میں پریشان رہتی ہوں، جبکہ یہ پریشانی کی بات نہیں ہے، بلکہ استغفار کرنا چاہئے اور دوسری بات یہ ہے کہ انسان کو اس سے سیکھنا چاہئے کہ کون سی غلطی ہے اور اس غلطی کو کس طرح سے دور کیا جاسکتا ہے۔ اس پر اگر کوئی مسئلہ ہو تو پھر وہ پوچھا بھی جاسکتا ہے، کیونکہ صرف یہ کہنا کہ مجھ میں بہت ساری کمیاں ہیں، یہ کافی نہیں ہے، بلکہ کون سی کمیاں ہیں، وہ بتانی پڑتی ہیں، تاکہ اس کا علاج ہوسکے۔

سوال نمبر 3:

شاہ صاحب! میرا دو، چار، چھے اور پندرہ کا ذکر مکمل ہوگیا ہے۔ مجھے آگے ذکر دے دیں۔ شکریہ۔

جواب:

اب دو، چار، چھے ساڑھے پندرہ کرلیں۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم۔ حضرت! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، دو سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر پورا ہو چکا ہے۔ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:

ماشاء اللہ! اب آپ یوں کرلیں کہ دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کرلیں اور یہ ایک مہینہ کے لئے ہے۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم۔

Sir اَلْحَمْدُ للہ I did the مراقبہ. I understood the meaning of سر and accordingly I did Allah Allah for the قلب and روح and when I started on سر for number of days a lot of tears were coming from my eyes as I am getting to the path to reach to the contact of Allah سبحانہ وتعالیٰ as we try to achieve the same during نماز. I have been in contact Allah سبحانہ وتعالیٰ and nobody else is around. Some of the days I was able to concentrate fully ان شاء اللہ will be more focused.

جواب:

سبحان اللہ you continue this but you didn’t tell how much you are doing and for how long you are doing this.

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔

Sheikh as per your instructions for the last one month, I have been focusing on the following people related حسنات (virtuous deeds) upon waking up and assessing the level of their attainment in the evening as follows.

Try to teach two people to recite some surah.

I recite two times Allah’s سبحانہ وتعالیٰ ninety nine names everyday since I memorize last month. After doing the above I feel I got more test from Allah سبحانہ وتعالیٰ but I feel I can control myself most of the time but sometimes I can’t. Anyhow اَلْحَمْدُ للہ I feel I got many improvements and have more patience and the whole body feel comfortable. Sheikh kindly guide me next.

جزاک اللہ خیراً

جواب:

ماشاء اللہ you should continue this and tell me whether you are reciting the ninety nine names with its translation in your mind. You should continue this. ان شاء اللہ it will help you more.

سوال نمبر 7:

السلام علیکم۔

Sheikh I changed fROM ten minutes to five minutes of مراقبہ Allah Allah on each point and I feel more concentration. I spent eight days in hospital this month during which I could not pray but I tried to do more ذکر and I have known the deeper meaning of relying on Allah. Infinite thanks to Allah سبحانہ وتعالیٰ for His protection and mercy. I am safely out of the hostel and I am now on medication. I recited سورۃ فاتحہ eleven times a day as you told me. My heart is very peaceful and feel a sense of praise to Allah

Through this experience I understood that all managements Allah سبحانہ وتعالیٰ has given me are the best and they are a reminder for me. May Allah سبحانہ وتعالیٰ forgive me for what I did wrong when I was sick and weak and may Allah سبحانہ وتعالیٰ improve me. آمین جزاک اللہ خیراً. Please let me know what to do next?

جواب:

Try to do it continuously for one month and then tell me about your health and I shall tell you. ان شاء اللہ


سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرا ذکر مکمل ہوگیا ہے، مجھے آگے رہنمائی فرمائیں۔ میرا ذکر دو سو، چار سو، چھے سو اور ساڑھے اٹھارہ ہے۔

جواب:

اب دو سو، چار سو، چھے سو اور انیس کرلیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ پاک آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ (آمین) حضرت جی! پہلے معمولات شیٹ باقاعدگی سے بھرتا تھا، لیکن تقریباً ایک month سے نہیں بھر پا رہا۔ اسی طرح ایک دفعہ معمولات کی شیٹ بھرنے لگا تو خیال آیا کہ اس کے بعد کرلوں گا، لیکن پھر نہیں کیا۔ پھر حضرت جی! اس کے بعد مجھ سے ہو ہی نہیں رہا، ہر مہینے شروع کرتا ہوں، مگر کچھ دنوں بعد رہ جاتا ہے، مجھے پتا ہے کہ یہ میری کوتاہی کی وجہ سے ہوا ہے اور میری سزا ہے۔ آپ اس صورتحال میں رہنمائی فرمائیں اور دعاؤں کی درخواست ہے۔

جواب:

آپ اس کو فوراً شروع کرلیں اور مجھے Weekly report دے دیا کریں، یہ اس کی سزا ہے۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرا نام فلاں ہے، مظفرگڑھ سے میرا تعلق ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! میری نمازیں اب پوری ہورہی ہیں، البتہ فجر دو دن قضا ہوئی ہے۔ ذکر بھی کررہی ہوں، لیکن دھیان بہت divert ہوتا ہے۔ دس منٹ کا آپ نے ذکر دیا ہے، کچھ minutes صحیح ہوجاتا ہے، پھر دھیان divert ہوتا جاتا ہے۔

جواب:

آپ دھیان کی پروا نہ کریں، بس آپ اصل چیز پر توجہ رکھیں۔ اور فجر کی نماز جو دو دن قضا ہوئی ہے، اس میں ہر نماز کے لئے بیس بیس رکعت نفل بطور سزا پڑھ لیں۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم۔ محترم مرشدی دامت برکاتہم! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! سارے اذکار اس مہینہ کے پورے ہوگئے۔ اذکار دو، چار، چھے اور چار ہزار ہیں۔ اور تمام لطائف پر دس دس منٹ مراقبہ اسماء الحسنیٰ، غفوریت اور رحیمیت پندرہ منٹ ہے، اس مراقبے کے بعد میرے دل میں کافی نرمی آگئی ہے۔ حضرت! کوئی غمزدہ نظر آئے تو مجھے بھی دکھ ہونے لگ جاتا ہے۔ آگے کیا حکم ہے؟

جواب:

ذکر تو آپ یہی کریں، البتہ اب اسماء الحسنیٰ میں سبحان اور کریم کا مراقبہ شروع فرما لیں۔

سوال نمبر 12:

حضرت جی! پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے۔ پانچوں لطائف محسوس ہوتے ہیں اور مراقبۂ احدیت بھی محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اس کو مراقبہ تجلیات افعالیہ میں تبدیل کرلیں۔ اس میں آپ یوں سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ کررہے ہیں، اور اس کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ قلب پر آرہا ہے۔ یہ آپ پندرہ منٹ کرلیا کریں اور باقی بھی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 13:

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں سعودی عرب سے بات کررہا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت اور عافیت کے ساتھ ہوں گے۔ حضرت والا! میرا اصلاحی ذکر دو سو، چار سو، چھے سو اور ہزار مرتبہ ہے۔ موجودہ ذکر کو ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے۔ پہلے میں نے اطلاع دی تھی، لیکن آپ حج کے سفر میں تھے۔ اور میرے گھر والوں کا اصلاحی ذکر پندرہ منٹ مراقبۂ قلب ہے۔ مراقبہ کے دوران دل کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے اور پہلے سے بہتر ہے۔ حضرت والا! میری پانچوں نمازیں انفرادی ہیں، اشراق اور چاشت کی نماز میں مسلسل ناغے ہیں اور مسلسل ناغوں کی وجہ رات کو تین بجے اٹھ کر پانی کا ٹینکر لوڈ کرکے سائیڈ پر پانی کو لے جاکر کولروں میں ڈال دیتے ہیں، Duty timings صبح تین سے گیارہ بجے تک ہے، پھر تین گھنٹے rest، اس کے پھر دو بجے ظہر سے لے کے شام چھے بجے تک ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! اوبین اور تہجد کی نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ حضرت والا! رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

ماشاء اللہ! اب گھر والوں کو کہیں کہ وہ ابھی مراقبۂ قلب دس منٹ کریں اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر کریں اور آپ یہی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم۔ حضرت جی! اگر کسی کے پورے بدن میں ذکر جاری ہوجائے، جبکہ اس کے ذکر کے اسباق ابھی رہتے ہوں، تو بھی اس کو اپنے شیخ سے آگے ذکر لینا چاہئے؟ اور کیوں لینا چاہئے؟ کچھ سال پہلے میں نے خواب دیکھا تھا کہ میں تعوذ پڑھ رہی ہوں اور شیطان مردود کو اپنے آس پاس محسوس کرتی ہوں اور میں شیطان کو اس کی اصلی صورت میں دیکھ کر اس پر قہقہ لگا کر ہنس رہی ہوتی ہوں، اور وہ مجھ سے مایوس کھڑا ہوتا ہے۔ حضرت! کیا اس کا مطلب قرآن کے مطابق یہ نہیں کہ اللہ نے مجھے چن لیا ہے؟ اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ مجھ پر جو بھی آزمائش آتی ہے، تو وہ مجھے اللہ کے قریب کرنے کے لئے آتی ہے۔ میں ایسا کیا کروں جس میں مشکل حالات کم ہوجائیں؟ کیا خود سے مجاہدہ لینے سے تکلیف، پریشانیاں کم ہوسکتی ہیں؟ تکلیفیں میں نے اس میں لکھ دی ہیں۔ یہ سوال میرے ذہن میں کافی عرصے سے ہے، لیکن پوچھنے کی کبھی ہمت نہیں ہوئی۔

جواب:

ٹھیک ہے اب پوچھ لیا تو سن لیجئے کہ جب بھی آپ کو اپنے بارے میں خوش گمانی ہوجائے تو سمجھ لو کہ آپ کے تنزل کا وقت آگیا ہے، لہٰذا اس پر فوراً استغفار کرنا شروع کرلیں اور اس کو شیطان کی طرف سے سمجھیں۔ اور جب بھی آپ اپنے آپ کو کچھ بھی سمجھنا شروع کرلیں تو یہ آپ کے لئے خطرہ ہے۔ اس وقت آپ شیطانی مخلوق پر ہنس رہی ہیں، لیکن وہ آپ کے اوپر ہنس رہا ہے، کیونکہ آپ کو اس طرح نقشہ دکھا رہا ہے جیسے آپ اس کو شکست دے رہی ہیں، حالانکہ وہ آپ کے اندر عجب پیدا کررہا ہے۔ کیونکہ آپ نے کہا ہے کہ اللہ نے مجھے چن لیا ہے، اب ظاہر ہے کہ وہ آپ کی طرف لگا ہوا ہے، اس وجہ سے آپ کو محتاط ہونا چاہئے۔ تیسری بات یہ ہے کہ آپ خود مجاہدہ نہیں کریں گی، ورنہ پھر مجاہدے آپ کے اوپر آئیں گے اور اگر اللہ پاک نے آپ کو دینا ہے تو اس کا راستہ بھی بنے گا، اس وجہ سے آپ کو جو مجاہدہ بتایا جائے، اس میں کمی نہ کریں، پھر ان شاء اللہ! یہ جو غیر اختیاری مجاہدات ہیں یہ نہیں آئیں گے۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم۔ حضرت! میں نے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی، میں نے دیکھا ہے کہ جو بھی لوگ تصوف کو مانتے ہیں، ان میں بریلوی بھی ہیں اور دیوبندی بھی کافی ہوتے ہیں، اگرچہ ہم بھی دیوبندی ہیں، لیکن حضرت! ان میں فرق کس چیز کا ہے اور صحیح کون ہے؟ کیونکہ اہل سنت و الجماعت پر تو دونوں ہیں، اب صحیح العقیدہ کون ہے؟

جواب:

بڑا Interesting question ہے۔ سن لیں کہ میں اہل سنت و الجماعت کی تعریف کئی بار کرچکا ہوں اور وہ یہ ہے کہ سنت پر چلنے والے اور سنت کا طریقہ صحابہ سے سیکھنے والے، عقیدہ میں بھی، عبادات میں بھی، معاملات میں بھی، معاشرت میں بھی اور اخلاق میں بھی۔ جو لوگ ہوں وہ اہل سنت و الجماعت ہیں۔ آپ بریلوی دیوبندی کو چھوڑیں، بس اصل بات کو لیں کہ اصل بات یہ ہے کہ اگر کوئی سنت پر صحابہ کے طریقہ کے مطابق چلنے والا ہے تو وہ صحیح ہے۔ اور اگر دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ایسا کرتے نہیں ہیں تو وہ غلط ہیں یعنی اگر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں اہل سنت و الجماعت میں سے ہوں، لیکن کم از کم سنت پر چلنے کو اصل نہ سمجھتا ہو، بلکہ بدعات میں مبتلا ہو تو وہ اہل سنت و الجماعت کہاں سے ہوگا؟ وہ اہل سنت و الجماعت میں سے نہیں ہوگا، کیونکہ بدعت سنت کا رد ہے، لہٰذا جو بھی بدعت میں مبتلا ہوگیا تو وہ عملی طور پر اہل سنت و الجماعت سے نہیں ہے، البتہ چونکہ عقیدہ اس کا یہی ہے کہ سنت اصل ہے، تو وہ بدعات چھوڑ کے بالکل عملی طور پر اہل سنت و الجماعت ہوجائے گا۔ لہٰذا وہ اپنے عقیدے کے مطابق جو اصل سنت ہے اس پر آجائے گا اور اپنے آپ کو بدعات سے نکال لے گا، کیونکہ حدیث پاک میں آتا ہے:

’’کُلُ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 46)

ترجمہ: ’’ہر بدعت گمراہی ہے‘‘۔

لہٰذا جو سنت پر آجائے تو وہ اصل اہل سنت و الجماعت بن جائے گا چاہے کوئی بھی ہو۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

You mentioned that regarding اشراف نفس of a person is in anticipation of some wealth that wealth will lack blessings. If a person has a set wage or salary and he is receiving a set amount of money on a specific day each month and anticipates this income, does this also constitute اشراف نفس?

جواب:

ماشاء اللہ! کیا سادگی ہے۔ یہ اشراف نفس نہیں ہے، کیونکہ اشراف نفس اس کو کہتے ہیں کہ آپ کی بغیر کسی کام کے کسی کی جیب پر نظر ہو، مگر اب آپ نے مزدوری کی ہے اور آپ اس سے توقع رکھ رہے ہیں کہ یہ مجھے مزدوری دے، تو یہ اشراف نفس نہیں ہے، یہ تو آپ کا حق ہے۔ لہٰذا اس میں اشراف نفس نہیں ہے، بلکہ اشراف نفس اس صورت میں ہے کہ جیسے آپ نے اس کا کوئی کام نہیں کیا، لیکن آپ چاہتے ہیں کہ مجھے کچھ دے دے۔ جیسے کوئی سوال کرتا ہے، تو چونکہ سوال کرنے کے لئے کوئی کام نہیں کرنا پڑتا اور سوال دل سے بھی ہوتا ہے، زبان سے بھی ہوتا ہے۔ جو زبان سے ہوتا ہے وہ سوال ہے اور جو دل سے ہوتا ہے وہ اشراف نفس ہے۔ باقی اگر کسی کا اللہ پاک نے حلال طریقہ سے کوئی تنخواہ کا نظام بنایا ہے تو اس پر اسے شکر کرنا چاہئے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کمال ہے کہ جب اچانک بہت سارا پیسہ مل جاتا ہے تو اس پر شکر کرتے ہیں، لیکن جو ہر مہینے باقاعدگی سے تنخواہ ملتی ہے، اس پر لوگ شکر نہیں کرتے، حالانکہ زیادہ قابل شکر بات یہ ہے، کیونکہ اس کے لئے آپ managment کرسکتے ہیں، planning کرسکتے ہیں، budget بنا سکتے ہیں، جبکہ اچانک جو پیسہ ملتا ہے، اس کے لئے آپ budget نہیں بنا سکتے، بلکہ بعض دفعہ تو ویسے ہی گلچھڑوں میں اڑا دیا جاتا ہے۔ اس لئے اس پر بھی شکر کرنا چاہئے۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ شیخ! میں آپ سے پوچھنا چاہتا تھا کہ جب کوئی شخص بیوی کی تلاش کرتا ہے، تو اسے کون سی خصوصیات دیکھنی چاہئیں؟ اور کون سی خصوصیات ہیں جو مرد کو اپنے اندر اپنانی چاہئیں؟ مزید یہ کہ شریعت کے مطابق کس شخص کو نکاح کا فیصلہ کرنے سے پہلے ایک ممکن حد تک اس کے خاندان سے کتنی بات کرنی چاہئے؟ تاکہ اس کو بہتر طور پر جان سکے۔ برائے کرم مجھے دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کثرت سے نوازے۔

جواب:

اس کے لئے میں کوئی Fixed rule تو نہیں بتا سکتا، البتہ اس میں چونکہ بتا دیا گیا ہے کہ لوگ مال کے لئے بھی کرتے ہیں، جمال کے لئے بھی کرتے ہیں اور شاید کمال کے لئے بھی کرتے ہیں اور دین کے لئے بھی کرتے ہیں، لیکن دین کی preference سب سے زیادہ ہے، کیونکہ دیندار جو ہوگا یا ہوگی وہ آپ کا حق زیادہ ادا کرسکے گا یا کرسکے گی۔ مثال کے طور پر جو صاحبِ مال ہے، اس میں ناز وغیرہ کی صورت پیدا ہوگی۔ اگر صاحبِ جمال ہے تو اس میں بھی ناز کی صورت پیدا ہوگی۔ اور اگر صاحبِ کمال ہے تو اس میں بھی پیدا ہوگی۔ نیازمندی صرف دین والے میں ہوسکتی ہے، لہٰذا دیندار کو دیکھنا چاہئے۔ البتہ دینداری کے ساتھ ساتھ یہ مزید باتیں بھی ہوں تو یہ اس پر مزید improvements ہیں اور صفات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔ باقی کتنی اس کی تحقیق کرنی چاہئے، تو اس میں ایک تو شک والی بات ہوتی ہے، تو شک کی طرف تو نہیں جانا چاہئے، بلکہ انسان practically کم از کم satisfaction کے لئے جتنا وقت چاہئے یا طریقہ چاہئے، اس کو بس کرلیں اور اس میں اپنے بڑوں سے help لے لیں، خود اپنے طور پر سب کچھ نہ کریں، بلکہ بڑے ان کو guide کرلیں تو یہ زیادہ بہتر ہے کہ ان کی نگرانی میں سارا کچھ ہوجائے۔ اور ایک بات یہ کہ خود اپنے اندر کیا دیکھو؟ میں آپ کو ایک بات بتاؤں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو انسان اپنے لئے پسند کرے، وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کرے۔ (مسلم، حدیث نمبر: 171) لہٰذا جب خود اپنے آپ کے لئے دین پسند کرنا ہے تو اپنے اندر بھی دین لانا چاہئے، تاکہ وہ satisfy ہو۔ ایک دفعہ ایک خاتون جو استانی تھی، 35 سال اس کی عمر تھی، (بقول اس کے) کراچی کی تھی، اس نے مجھے واٹس ایپ کیا کہ شاہ صاحب! مجھے کوئی وظیفہ دے دیں، میری شادی ابھی تک نہیں ہوئی، میری 35 سال عمر ہوگئی ہے۔ میں نے کہا کہ وظیفہ تو دیا جاسکتا ہے، لیکن اس سے بہتر بات آپ کو بتاؤں، میں نے کہا کہ assume کریں کہ ایک لائن ہے، جس میں لاکھوں لڑکے ہیں Quality wise number one number two number three number four یعنی اس طرح ہیں اور اسی طرح دوسری لائن میں لڑکیاں ہیں، وہ Quality wise number one number two number three number four اگر کوئی Two thousand number پر لڑکا کھڑا ہے اور وہ one number پر جو لڑکی ہے، اس کو چاہے تو کیا possible ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ میں نے کہا اگر Two thousand لڑکی کھڑی ہے، وہ one number کے لڑکے کو چاہتی ہے، possible ہے؟ کہتی نہیں۔ میں نے کہا پھر کیا ہونا چاہئے؟ کہا Two thousand کو Two thousand کو دیکھنا چاہئے۔ میں نے کہا بس This is the answer۔ بس پھر اس کی ایک سال کے اندر اندر شادی ہوگئی اور ابھی بھی satisfied ہے، اَلْحَمْدُ للہ! جب کراچی جاتا ہوں تو مجھے بلاتے بھی ہیں۔ پھر اس کے کچھ عرصے کے بعد اس کی جو جڑواں بہن تھی، اس نے بھی مجھ سے ایک دن یہ کہا، تو میں نے اس کو بھی یہ بتایا، تو پھر اس کی بھی شادی ہوگئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ

The problem lies here that we are not having the value we ask for.

جس value پر ہم ہوتے ہیں، تو اس value کو چھوڑ کر اس سے زیادہ کی ہم چاہتے ہیں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

I pray you and your family are keeping well dear Sheikh. I have completed my 10th month doing مراقبہ facing the قبلہ imagining my heart saying Allah while اللہ تعالیٰ is looking at it with love. My مراقبہ like last month just feeling like getting more and more sensitive. For instance, if I delayed for doing it in a new place or with a slight change to my routine, it means like my focus get majorly affected. Similarly, I just sense غفلت everywhere in my life when I pray صلوۃ. I get very annoyed when I feel that in رکوع my focus goes away. I feel like my thoughts have overpowered everything. My معمولات chart is attached as above for this month. معمولات chart highlights اَلْحَمْدُ للہ and I am grateful to say that this is my first month where I didn’t miss a single day of my مراقبہ nor did I download youtube for a single day.

Working problem: I missed تہجد for four days and my daily telawat for five days and اوابین for one day and سنن مؤکدہ two days and our daily house تعلیم on five days. The worst aspect, I only got three sunnah into my life in the whole month. I will try to be consistent with implementing three sunnah every week ان شاء اللہ. I had a few times this month where I feel my heart is beating very slowly when in the state of ذکر for example, during آذان or during your bayan. Kindly advise for next time.

Question: I won a book token from my hospital presentation many months ago and I found two times to go to the bookstore on Friday and all the books I looked at felt empty and dark when I felt all the authors as کفار and just lost in darkness of their thoughts and نفس. I came home disturbed but ordered some books online on the token, some islamic and some by non-muslims. Then in your bayan on Saturday اَلْحَمْدُ للہ you advised us to read the book of اکابر for علمی and اصلاحی benefits while a adhering to ones Sheikh, should I still a read these books of the کفار for example, one book was about the best to learn new skills?

جواب:

ماشاء اللہ! آپ ایک بات تو ضرور کرلیں کہ mistakes یا جو غفلت یا پھر جو چیز بھی آپ محسوس کررہے ہیں کہ یہ ہونا چاہئے، لیکن وہ نہیں ہورہا تو اس پر بجائے پریشان ہونے کے alert ہوجائیں کہ اس کو میں کیسے صحیح کرسکتا ہوں، یہ Practical aspect ہے، کیونکہ tension لینا یا پریشان ہونا حل نہیں ہے، حل یہ ہے کہ اس کو دوبارہ نہ ہونے دیں۔ البتہ اس کے لئے جو Practical difficulties ہیں، وہ تو ہوں گی، ان کو تو آپ دور کریں گے، لیکن tension لینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ tension سے آپ کو کوئی ثواب بھی نہیں ہونا، یعنی کسی چیز کو صحیح کرنا یہ بنیادی بات ہے، اس لئے اس پر آپ کام کریں۔ باقی جہاں تک books کی بات ہے تو وہ اگر آپ کی کسی دنیاوی چیز کو improve کررہی ہے، جو آپ اپنے دنیاوی کام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں، تو یقیناً آپ ان کو پڑھ سکتے ہیں، لیکن کفار کی کتابیں پڑھنے سے جو دل کا effect ہے، وہ انسان کے دل پر ہوتا ہے، اس وجہ سے آیت الکرسی سے اپنا حصار کرکے پھر اس کو پڑھنا چاہئے اور بعد میں جب کتاب پڑھ لیں تو ’’سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ‘‘ کم از کم سو مرتبہ پڑھ کے اپنے دل کو enlighten کرلیں۔ اس کے ذریعہ سے ان کتابوں کی وجہ سے اگر کوئی دل پر کالک آچکی ہے تو وہ دور ہوجائے گی۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

نمبر 1:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت قرآن پندرہ منٹ ہے۔ یہ مراقبہ شروع کرنے کے بعد تلاوت قرآن میں اضافہ نصیب ہوا ہے۔ قرآن کی تلاوت کرتے وقت یہ تصور کرنا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کو سنا رہی ہوں۔ یہ کیفیت ابھی کافی کمزور ہے، یکسوئی نہ ہونے کی وجہ سے، کبھی کبھی یکسوئی نصیب ہوتی ہے، لیکن اکثر اوقات توجہ قائم نہیں رہتی۔

جواب:

اس کی کوشش جاری رکھیں۔

نمبر 2: کم کھانے اور کم بولنے کا مجاہدہ ابھی جاری ہے۔ کم بولنے کے بارے میں دوسرے لوگوں کی رائے ہے کہ میرا بولنا کم ہوگیا ہے۔ اب کوئی بات کرنے سے پہلے سوچتی ہوں۔ کبھی کبھی خیالات اور تکلیف دہ بات سے بچنے کی پوری کوشش کرتی ہوں۔

جواب:

ماشاء اللہ! اسے ابھی جاری رکھیں۔

سوال: کم کھانے کے بارے میں پچھلے دو ہفتے کی رپورٹ دینی ہے کہ پچھلے ہفتے کام میں مشغول ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوگئی اور پچھلے سے پچھلے ہفتے میں امی کے گھر پر تھی، وہاں پر یہ مجاہدہ نسبتاً میرے لئے مشکل ہوتا ہے، لیکن اس ہفتے میں صرف ایک دن میں تین وقت کھانا کھایا تھا، باقی دن دو وقت ہی کھایا تھا، البتہ پھل لئے تھے۔ اوقات کی پابندی مشکل تھی، کیونکہ ان کے گھر کا ماحول ہمارے گھر سے بالکل مختلف ہے۔ پچھلے ہفتے میں ایک دن تین وقت کا کھانا کھا لیا تھا، لیکن اس کے مداوے کے لئے اگلے دن بغیر سحری کئے روزہ رکھا تھا۔ کل رات بھی کھانا کھایا تھا، کیونکہ آج روزہ رکھنا تھا اور سحری کے وقت نہیں اٹھنا تھا، اگر رات کا کھانا نہ لیتی تو fasting time چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہوجاتی۔ اور بھوک نہ ہونے کے باوجود رات کو تھوڑا سا کھانا کھا لیا تھا، پھر سحری میں صرف پانی پیا تھا۔ نماز میں الفاظ کے معنی پر غور کرنے کا مراقبہ ہے۔

جواب:

اس کو ابھی جاری رکھیں، اس میں کمزوری ہے۔ باقی جو کھانے کا معاملہ ہے تو چونکہ medical point of view سے بات کررہی ہیں، اس لئے اس میں ایک بات میں بتاؤں کہ درمیان میں جو Fasting period ہے، اس میں پھل بھی نہیں لے سکتی، کیونکہ پھل لینے سے بھی اس کا جو dose ہے، وہ آپ کے fasting کو disturb کردیتا ہے۔

نمبر 3: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے۔ اس طالبہ نے والد کے فوت ہونے کی وجہ سے ذکر چھوڑ دیا تھا، اب دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے، تو میں نے کہا کہ اب شروع کرلیں، کل پیر کی مجلس میں حضرت جی کو آگاہ کردوں گی۔

جواب:

ٹھیک ہے، شروع کرلیں۔

نمبر 4: یہ ڈاکٹر صاحب کی بہن ہے، پچھلے ہفتے مجھے بتایا کہ بیماری کی وجہ سے دو ماہ سے زیادہ کا ذکر چھوٹ گیا ہے، اب دوبارہ کرنا چاہتی ہے۔ پوچھتی ہیں کہ حضرت جی! میرے لئے اجازت ہے؟

جواب:

ٹھیک ہے اجازت ہے۔

نمبر 5: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ شکر پندرہ منٹ ہے۔ شکر میں مزید اضافہ ہوا ہے، دنیا پر آخرت کی ترجیح نصیب ہوئی ہے، ہر معاملہ میں آخرت کے فائدہ پر نظر رہتی ہے، اور اس کے علاوہ معاملہ فہمی بھی نصیب ہوئی ہے۔

جواب:

اَلْحَمْدُ للہ! اس کو جاری رکھیں۔

نمبر 6: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ ہے۔ اس مراقبہ سے نماز کے دوران نماز کے فضائل و واجبات اور سنن و مستحبات پر توجہ رہتی ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! اس کو ابھی جاری رکھیں۔

نمبر 7: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ ثناء کا مفہوم پندرہ منٹ ہے۔ اس مراقبہ میں کچھ محسوس نہیں ہوتا، البتہ جب کسی گناہ کا ارادہ کرتی ہوں تو دل پر اللہ تعالیٰ کا خوف طاری ہوجاتا ہے اور یہ ادراک قوی ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں۔

جواب:

بہت اچھی بات ہے، یہ آپ ابھی جاری رکھیں۔

نمبر 8: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ پندرہ منٹ ہے۔ اس بات پر پختہ یقین ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام عیوب سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سمع کے بارے میں وہی خیال آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سننے کے لئے کانوں کا محتاج نہیں ہے، بلکہ بغیر کانوں کے اللہ تعالیٰ سنتے ہیں۔

جواب:

ٹھیک ہے، اب اس کے بعد اس کو شانِ جامع کا مراقبہ بتا دیں۔

نمبر 9: پہلے تین لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور خفی پر پندرہ منٹ ذکر ہے۔ یہ طالبہ کہتی ہے کہ ذکر کے دوران سر میں سخت بوجھ محسوس کرتی تھی، جس کی وجہ سے ذکر چھوڑ دیا تھا۔ میں نے کہا کہ چھوڑنا اس کا علاج نہیں ہے، بلکہ آپ کو مسئلے کا حل بتا دیتے ہیں۔

جواب:

ماشاء اللہ! اس کو کہہ دیں کہ شروع کرلیں اور پھر بتا دیں۔

نمبر 10: دونوں کا زبانی ذکر ڈھائی ہزار مرتبہ ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے، اگر کرسکتی ہیں تو تین ہزار مرتبہ کروا دیں۔

نمبر 11: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے۔ اس طالبہ نے غلطی سے قلب پر پندرہ منٹ اور روح پر دس منٹ کا ذکر کیا ہے، لیکن دونوں پر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے، اب دونوں پر دس دس منٹ اور تیسرے پر پندرہ منٹ کرلیں۔

نمبر 12: لطیفۂ قلب پر دس منٹ ذکر ہے۔ کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اس کو جاری رکھیں اور اس کو پندرہ منٹ کردیں۔

نمبر 13: لطیفۂ قلب پندرہ منٹ ہے اور محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

اس کو دس منٹ کرلیں۔

نمبر 14: لطیفۂ قلب دس منٹ ہے اور محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

اس کو پندرہ منٹ کرلیں۔

نمبر 15: دو ہزار مرتبہ زبانی ذکر ہے۔

جواب:

اب اس کو ڈھائی ہزار مرتبہ کرلیں۔

نمبر 16: پہلے چاروں لطائف پر دس منٹ ذکر اور لطیفۂ اخفیٰ پر پندرہ منٹ ذکر ہے۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ!

جواب:

بالکل دونوں پر دس دس منٹ اور تیسرے پر پندرہ منٹ۔

نمبر 17: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے۔ کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

آپ اس کو مراقبہ حقیقتِ کعبہ کا مطلب بتا دیں کہ وہ کیا ہے، ممکن ہے کہ حقیقتِ کعبہ شاید سمجھ نہ آئی ہو۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ بندہ کو جو ذکر دیا تھا اس کا ایک مہینہ بلاناغہ پورا ہوگیا ہے۔ ذکر یہ ہے دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور پندرہ منٹ مراقبہ صفات سلبیہ ہے، جس کا اثر محسوس نہیں ہوتا۔ حضرت رہنمائی فرمائیں، اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟

جواب:

مراقبہ سلبیہ اصل میں مراقبہ تنزیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو انسان کے ساتھ لگی ہوئی ہیں، جیسے انسان سوتا ہے، انسان اونگھتا ہے، انسان کو کھانے پینے کی فکر ہوتی ہے، انسان کو شادی کی ضرورت ہوتی ہے، تو یہ تمام چیزیں اللہ پاک کے ساتھ نہیں ہیں، اللہ پاک ان تمام چیزوں سے پاک ہے۔ اب ظاہر ہے کہ اس کے بارے میں اگر آپ کچھ سوچیں گے تو کچھ محسوس ہوگا، بس آپ شروع فرما لیں۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! شیخ سے رابطہ کن کن چیزوں کے لئے رکھنا چاہئے؟

جواب:

جی ہاں اپنے شیخ کے ساتھ ہر چیز کے لئے رابطہ رکھنا چاہئے، کیونکہ آپ نے پوچھا تھا کہ شیخ سے آگے ذکر لینا چاہئے اور کیوں لینا چاہئے؟ تو میں نے کہا کہ شیخ سے رابطہ اس لئے کرلیں کہ آپ کو شیطان دھوکہ نہ دے اور اس لئے کہ وہ آپ کو ایسا طریقہ بتا دے جس کے ذریعے سے آپ ترقی کریں اور اسی کے لئے آپ کو شیخ سے ذکر بھی لینا چاہئے اور مجاہدہ دے تو مجاہدہ بھی کرنا چاہئے اور جو چیز پوچھنی ہو تو ان سے پوچھنی بھی چاہئے۔ کیونکہ شیخ جو ہوتا ہے وہ شیطان کے داؤ پیچ کو جان سکتا ہے اور جو انسان مرید ہوتا ہے، وہ ابھی اس قابل نہیں ہوتا، اس لئے وہ ان چیزوں کو نہیں جانتا، جس کی وجہ سے وہ شیطان کے دھوکہ میں آسکتا ہے۔

سوال نمبر 22:

کارکردگی positive ہوجائے تو اس سے پورا بدن اچھا ہوجاتا ہے اور موڈ اچھا ہوجاتا ہے۔ اور کبھی ذہن negative چلتا ہے، جس سے پورا بدن اور موڈ برا ہوجاتا ہے۔

جواب:

دیکھیں! اگر negative ہونا شروع ہوجائے تو اس کو forget کرلیں اور اس کی پروا نہ کیا کریں، کیونکہ Zero is better than negative

گا۔

سوال نمبر 23:

نظر کا مجاہدہ کس طرح کیا جاسکتا ہے؟

جواب:

نظر کے مجاہدہ کے بارے میں ہم یہ بتاتے ہیں کہ پہلے کمرے سے start لیں کہ کمرے میں بیٹھ جائیں اور نیچے دیکھیں، اوپر نہ دیکھیں یعنی کسی بھی وجہ سے اوپر نہ دیکھیں، یہ پانچ منٹ کریں، پھر اگلے دن چھے منٹ، پھر سات منٹ، پھر آٹھ منٹ، یہاں تک کہ اس کو پچیس منٹ تک پہنچا دیں۔ پھر کمرے سے باہر لوگوں کے درمیان رہ کر نیچے دیکھیں اور پانچ منٹ تک اوپر نہ دیکھیں، پھر اگلے دن چھے منٹ، پھر اگلے دن سات منٹ، اس طرح بڑھاتے بڑھاتے پچیس منٹ تک بڑھ جائے گا۔ یہ بیس اور بیس دن یعنی چالیس دن ہوجائیں گے۔ چالیس دن میں آپ یہ capability حاصل کرلیں کہ لوگوں کے درمیان رہ کر آپ پچیس منٹ تک نیچے دیکھ سکیں گے

And this is a lot of time in which you can protect yourself from other undesirable things

اگر کوئی اس طرح feel کرلے تو آپ اس پچیس منٹ میں ماشاء اللہ! جگہ بھی تبدیل کرسکتے ہیں، اپنے آپ کو protect کرکے کسی اور جگہ جا بھی سکتے ہیں۔

سوال نمبر 23:

سلوک طے کرنے کے لئے آپ کہتے ہیں کہ جذب کی ضرورت ہے۔ اگر کسی کو جذب میں مشکل آرہی ہو، اس میں اس کو استقامت نہیں ہورہی۔ تو کیا براہِ راست سلوک ومجاہدہ میں بھی جاسکتے ہیں یا صرف جذب کے ذریعے سے ہی جانا ہوتا ہے؟

جواب:

اگر وہ جاسکتا ہے تو پھر اس کو جذب کی ضرورت ہی نہیں ہے، کیونکہ جذب تو اس کے لئے کروایا جاتا ہے۔

سوال نمبر 24:

حضرت! آپ جبلت کے بارے میں فرما رہے تھے کہ جبلت کو مٹا نہیں سکتے، جبلت ختم نہیں ہوسکتی، اب یہ کیسے معلوم ہوسکتا ہے کہ یہ میرے نفس میں ہے یا جبلت میں ہے؟

جواب:

حدیث شریف میں ہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے، لیکن کسی کی جبلت تبدیل نہیں ہوتی۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث نمبر: 123) باقی پھر پتا کیسے چلے گا تو یہ شیخ پر چھوڑتے ہیں۔ He understands ماشاء اللہ Very good question

سوال نمبر 25:

حضرت! لوگوں کو جو غصہ آتا ہے، لیکن اس کو کس طرح ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! یہ بڑا اچھا سوال ہے۔ دیکھیں! غصہ انسان کی جذباتی حالت ہے۔ انسان کے اندر دو جذبے ہیں، ایک قوت غضب ہے اور ایک قوت شہوت ہے۔ اور ان کو control کرنا ہر انسان کی ذمہ داری ہے، قوت غضب میں انسان اپنے سے اس چیز کو دور کرنا چاہتا ہے جس کو وہ نہیں چاہتا، For example اگر مچھر اس کو کاٹتا ہے اور وہ غصے میں آکر مچھر کو مارنا چاہتا ہے، لیکن مچھر اڑ جاتا ہے تو وہ اپنے ہاتھ کو زخمی کردیتا ہے۔ لہٰذا انسان اپنے غصہ سے بعض دفعہ اپنے آپ کو نقصان پہنچا دیتا ہے، اس لئے اس میں پھر Wise approach apply کرنی ہوتی ہے کہ اگر دشمن واقعی دشمن ہے تو پھر غصے کو ختم نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اس کو manage کرنا چاہئے کہ کس طریقے سے کروں کہ اس کو نقصان پہنچے اور میں اپنے آپ کو protect کرلوں۔ جس طرح اسرائیلیوں پر ہمیں غصہ ہے۔ اب اس غصے کا ایک طریقہ آج کل یہ ہے کہ ان کا بائیکاٹ کیا جائے، کیونکہ یہی چیز ہم کرسکتے ہیں، اس لئے ہم اپنے غصہ کو ختم نہ کریں، اس کو manage کرلیں کہ اس سے بائیکاٹ کرکے ہم ان کو معاشی نقصان پہنچائیں، جو ہمارے لئے possible ہے۔ اور اس طریقے سے کسی بھی دشمن کے بارے میں ہمیں اس طرح ہوسکتا ہے کہ جو واقعی ہمارا دشمن ہو یعنی ہمارے مذہب کا دشمن ہو۔ باقی اپنی ذات کے لئے اس میں معافی کا عنصر زیادہ غالب ہو تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اگر برابر کا بھی بدلہ لے تو اس کی بھی اجازت ہے، مگر اس کو چونکہ calculate کرنا مشکل ہے، لہٰذا towards معافی انسان کی اگر بات ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ باقی یہ مشکل تو ضرور ہوتا ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں، اس لئے اس کا اصل علاج تو پورا سلوک طے کرنا ہے، تب انسان سے control ہوسکتا ہے، لیکن جب تک وہ نہیں ہے تو شریعت پر عمل تو کرنا ہے، کیونکہ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا جو ناجائز غصہ ہے اس کو دبانا چاہئے۔ اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہے تو لیٹ جائے، جگہ تبدیل کرلے، پانی پی لے، اپنے آپ کو کسی اور چیز میں مشغول کرلے۔ Scientifically it has been told that it is just hype of 15 to 20 minutes. If you can bypass this 15 to 20 minutes it will be all over پندرہ بیس منٹ کے لئے اگر آپ اپنے آپ کو مصروف کرلیں تو پھر عقل ٹھکانے آجاتی ہے، آدمی سوچنے لگتا ہے کہ بھائی اس کے کیا consequences ہوں گے، اس سے پھر آدمی بچ جاتا ہے۔

سوال نمبر 26:

If a person goes outside and he sees things in the work which are inviting one's desires, what should one do?

جواب:

اصل میں یہ شہوت والی بات ہے، پہلے غضب والی بات تھی، مگر یہ شہوت والی بات کررہے ہیں۔ شہوت means چاہت، یعنی The desires for these things. So, to control them in a way کہ آپ کہتے ہیں کہ میں میری ضرورت کیا ہے؟ مثال کے طور پر ایک چیز ہے، وہ آپ کو اپنے گھر کے اندر ہی چاہئے اور دوسری چیز یہ ہے کہ آپ کو پندرہ منٹ کے لئے stay کرنا ہے کسی بس سٹاپ پر یا آپ کسی ایئرپورٹ کے لاؤنچ میں بیٹھے ہوئے ہیں، اب پندرہ منٹ والی جگہ میں جو چیز ہے، اس کو prefer کریں گے یا جو گھر والی چیز ہے، اس کو prefer کریں گے؟ گھر والی چیز کو کریں گے۔ تو ہمارا اصل گھر کدھر ہے؟ آخرت میں ہے۔ لہٰذا ہم آخرت کے لئے کریں گے۔ بس جب آپ کوئی مکان دیکھیں تو آپ کہیں ماشاء اللہ! بہت اچھا ہے، اللہ مجھے جنت میں ایسا مکان عطا فرمائے۔ اور آپ اپنی attention اس طرف مائل کرتے ہیں تو واقعتاً اس سے فائدہ ہوتا ہے یعنی آپ جب اس کا attention اس طرف divert کرتے ہیں تو پھر آپ کو خیال آئے گا کہ اس کے لئے مجھے کیا کرنا ہے۔ اور پھر اس کے لئے جو اعمال کرنے ہوں گے، تو وہ آپ کے خیال میں آجائیں گے۔ اور اگر کچھ بھی نہ ہو تو تین چار دفعہ ’’سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ‘‘ پڑھ لیں، تاکہ اس کی طرف آپ کے قدم بڑھ جائیں۔ باقی ان شاء اللہ! ٹھیک ہے۔

سوال نمبر 27:

حضرت! اگر بچے ہوں تو ان کو طریقت میں کیسے لایا جائے؟

جواب:

Very good question۔ دیکھیں! یہ میری اپنی ذاتی بات ہے کہ میں بچوں کو بیعت نہیں کرتا تھا، کیونکہ بیعت ہوتی ہے تربیت کے لئے اور بچے تو اس وقت تربیت کا معنی بھی نہیں جانتے کہ تربیت ہوتی کیا ہے۔ So I was avoiding it but some events happened because of that ہمارے ایک ساتھی ہیں ان کی ایک بچی تھی چھے سال کی، اس کی والدہ نے مجھے کہا کہ اس نے مجھے کہا ہے کہ جو عورتیں بیعت ہورہی تھیں (چونکہ عورتوں کے لئے بیان تھا، اس لئے اس میں عورتیں بیعت ہورہی تھیں، تو اس نے کہا) میں بھی ساتھ بیعت ہوگئی ہوں یعنی خود بخود ہمارے بیعت کیے بغیر وہ بیعت ہوگئی۔ اب بیعت ہونے کے چند دن بعد اس کی والدہ نے مجھے بتایا کہ یہ رات کے بارہ بجے اٹھی ہے اور کہتی ہے کہ شاہ صاحب کو فون کریں، میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، ماشاء اللہ! So this was the first incident تو پتا چل گیا سلسلے کا فائدہ ان کو ہونے لگا ہے۔ یہ ایک واقعہ تھا۔ دوسرا واقعہ یہ ہے کہ تقریباً ایک بچہ تھا اور غالباً اس کا حفظ قرآن آٹھ سال یا نو سال کی عمر میں مکمل ہوگیا تھا، تو میں جب مسجد نبوی سے باہر نکل رہا تھا، اس وقت ان کے والد صاحب نے فون کیا کہ میرا بیٹا اس وقت آپ سے بیعت ہونا چاہتا ہے، لیکن request کررہا ہے کہ اگر مسجد نبوی کے اندر دوبارہ چلے جائیں تو وہیں بیٹھ کر میں آپ سے بیعت کروں۔ میں نے کہا کہ اس کی اچھی خواہش ہے، میں چونکہ اتنا دور گیا بھی نہیں تھا، اس لئے میں اندر چلا گیا اور اس کو بیعت کرلیا۔ پھر سبحان اللہ! اس کو بہت زیادہ فائدہ ہوا، اتنا زیادہ فائدہ ہوا کہ میں تصور نہیں کرسکتا، اللہ پاک نے ان کو بہت نوازا۔ اس کے بعد ایک بچی اور تھی اس نے مجھے اس وقت فون کیا جب میں مسجد عمر جو نئی بنی ہے، اس کے اندر داخل ہوا۔ خیر اس کا فون آیا کہ میں بیعت ہونا چاہتی ہوں، تو میں نے اس کو بھی بیعت کیا۔ اس طرح کئی واقعات ایسے ہوئے، جس وجہ سے میں نے کہا کہ جو بچے خود اپنی مرضی سے بیعت ہونا چاہتے ہیں، اگرچہ ان کو اتنی زیادہ معلومات بھی نہ ہو، لیکن ان کی اس طلب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ پھر ان کو نوازتا ہے، اور پھر وہ ذکر بھی شروع کرتے ہیں، ہم ان کو بتاتے ہیں کسی کو پچاس مرتبہ درود شریف کا بتاتے ہیں، کسی کو سو مرتبہ کا بتاتے ہیں اور کسی کو کچھ اور بتاتے ہیں۔ بہرحال بتاتے ہیں۔

سوال نمبر 28:

اگر والدین کی طرف سے طلب نہ ہو، لیکن بچوں میں خود طلب ہو تو کیا کریں؟

جواب:

بچوں میں اگر خود طلب ہو تو پھر تو Very good۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی طلب عطا فرمائے کہ ہم اچھے ہوجائیں، اللہ پاک کے پسندیدہ ہوجائیں، کامیاب ہوجائیں۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب